ملک

پاکستان کا شہر کراچی

شیخ نوید اسلم

کراچی شہر
کراچی شہر 

کراچی، بحیرئہ عرب کے ساحل پر تقریباً 168 کلومیٹر سندھ ڈیلٹا کے شمال مغرب میں 24.46 درجے شمال عرض بلند اور 68.58 درجے مشرقی طول بلد پر واقع ہے۔اس کے جنوب مشرق میں ضلع ٹھٹھہ (دیبل) مغرب میں ضلع لسبیلہ، شمال میں ضلع دادو اور جنوب میں بحیرئہ عرب ہے۔ کراچی کے مغرب میں حب ندی ہے جو کراچی کو ضلع لسبیلہ سے جد اکرتی ہے۔ شہری علاقہ قیام پاکستان کے وقت کل 233 اسکوائر کلومیٹر تھا جو 1959ء میں بڑھ کر 724 اسکوائر کلومیٹر ہو گیا۔کراچی ڈویژن کا موجودہ رقبہ تقریباً 3365 اسکوائر کلومیٹر ہے جس میں سے 1800 کلومیٹر سے زائد شہری علاقہ ہے۔کراچی کی موجودہ آبادی کے بارے میں دو کروڑ نفوس کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔ کراچی کا موسم متعدل اور مرطوب ہے یعنی گرمیوں میں کم گرم اور سردیوں میں کم سردی۔ شاذونادرہی موسم شدت اختیار کرتا ہے۔ عام طور پر اگست سے دسمبر کے دوران ہوا میں نمی کا تناسب 50 سے 80 فیصد رہتاہے۔ جولائی اور اگست میں شہر مون سون ہوائوں کی زد میں رہتا ہے اور خاصا پریشان کرتا ہے۔ عام طور پر موسم خوشگوار رہتا ہے ہوا میں نمی زیاد ہونے کی وجہ سے گرمی محسوس نہیں ہوتی۔ خوشگوار سا احساس رہتا ہے۔ کراچی سیر و ساحت کرنے والوں کے لیے بڑی دلکشی رکھتا ہے۔ یہ اپنے پہلو میں قدامت اور جدت دونوں کویکساں رکھے ہوئے ہے۔ کراچی کی قدیم عمارات تاریخی اہمیت کی حامل ہیں۔ کراچی، ہاکس بے کا 35 کلومیٹر طویل سمندری کنارہ سیر و تفریح اور پکنک منانے والوں کے لیے بڑی کشش رکھتا ہے۔ اس جگہ پر نیلم پوائنٹ کے لیے موٹروے سنہرا پوائنٹ اور چھوکرا بیچ خاص طور پر دیکھنے کے لائق مقامات ہیں اور لوگوںکی کثیر تعداد ان مقامات پر پکنک منانے آتی ہے۔سمندر جہاں سیر و تفریح کے لیے کشش رکھتا ہے۔ وہیں یہ بہت سے خطرات سے بھرپور بھی ہے کیونکہ بعض اوقات سمندر کی لہرں کنارے پرٹہلنے والوں کو اپنے ساتھ کھینچ کر لے جاتی ہیں۔ ایسے واقعات آئے روز پیش آتے رہتے ہیں۔ اس لیے یہاں پر تفریح کے لیے آنے والے حضرات چوکنا رہتے ہیں۔ سمندر کی لہروں میں شوریدگی عام طو رپر گرمیوں کے موسم میں زیادہ پائی جاتی ہے اور اس موسم میں ایسے واقعات زیادہ پیش آتے ہیں۔رات کے وقت کلفٹن پر بڑی رونق ہوتی ہے۔ بجلی کے ٹاور کی روشنی عجب نظارہ پیش کرتی ہے۔ دور تک گاڑیاں کھڑی نظر آتی ہیں جس میں اکثر لوگ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سیر و تفریح کی غرض سے آتے ہیں یہاں پر اونٹ اور گھوڑوں کی سواری کا بہت اچھا انتظام ہے۔ساحلوں پر تعینات پولیس گارڈ لوگوں کو مخصوص مقام سے آگے نہیں جانے دیتا۔ اس کے لیے پولیس کو سختی کرنے کے احکامات جاری ہو چکے ہیں اور اگر حادثہ پیش آ جائے تو اس کے لیے فوری امداد کا خاطرخواہ انتظام موجود ہوتا ہے۔ھاکس بے کے ساحل کے قریب ماہی گیر کھلے سمندر میں کشتیوں پر سوار مچھلیاں پکڑنے میں مصروف رہتے ہیں۔ کراچی کے مضافاتی اور ساحلی علاقوں کی صدیوں سے قائم قدیم بستیاں جنہیں عرف عام میں گوٹھ کہا جاتا ہے۔ سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز ہیں۔ سٹی گورنمنت فائر ڈیپارٹمنٹ کے پاس لائف گارڈز کی سہولت موجود ہے۔ انتظامیہ نے ایمرجنسی کی صورت میں مدد کے لیے ہاکس بے ایمرجنسی ریسورس سنٹر قائم کیا ہے۔ لائف گارڈز رات 8 سے 9 بجے تک ٹاوروں کے ذریعے ساحل کی نگرانی کرتے ہیں۔ اس سنٹر میں پانچ بستروں اور ضروری طبی آلات کے ساتھ ایک ڈسپنسری بھی بنائی گئی ہے۔ ساحل سمندر دنیا میں تفریح کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔ وہ ساحل سمندر کو خوبصورت اور دلکش بنا کر کروڑوں روپے کما رہے ہیں۔ بھارت میں ساحل سمندر کو تفریح کے لیے بہتر مقام کا اعزاز حاصل ہے۔پاکستان میں ساحلی پٹی 100 کلومیٹر پر مشتمل ہے۔

(با شکریہ روزنامہ دنیا)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined