طالبان حکومت کے ذریعہ افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی عائد کیے جانے سے ناراض کرکٹ آسٹریلیا نے افغانستان کے ساتھ یک روزہ سیریز کھیلنے سے انکار کر دیا ہے۔ سیریز رَد ہونے کی خبر ملنے کے بعد افغانستان کے مشہور و معروف کرکٹر راشد خان نے اس پر اپنی شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ کرکٹ کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، اور اگر ایسا نہیں ہوا تو وہ بگ بیش لیگ چھوڑنے کے بارے میں بھی فیصلہ لے سکتے ہیں۔
Published: undefined
دراصل کرکٹ آسٹریلیا نے مارچ میں افغانستان کے خلاف ہونے والی تین میچوں کی یک روزہ سیریز رد کرنے کا گزشتہ روز اعلان کر دیا۔ اس پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے راشد خان نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے میں آسٹریلیا کو اچھا محسوس نہیں ہوتا تو میں بی بی ایل (بگ بیش لیگ) میں اپنی موجودگی سے انھیں پریشان نہیں کرنا چاہوں گا۔ سوشل میڈیا پر ڈالے گئے ایک پوسٹ میں راشد خان نے لکھا ہے ’’افغانستان کے لیے واحد امید کرکٹ ہی ہے۔ برائے کرم سیاست سے اس کو دور رکھیں۔‘‘
Published: undefined
راشد خان نے کرکٹ آسٹریلیا کے فیصلے پر اپنی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’میں یہ سن کر بہت افسردہ ہوں کہ آسٹریلیا نے ہمارے ساتھ مارچ میں ہونے والی یک روزہ سیریز رد کر دی۔ مجھے اپنے ملک کے لیے کھیلنے پر ہمیشہ فخر ہوا ہے اور ہم نے کرکٹ ورلڈ میں گزشتہ کچھ وقت میں اچھی ترقی کی ہے۔ کرکٹ آسٹریلیا کا یہ فیصلہ ہمیں اپنے سفر میں پیچھے دھکیلنے والا ہے۔‘‘ ساتھ ہی راشد لکھتے ہیں کہ ’’اگر افغانستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے میں آسٹریلیا کو اچھا محسوس نہیں ہوتا ہے تو میں بی بی ایل میں اپنی موجودگی سے انھیں پریشان نہیں کرنا چاہوں گا۔ اس لیے میں اب اس ٹورنامنٹ میں اپنے مستقبل کو لے کر سنجیدگی کے ساتھ غور کروں گا۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ آسٹریلیا اور افغانستان کے درمیان یک روزہ سیریز یو اے ای میں منعقد ہونی تھی۔ سیریز رد کرنے کے پیچھے کرکٹ آسٹریلیا نے طالبا کے اس اعلان کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا جس میں طالبان نے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم و روزگار پر پابندی لگانے کی بات کہی تھی۔ کرکٹ آسٹریلیا نے کہا تھا کہ ’’ہم نے مارچ میں افغانستان کے خلاف ہونے والی یک روزہ سیریز سے ہٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم اس کھیل کو افغانستان سمیت دنیا بھر میں حمایت کرتے ہیں اور بڑھانا چاہتے ہیں۔ ہم اس امید میں افغانستان کرکٹ بورڈ سے جڑے رہیں گے کہ وہاں خواتین اور لڑکیوں کی حالت میں آگے بہتری ہو۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز