کرکٹ آسٹریلیا نے آسٹریلیائی حکومت سے مشورہ کے بعد افغانستان کے خلاف تین میچوں کی یک روزہ سیریز کھیلنے سے منع کر دیا ہے۔ یہ سیریز یو اے ای (متحدہ عرب امارات) میں مارچ میں کھیلی جانے والی تھی۔ حال ہی میں طالبان حکومت میں خواتین اور لڑکیوں پر لگائی گئی تعلیمی پابندیوں کے سبب یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔
Published: undefined
فروری میں آسٹریلیائی ٹیم ہندوستانی دورے پر آئے گی۔ پہلے یہ طے کیا گیا تھا کہ اس دورے کے بعد آسٹریلیائی ٹیم یو اے ای میں یہ یک روزہ سیریز کھیلے گی، جو آئی سی سی سپر لیگ کا بھی حصہ ہوگی۔ لیکن سی اے (کرکٹ آسٹریلیا) کے ذریعہ ایک پریس بیان میں اب یہ کہا گیا ہے کہ آسٹریلیا یہ سیریز نہیں کھیلے گا۔ حال ہی میں طالبان حکومت میں خواتین اور لڑکیوں پر لگائی گئی تعلیمی پابندیوں کے سبب یہ فیصلہ لیا گیا ہے۔ آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو افسر جیف الارڈس نے بھی طالبان کے اس فیصلے کو فکر انگیز بتایا تھا۔
Published: undefined
سی اے نے اس سیریز میں حصہ لینے یا نہ لینے کے بارے میں فیصلہ لینے کے لیے مختلف اداروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا، جس میں آسٹریلیائی حکومت سے بھی رائے لی گئی تھی۔ سی اے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’آسٹریلیائی حکومت سمیت متعلقہ اسٹیک ہولڈرس کے ساتھ وسیع تبادلہ خیال کے بعد کرکٹ آسٹریلیا نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ مارچ 2023 میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں مقررہ آسٹریلیا اور افغانستان کے درمیان آئندہ تین میچوں کی مردوں کی یک روزہ سیریز میں حصہ لینے میں نااہل ہے۔ یہ فیصلہ طالبان کے ذریعہ خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم، روزگار کے مواقع، پارکوں اور ورزش کے مقام تک پہنچنے پر لگائی گئی پابندی کے تازہ اعلان کے بعد لیا گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’’سی اے، افغانستان سمیت دنیا بھر میں خواتین اور مردوں کے لیے کھیل کی حمایت کرنے کے لیے پرعزم ہے اور ملک میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے بہتر حالت کے امکان کے لیے افغانستان کرکٹ بورڈ کے ساتھ جڑنا جاری رکھے گا۔ ہم اس معاملے پر حمایت کے لیے آسٹریلیائی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہین۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ نومبر 2021 میں ہوبارٹ میں کھیلے جانے والے واحد ٹیسٹ کے ملتوی ہونے کے بعد خواتین پر طالبان حکومت کی پالیسیوں کے سبب دو سال میں یہ دوسری بار ہے جب کرکٹ آسٹریلیا نے افغانستان کے ساتھ دو فریقی سیریز کو رد کر دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined