کرکٹ

بنگلہ دیش میں کرکٹ کا بھی تختہ پلٹ، بورڈ کے صدر نے کی استعفے کی پیش کش

بنگلہ دیش میں طلبہ کی تحریک کے بعد پیدا ہونے والے سیاسی بحران کے درمیان بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے صدر کے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

 

ڈھاکہ: بنگلہ دیش میں طلبہ کی تحریک اور پھر تختہ پلٹ کے بعد بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) میں تبدیلی ہونے جا رہی ہے۔ بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کے سربراہ نظم الحسن کے مستعفی ہونے کا امکان بڑھ گیا ہے، کیونکہ بورڈ حکام نے 15 اگست کو کہا تھا کہ وہ بورڈ میں اصلاحات کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔

Published: undefined

بی سی بی کے صدر کے طور پر یہ نظم الحسن کی چوتھی مدت کار ہے۔ حسن فی الحال اپنی اہلیہ کے ساتھ لندن میں روپوش ہیں۔ ملک میں جاری طلبہ کے احتجاج اور سیاسی بحران کے درمیان وہ محفوظ مقام پر چلے گئے ہیں۔ دریں اثنا، سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ سے روابط رکھنے والے کئی دیگر کلیدی بورڈ ڈائریکٹرز بھی روپوش ہو گئے ہیں۔

Published: undefined

ڈھاکہ میں 14 اگست کو ہونے والی میٹنگ میں بی سی بی کے کچھ ڈائریکٹرز نے بورڈ میں اصلاحات کے لیے اگلے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے نظم الحسن کی سربراہی میں قائم کمیٹی کے استعفے کا مطالبہ کیا۔ بی سی بی کے ایک ڈائریکٹر نے کہا- ’’ہمارے ایک ڈائریکٹر نے نظم الحسن سے رابطہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ وہ حکومت کے ساتھ تعاون کرنے اور ضرورت پڑنے پر عہدہ چھوڑنے کو تیار ہیں۔‘‘

Published: undefined

دوسرے ڈائریکٹر نے بھی اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اگر بورڈ کو کسی منتخب ادارے کے تحت چلایا جائے تو انہیں عبوری حکومت سے مکمل تعاون درکار ہوگا۔ حال ہی میں اسپورٹس ایڈوائزر آصف محمود نے بی سی بی حکام سے ملاقات کی تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ آیا بورڈ آئی سی سی کے قوانین کے تحت عبوری سربراہ کا تقرر کر سکتا ہے؟

Published: undefined

موجودہ بورڈ کی میعاد اکتوبر 2025 تک ہے، اس لیے ڈائریکٹرز کو خدشہ ہے کہ استعفوں سے اس سال اکتوبر میں بنگلہ دیش میں ہونے والے ویمنز ٹی-20 ورلڈ کپ پر اثر پڑ سکتا ہے۔

اس وقت بورڈ کے کا م کاج کے حوالے سے کئی سوالات اٹھ رہے ہیں جن میں عبوری بورڈ کا امکان اور آئی سی سی کی جانب سے ممکنہ کارروائی بھی شامل ہے۔ ڈائریکٹر نے کہا کہ آئین میں عبوری بورڈ کا کوئی بندوبست نہیں ہے، لیکن عبوری انتخابات کی گنجائش موجود ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined