فکر و خیالات

جنگ نیتن یاہو کے لئے ضرور اچھی ہو سکتی ہے، لیکن دنیا کے لئے نہیں... سید خرم رضا

جس انداز سے اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ کی رہائش، اسپتال اور دفاتر کو ملبہ کے ڈھیر میں تبدیل کیا گیا اس سے جنگ کی ایک خوفناک تصویر سامنے آتی ہے۔

نیتن یاہو، تصویر یو این آئی
نیتن یاہو، تصویر یو این آئی 

گزشتہ سال آج ہی کی تاریخ (7 اکتوبر) کو فلسطینی تنظیم حماس نے اسرائیل میں گھس کر حملہ کیا تھا اور سینکڑوں اسرائیلیوں کو قتل کر دیا تھا۔ اس دوران کچھ اسرائیلیوں کو یرغمال بھی بنا لیا گیا تھا۔ دنیا میں کسی بھی ملک نے حماس کے اس اقدام کو جائز نہیں ٹھہرایا، بلکہ کچھ نے باآواز بلند اس قدم کی تنقید کی اور کچھ نے خاموش رہ کر اپنی تنقید درج کرائی۔ ظاہر ہے اسرائیل نے جوابی کارروائی کی، جس میں تقریبا 42 ہزار فلسطینی جاں بحق ہوئے۔ حماس کی کارروائی میں بھی معصوم اسرائیلیوں کی موت ہوئی۔ یہ تو جانی نقصان ہوا جس کو تولا نہیں جا سکتا، لیکن جس بڑے پیمانے پر لوگ بے گھر ہوئے، بچے یتیم ہوئے، اس نے دل کو ہلا دیا۔ جس انداز سے اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ کی رہائش، اسپتال اور  دفاتر کو ملبہ کے ڈھیر میں تبدیل کیا گیا اس سے جنگ کی ایک خوفناک تصویر سامنے آتی ہے۔

Published: undefined

مبصرین کی رائے میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کا حملے کے وقت سیاسی طور پر سب سے خراب دور گزر رہا تھا۔ ان کے خلاف اسرائیلی عوام سڑکوں پر تھی اور عوام کو ان کا اس مرتبہ ملک کا وزیر اعظم بننا راس نہیں آ رہا تھا، کیونکہ وہ خود کو وزیر اعظم بنائے رکھنے کے لئے جس طرح کی قانون سازی کر رہے تھے وہ عوام مخالف تھی۔ اس لئے حماس کے اس حملہ کا سب سے زیادہ کسی کو فائدہ ہوا تو وہ ہیں نیتن یاہو۔ اسی لئے یہ بھی خدشہ ظاہر کیا گیا کہ اسرائیل جس کے خفیہ نظام کو کوئی بھید نہیں سکتا اور جس کے پاس جدید فوجی آلات اور فوج ہے، اس پر فلسطین کا ایک غیر منظم گروپ کیسے حملہ کر سکتا ہے۔

Published: undefined

ظاہر ہے حماس کے حملہ کے بعد نیتن یاہو کو جہاں جوابی کارروائی کی وجہ مل گئی، وہیں ملک میں ان کے خلاف سیاسی احتجاج بھی جنگ کے خاتمے تک کے لئے بند ہو گئے۔ یعنی ان کی سیاسی زندگی کو ایک نئی جان مل گئی۔ ایسا نہیں ہے کہ ان حملوں اور ان کی جوابی کارروائیوں کا فائدہ صرف نیتن یاہو کو ہی ملا ہو۔ اس کا فائدہ حماس کو بھی ملا جو اسرائیل پر حملہ کرنے والی تنطیم کے طور پر دنیا کے مسلمانوں میں مقبول ہوئی اور اسرائیلی کارروائیوں کی وجہ سے سب سے بڑی مظلوم تنظیم بھی بن کر سامنے آئی۔ خود فلسطین میں حماس کی مقبولیت فلسطینی صدر محمود عباس کی سیاسی پارٹی سے کئی گنا زیادہ ہو گئی۔

Published: undefined

جیسے جیسے جنگ بڑھتی گئی اور جنگ کو لے کر دنیا میں بے چینی بڑھتی گئی ویسے ویسے دنیا کے اکثر ممالک میں عوامی طور پر اسرائیل کے خلاف فضا بننے لگی۔ ایسے میں امریکہ میں صدارتی امیدوار کے لئے انتخابی تشہیر کے دوران فلسطین کے مدے کا حاوی ہونا برسر اقتدار جماعت ڈیموکریٹس کے لئے نئی پریشانیوں کا باعث بنا۔

Published: undefined

امریکہ میں اگلا صدر کون ہوگا اس کو لے کر امریکہ میں بے چینی بڑھنے لگی اور ایک غیر یقینی صورتحال سامنے آنے لگی۔ فلسطین حامی امریکی افراد کی اکثریت برسر اقتدار جماعت ڈیموکریٹس کی حامی ہے اور امریکہ کی دونوں ہی بڑی سیاسی پارٹیاں یعنی ڈیموکریٹس اور ریپبلیکن کو اسرائیل کے پیسے کی ضرورت ہے۔ لیکن ریپبلیکن جماعت کھل کر فلسطین کے خلاف آ سکتی ہے، جبکہ ڈیموکریٹس کے لئے ایسا کرنا بہت مشکل ہے۔ ایسے میں فلسطین کے مدے کو منظر نامے سے ہٹانے کے لئے ایران کے مدے کو آگے لایا گیا۔ اسرائیل کے ذریعہ اسماعیل ہنیہ کی ایران میں ہلاکت اور ایران حامی حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی ہلاکت نے ڈیموکریٹس کو تھوڑی راحت ضرور دی  اور اس سارے معاملے میں فلسطین کا مدا پیچھے اور ایران کا مدا آگے آ گیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی مشکلیں کم ہونے کا نام نہیں لے رہیں اور ایسا لگتا ہے کہ نیتن یاہو کے لئے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔

Published: undefined

فرانس کے صدر نے جو اسرائیل کے خلاف بیان دیا ہے وہ دراصل فرانس میں عوام کے جذبات ہیں۔ برطانیہ سمیت کئی مغربی ممالک میں عوام اسرائیل یا نیتن یاہو کے خلاف ہے جبکہ وہاں کی حکومتیں اسرائیل کے ساتھ کھڑی ہوئی دکھائی دیتی ہیں۔ اتنے بڑے پیمانے پر اسرائیل کی عوامی مخالفت نیتن یاہو اور اسرائیل کے لئے نئی مصیبت کھڑا کرتی نظر آ رہی ہے۔ مشرق وسطیٰ میں بھی عرب دینا شیعہ سنی میں تقسیم نظر آ رہی ہے اور وہاں بھی حکومتوں کا رخ کچھ اور ہے، اور عوامی ہمدردی ایران کے ساتھ ہے، جو عرب ممالک کے حکمرانوں کے لئے بڑا مسئلہ ہے۔

Published: undefined

اب دیکھنا یہ ہے کہ نیتن یاہو کا مظلوم کارڈ کب تک چلتا ہے؟ کیا نیتن یاہو جوابی کارروائی میں مزید الجھ جائیں گے؟ کیا ایران خطہ میں نئی طاقت بن کر ابھرے گا؟ کیا امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج اس جنگ کے خاتمے  کے لئے اہم ثابت ہوں گے؟ اس جنگ سے نیتن یاہو جیسے سیاست دانوں کا تو فائدہ ہوگا لیکن دنیا کا بہت نقصان ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined