فکر و خیالات

خوش آمدید ماہِ صیام، خوش آمدید ماہِ قرآن

’’رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، یہ لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور اس میں حق و باطل کے درمیان تمیز کی نشانیاں ہیں۔‘‘ (البقرہ: 185)

العربیہ ڈاٹ نیٹ
العربیہ ڈاٹ نیٹ 

چشم بار ہو کہ مہمان آ گیا

دامن میں الٰہی تحفۂ ذیشان آ گیا

بخشش بھی، مغفرت بھی، جہنم سے بھی نجات

دست طلب بڑھاؤ کہ رمضان آ گیا

ماہ صیام عز و شرف کا مہینہ، عظمت و سعادت کا مہینہ، عرش والے رحمٰن کی رحمتوں کے نزول کا مہینہ، فراخی رزق کا مہینہ، جنت میں داخلے اور جہنم سے پروانۂ نجات حاصل کرنے کامہینہ اور سب سے بڑھ کر نزول قرآن کا مہینہ ہے۔ قرآن پاک یعنی وہ مصحف آسمانی جو آخری کتاب ہدایت ہونے کے ساتھ ساتھ ہمارے ایمان کی اساس بھی ہے، جس کتاب مبین کی تلاوت سے دلوں کو چین اور قرار نصیب ہوتا ہے اور انسان اللہ تعالیٰ کی یاد سے سعادت کونین حاصل کرتا ہے۔ قرآن کریم کی اس آیت میں رمضان کریم کا کس قدر خوبصورت اور جامع تعارف پیش کیا گیا ہے، ملاحظہ فرمائیے:

’’رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، یہ لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور اس میں حق و باطل کے درمیان تمیز کی نشانیاں ہیں۔‘‘ (البقرہ: 185)

Published: undefined

روزے کا تصور دنیا کے ہر مذہب میں مختلف تعبیرات کے ساتھ موجود ہے اور سال کے الگ الگ حصوں میں انسانی روح کے تزکیے کی خاطر روزہ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔ لیکن دین رحمت اسلام نے زندگی کے دوسرے معاملات کی طرح روزہ کے متعلق بھی نہایت احسن اور جامع احکام نازل کیے ہیں۔ اس سلسلے میں سب سے بنیادی نکتہ یہ ہے کہ روزہ کا مقصد تزکیہ نفس یعنی اللہ کے احکام کو نفسانی خواہشات پر مقدم رکھنا ہے۔ نفس کے کامل احتساب کے ساتھ یہ ماہ محترم اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کی بے غرض اطاعت کے لیے وقف ہے۔

Published: undefined

علم و تحقیق کے اس دور میں اب یہ بات کسی سے مخفی نہیں رہی کہ اسلام دنیا کا وہ واحد مذہب ہے جو فطرت کے اصولوں کے عین مطابق ہے۔ اس دین فطرت کا ہر حکم انسان کی فکر کو مہمیز کرتا ہے۔ چنانچہ روزے کی فرضیت کے متعلق جو آیت کریمہ نازل کی گئی ہے اس کا ایک ایک لفظ انسانی عقل کو آواز دیتا ہے:

’’پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پا لے تو وہ اس کے روزے ضرور رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں (کے روزوں) سے گنتی پوری کر لے، اللہ تمھارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور تمھارے لیے دشواری نہیں چاہتا، اور اس لیے کہ تم گنتی پوری کر سکو اور اس لیے کہ اس نے تمھیں جو ہدایت فرمائی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کرو اور اس لیے کہ تم شکرگزار بن جاؤ۔‘‘ (البقرہ: 185)

Published: undefined

نزول قرآن کے اس مہینے کا ایک نشان امتیاز یہ بھی ہے کہ اس کی مبارک ساعتوں میں دولت و ثروت کے حامل افراد بھی حکم ربی کی تکمیل میں بھوک اور پیاس کی کیفیت سے دو چار ہوتے ہیں اور اس دوران اپنے غریب مسلمان بھائیوں کے کرب کو محسوس کرتے ہیں، جس سے انھیں انفاق فی سبیل اللہ کی توفیق حاصل ہوتی ہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ روزہ اور نماز کی طرح زکوٰۃ کی ادائیگی بھی فرضیت کا درجہ رکھتی ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ یہاں صاحب نصاب کی قید لگائی گئی ہے جس کی رو سے ہر مالدار شخص اپنی سالانہ آمدنی کا چالیسواں حصہ راہ خدا میں دینے کا مکلف قرار دیا گیا ہے۔ لیکن یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ جس دین نے زکوٰۃ کی شکل میں ایک بہترین مالیاتی نظام دنیا کو عطا کیا تھا، جس کی منطق یہ تھی کہ دولت چند ہاتھوں میں سمٹ کر نہ رہ جائے، آج اس دین کے ماننے والے اس ضابطہ حیات سے منحرف ہو کر کاسہ گدائی لیے اغیار کا منھ تک رہے ہیں۔

Published: undefined

زکوٰۃ کی فرضیت سے غافل افراد رمضان کریم کے دوران صدقہ الفطر کا اہتمام کر کے حقوق العباد کے تقاضوں سے سبکدوش ہو جانا چاہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ انھیں زکوٰۃ کے مصارف کو ٹھیک سے سمجھنے کی توفیق بخشے تاکہ غیروں کا منھ تکنے کے بجائے ملت اسلامیہ ہند سماجی، اقتصادی و تعلیمی شعبے میں خود کفیل ہو کر عزت اور وقار کی زندگی جی سکے۔

Published: undefined

ایک ایسے پر آشوب وقت میں رمضان کریم کی آمد ہو رہی ہے کہ جب کورونا وائرس کے زیر اثر ملکی معیشت کا توازن بگڑ چکا ہے اور مسلسل ایک سال سے نظام زندگی شدید بحران کا شکار ہے۔ سال گزشتہ رمضان کریم کے روزے اور دیگر عبادات بھی اس مہلک وبا کی نذر ہو چکے ہیں۔ یہ بات مقامِ شکر ہے کہ اس بار کچھ مقامات کو چھوڑ کر ملک کے بیشتر حصوں میں مسلمان روایتی جوش اور ولولے کے ساتھ ماہ رمضان کا خیر مقدم کر رہے ہیں۔ مسجدیں ایک بار پھر نمازیوں سے آباد ہیں اور قرآن کی دلنواز صدائیں فضاؤں کو معطر کر رہی ہیں۔ آئیے ہم خالق ارض و سما کے حضور یہ دعا کریں کہ اس بار ہمارا رشتہ مسجدوں سے منقطع نہ ہو اور ہم پورے امن و سکون کے ساتھ رمضان کریم کی مقدس ساعتوں میں صیام و قیام اور دیگر نفلی عبادات کا اہتمام کر سکیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined