کرکٹ

سری لنکائی کرکٹ میں عجب ڈرامہ، حکومت نے کرکٹ بورڈ کو کیا برخاست اور عدالت نے کیا بحال!

سری لنکا کورٹ آف اپیل نے سری لنکا کرکٹ بورڈ کو برخاست کرنے سے متعلق وزارت کھیل کے فیصلے کو رد کر دیا ہے اور سماعت جاری رہنے تک کے لیے معطل افسران کو بحال کر دیا۔

<div class="paragraphs"><p>سری لنکائی ٹیم، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سری لنکائی ٹیم، تصویر آئی اے این ایس

 

سری لنکائی کرکٹ بورڈ کو لے کر ایک عجب صورت حال دیکھنے کو مل رہی ہے۔ عالمی کپ میں ہندوستان سے شرمناک شکست کے کچھ دن بعد 6 نومبر کو سری لنکا کے وزیر برائے کھیل روشن رناسنگھے نے سری لنکا کرکٹ بورڈ کو برخاست کر دیا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف سری لنکا کرکٹ بورڈ عدالت پہنچ گئی اور سری لنکا کورٹ آف اپیل نے ملک کے کرکٹ بورڈ کو برخاست کرنے کے فیصلہ کو رد کر دیا۔ اب اس معاملے کی سماعت مکمل ہونے تک سبھی معطل افسران کو بحال کر دیا گیا ہے۔

Published: undefined

عدالت نے سری لنکا کرکٹ بورڈ کے صدر شمی سلوا کی وہ عرضی منظور کر لی ہے جس میں سری لنکا کرکٹ بورڈ کو برخاست کرنے اور عارضی کمیٹی تشکیل دینے سے متعلق وزیر روشن رناسنگھے کے قدم کو چیلنج پیش کیا گیا تھا۔ عدالت کے ایک افسر کے حوالہ سے کہا گیا ہے کہ ’’بورڈ کی بحالی دو ہفتہ کے لیے ہے جب عدالت معاملے کی پھر سے سماعت کرے گی۔‘‘ بورڈ افسران کا کہنا ہے کہ سلوا کو سابق کپتان ارجن رناتنگا کی صدارت والی عارضی کمیٹی کو عہدہ پر بنے رہنے سے روکنے کا حکم حاصل کرنے کے بعد کام پر لوٹنا تھا۔ حکومت نے بورڈ کے ’باقی ایشوز‘ کے حل کے لیے ایک کابینہ کمیٹی بھی مقرر کی تھی۔

Published: undefined

اس سے قبل سری لنکا کے وزیر برائے کھیل روشن رناسنگھے نے عالمی کپ میں ہندوستان سے ملی شرمناک شکست کے بعد پیر کو قومی کرکٹ بورڈ کو برخاست کر دیا تھا۔ بڑے پیمانے پر بدعنوانی کے الزامات کو لے کر رناسنگھے کا سری لنکا کرکٹ کے ساتھ مہینوں سے تنازعہ چل رہا ہے۔ رناسنگھے کے دفتر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 1996 عالمی کپ فاتح کپتان ارجن رناتنگا کو نئے عارضی بورڈ کا صدر مقرر کیا گیا ہے۔ بیان کے مطابق وزیر کھیل روشن رناسنگھے نے سری لنکا کرکٹ کے لیے عارضی کمیٹی کی تشکیل بھی کی تھی۔ نئے سات رکنی پیل میں سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج اور بورڈ کے ایک سابق صدر بھی شامل تھے۔ یہ قدم بورڈ کے دوسرے سب سے بڑے افسر سچن موہن ڈی سلوا کے استعفیٰ دینے کے ایک دن بعد اٹھایا گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined