کرکٹ

عصمت دری معاملہ میں نیپال کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سندیپ کو سنائی گئی 8 سال قید کی سزا

23 سالہ سندیپ لمچھانے نیپال کرکٹ کی طرف سے کھیلتے ہیں اور ٹیم میں انھوں نے اپنی کارکردگی سے مضبوط پوزیشن حاصل کر لی تھی، لیکن عصمت دری معاملہ میں پھنسنے کے بعد ان کا کیریر تباہی کی طرف بڑھ گیا۔

<div class="paragraphs"><p>سندیپ لمچھانے، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

سندیپ لمچھانے، تصویر سوشل میڈیا

 

نیپال کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان سندیپ لمچھانے کو عصمت دری معاملے میں 10 جنوری کو آٹھ سال قید کی سزا سنائی گئی۔ سابق کپتان سندیپ کو عصمت دری کے معاملے میں پہلے ہی قصوروار ٹھہرایا گیا تھا جس کے بعد انھیں کاٹھمنڈو کی ایک عدالت نے آٹھ سال کی سزا سنائی ہے۔ 23 سالہ سندیپ نیپال کرکٹ کی طرف سے کھیلتے ہیں اور اپنی ٹیم کے اسٹار کھلاڑی رہ چکے ہیں۔ سندیپ لمچھانے آئی پی ایل بھی کھیل چکے ہیں۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ ستمبر 2022 میں 17 سالہ ایک لڑکی نے کاٹھمنڈو کے ایک تھانے میں سندیپ لمچھانے کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ اس لڑکی نے سندیپ پر عصمت دری کا الزام عائد کیا تھا۔ جس وقت یہ الزام عائد کیا گیا تھا، تب سندیپ ویسٹ انڈیز میں تھے اور سی پی ایل (کیریبین پریمیر لیگ) میں جمائیکا تلاواہ کے لیے کھیل رہے تھے۔ پھر جب گرفتاری وارنٹ جاری ہوا تو سندیپ کو فوراً ملک لوٹنے کا حکم ملا تھا۔

Published: undefined

بتایا جاتا ہے کہ سندیپ وارنٹ جاری ہونے کے بعد فرار ہو گئے تھے اور ان کی لوکیشن نہیں مل پا رہی تھی۔ نیپال پولیس نے سندیپ کی گرفتاری کے لیے انٹرپول کی مدد لی۔ پھر انٹرپول نے سندیپ کے خلاف ’ڈفیوژن‘ نوٹس جاری کیا تھا۔ کچھ دنوں کے انتظار کے بعد جب سندیپ کاٹھمنڈو کے تربھون انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترے تو پولیس نے انھیں گرفتار کر لیا۔

Published: undefined

دوسری طرف گرفتاری وارنٹ جاری ہونے کے فوراً بعد نیپال کرکٹ ایسو سی ایشن (سی اے این) نے بھی سندیپ کو معطل کر دیا تھا۔ حالانکہ سندیپ کو جنوری 2023 میں بڑی راحت ملی تھی اور وہ ضمانت پر رِہا کر دیے گئے تھے۔ اس کے بعد سندیپ نے پھر سے بین الاقوامی اور فرنچائزی کرکٹ میں واپسی کی تھی۔ گزشتہ سال کاٹھمنڈو میں گرفتار ہونے سے کچھ وقت پہلے لمچھانے نے فیس بک پر لکھا تھا کہ وہ جانچ کے سبھی مراحل میں پورا تعاون کریں گے اور اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے قانونی لڑائی لڑیں گے۔ سندیپ نے اس پورے معاملے کو ’سازش اور غلط الزام‘ قرار دیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined