کرکٹ

ٹیم انڈیا میں وراٹ اور روہت کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا: کپل دیو

کپل دیو نے کہا ہے کہ وراٹ کوہلی اور روہت شرما کی تجربہ کار جوڑی کی کمی تمام فارمیٹس میں ہندوستانی ٹیم کے لئے ناقابل تلافی ہے اور ان دونوں کھلاڑیوں کا رتبہ بھی سچن تندولکر اور ایم ایس دھونی کے برابر ہے

<div class="paragraphs"><p>روہت شرما،&nbsp;وراٹ کوہلی / آئی اے این ایس</p></div>

روہت شرما، وراٹ کوہلی / آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: سابق ورلڈ کپ فاتح کپتان کپل دیو نے کہا ہے کہ وراٹ کوہلی اور روہت شرما کی تجربہ کار جوڑی کی کمی تمام فارمیٹس میں ہندوستانی ٹیم کے لئے ناقابل تلافی ہے اور ان دونوں کھلاڑیوں کا رتبہ بھی سچن تندولکر اور ایم ایس دھونی کے برابر ہے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ کوہلی نے ٹی-20 ورلڈ کپ کے فائنل میں جنوبی افریقہ کے خلاف ہندوستان کی سنسنی خیز جیت میں 76 رنز کی میچ وننگ اننگز کھیلنے کے بعد ٹی-20 انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا تھا۔ بعد میں، پریس کانفرنس کے دوران روہت نے بھی اپنے ٹی-20 کیریئر کو الوداع کہہ دیا تھا۔

Published: undefined

کپل دیو، جو پی جی ٹی آئی کے صدر بھی ہیں، نے ٹرینٹی گالف چیمپئن شپ لیگ کے دوسرے ایڈیشن کی نقاب کشائی کی تقریب سے کہا، ’’کوئی بھی کسی بھی فارمیٹ میں ہندوستانی ٹیم میں وراٹ اور روہت کی جگہ نہیں لے سکتا۔ انہوں نے ہندوستانی ٹیم کی بڑی خدمت کی ہے اور یہ ان کے لئے خوشگوار رخصت ہے۔ وراٹ نے تمام فارمیٹس میں اپنا جو مقام بنایا ہے، یقینی طور پر ٹی-20 میں اس کی کمی محسوس کی جائے گی۔ دونوں سچن تندولکر اور ایم ایس دھونی کے برابر ہیں۔ دونوں کی کمی ناقابل تلافی ہے۔‘‘

Published: undefined

یاد رہے کہ کوہلی کا ٹی-20 کا سفر جون 2010 میں شروع ہوا تھا۔ 14 برسوں میں انہوں نے 125 ٹی-20 میچوں میں 4188 رنز بنائے، جس میں ایک سنچری اور 38 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ کھیل کے لیے ان کی انتھک لگن اور جذبے نے انہیں ٹی-20 میں صرف روہت کے بعد دوسرا سب سے زیادہ رنز بنانے والا کھلاڑی بنا دیا، جن کی ریٹائرمنٹ ایک شاندار ٹی-20 کیریئر کے خاتمے کی علامت ہے، جس کے دوران وہ 159 میچوں میں 4231 رنز کے ساتھ فارمیٹ کے سب سے زیادہ اسکورر بن گئے۔

Published: undefined

روہت کے نام ٹی-20 انٹرنیشنل میں سب سے زیادہ سنچریوں کا ریکارڈ بھی درج ہے اور انہوں نے کل پانچ سنچریاں اسکور کی ہیں۔ ان کا ٹی-20 کا سفر 2007 میں افتتاحی ٹی-20 ورلڈ کپ کے ساتھ شروع ہوا تھا، جہاں وہ ٹیم انڈیا کے پہلی خطاب اپنے نام کرنے میں کلیدی کھلاڑی تھے اور بطور کپتان انہوں نے اپنی میراث کو مزید مضبوط کرتے ہوئے ہندوستان کو دوسرے خطاب سے ہم کنار کیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined