ویلنگٹن: نیوزی لینڈ کے سابق بلے باز راس ٹیلر نے انکشاف کیا ہے کہ آئی پی ایل کے 2011 سیزن کے ایک میچ میں صفر پر آؤٹ ہونے کے بعد انہیں راجستھان رائلز کے مالک نے تین چار تھپڑ مارے تھے، ٹیلر نے کہا کہ تھپڑ ہنسی کے ماحول میں مارے گئے لیکن یہ مکمل طور پر ’ڈرامہ‘ نہیں تھا۔ ٹیلر نے اپنی سوانح عمری ’بلیک اینڈ وائٹ‘ میں لکھا ’’موہالی میں راجستھان اور کنگز الیون پنجاب کے درمیان میچ تھا، ہم 195 رنوں کا تعاقب کر رہے تھے، میں صفر پر ایل بی ڈبلیو ہو گیا اور ہم قریب بھی نہیں پہنچے۔ اس کے بعد ٹیم، سپورٹ اسٹاف اور انتظامیہ ہوٹل کے ٹاپ فلور بار میں موجود تھے۔ (شین) وارن کے ساتھ وہاں لِز ہرلی تھیں۔ رائلز کے ایک مالک نے مجھ سے کہا ’راس، ہم نے آپ کو ’دس لاکھ ڈالر اس لئے نہیں دیئے کہ تم صفر رن بناؤ‘ اور یہ کہہ کر اس نے میرے منہ پر تین چار تھپڑ رسید کر دیئے‘‘۔
Published: undefined
انہوں نے کہا ’’وہ ہنس رہے تھے، اور تھپڑ بھی زیادہ تیز نہیں تھے لیکن مجھے یقین نہیں ہے کہ یہ پوری طرح ڈرامہ تھا۔ میں ان حالات میں کوئی مسئلہ پیدا نہیں کرنا چاہتا تھا، لیکن میں اس کا تصور بھی نہیں کر سکتا تھا کہ یہ سب ایک پیشہ ور کھیل کے ماحول میں ہو رہا ہے‘‘۔ آئی پی ایل کے پہلے تین سیزن رائل چیلنجرز بنگلور میں گزارنے کے بعد، ٹیلر کو راجستھان نے دس لاکھ ڈالر میں ٹیم میں شامل کیا تھا۔ ٹیلر نے کہا کہ 10 لاکھ ڈالر میں فروخت ہونا بہت شاندار تھا، لیکن وہ چوتھی بار بنگلور میں رہنے کو ترجیح دی۔
Published: undefined
راس ٹیلر نے اپنی کتاب میں لکھا ’’آئی پی ایل اگرچہ کافی غیر حساس ہے، لیکن وہ ان کھلاڑیوں کے ساتھ وفاداری کا مظاہرہ کرتا ہے جو طویل عرصے تک کسی ٹیم میں رہے ہوں، اور شاید کسی فرنچائز میں رہنے سے میرا آئی پی ایل کیریئر طویل ہو جاتا۔ دوسری طرف اگر میں آر سی بی میں ہوتا تو میں وریندر سہواگ، شین وارن، مہیلا جے وردھنے اور یوراج سنگھ جیسے عظیم کھلاڑیوں کے ساتھ نہیں کھیل پاتا۔
Published: undefined
ٹیلر نے جنوبی افریقہ میں منعقدہ آئی پی ایل 2009 میں 11 اننگز میں 134.61 کے اسٹرائیک ریٹ سے 280 رن بنائے جہاں آر سی بی فائنل میں پہنچا۔ انہوں نے 2010 میں صرف سات میچ کھیلے جس کے بعد وہ راجستھان میں شامل ہو گئے۔ ٹیلر نے اعتراف کیا کہ وہ نئی ٹیم میں زیادہ دباؤ محسوس کرتے ہیں۔
Published: undefined
راس ٹیلر نے لکھا ’’جب آپ اس طرح کا پیسہ لاتے ہیں، تو آپ یہ ثابت کرنے کے لیے بے حد بے تاب ہوتے ہیں کہ آپ اس کے لائق ہیں۔ جو لوگ آپ کو اس طرح کا پیسہ دے رہے ہیں ان سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کرتے ہیں۔ یہ پیشہ وارانہ کھیل اور انسانی فطرت ہے۔ میں نے آر سی بی میں اپنا قرض ادا کیا تھا۔ اگر وہاں میری کارکردگی خراب ہوتی تو انتظامیہ کا مجھ پر بھروسہ نہیں ہوتا کیونکہ میں ماضی میں خود کو ثابت کرچکا تھا۔ جب آپ نئی ٹیم میں جاتے ہیں تو آپ کو سپورٹ نہیں ملتا۔ آپ کو کبھی آسان نہیں لگتا۔ آپ کو معلوم ہے کہ اگر آپ بغیر اسکور کے دو یا تین میچ کھیلتے ہیں تو آپ سب کی نگاہوں میں آجاتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز