امولیہ نرونہا 21 سال کی طالبہ ہے۔ گزشتہ سات مہینے سے کرناٹک کی جیل میں ہے کیونکہ اس نے ایک عوامی پروگرام کے دوران مبینہ طور پر 'پاکستان زندہ باد-ہندوستان زندہ باد' کا نعرہ لگایا تھا۔ لیکن امولیہ سے کہیں تیز آواز میں چیخنے والے اور ان سے کہیں زیادہ نازیبا انداز میں بیان دینے والے ٹی وی نیوز اینکر ارنب گوسوامی کے حال فی الحال جیل جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ واقعی، ہم عجیب وقت میں جی رہے ہیں۔
Published: 01 May 2020, 8:40 PM IST
14 اپریل کو جب لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کر کے ہزاروں مہاجر مزدور ممبئی کے باندرا میں اکٹھا ہو کر انھیں گھر بھیجنے کا مطالبہ کرنے لگے تو ارنب جیسے اپنے حواس باختہ ہو گئے تھے اور کہہ رہے تھے "وہ کوئی بھوکے نہیں، وہ مزدور نہیں، یہ بھاڑے کے لوگ ہیں اور بڑی سازش کا حصہ ہیں... وہ ایک مسجد کے سامنے اکٹھا ہوئے... میں دہراتا ہوں، ایک مسجد کے سامنے... وہ چاہتے ہیں کہ لاک ڈاؤن ناکام ہو جائے... یہ لاک ڈاؤن کے خلاف ایک سازش ہے۔"
Published: 01 May 2020, 8:40 PM IST
لوگوں کو گمراہ کرنے کے الزام میں ممبئی پولس نے ٹریڈ یونین لیڈر ونے دوبے اور اے بی پی ماجھا ٹی وی چینل کے لیے کام کرنے والے صحافی راہل کلکرنی کو گرفتار کر لیا تھا۔ ونے دوبے نے 13 اپریل کو فیس بک پر ایک پوسٹ ڈالا تھا جس میں انھوں نے مزدوروں کو اگلے دن اکٹھا ہونے اور پھر انھیں گھر بھیجنے کے لیے فوری ٹرین کا انتظام کرنے کا مطالبہ کرنے کو کہا تھا۔ جب کہ کلکرنی نے ریلوے کے ایک انٹرنل لیٹر کے حوالے سے یہ خبر کی تھی کہ 16 اپریل سے ریلوے مسافر خدمات بحال کر سکتا ہے۔
Published: 01 May 2020, 8:40 PM IST
پولس نے مانا کی اس کی رپورٹ کی وجہ سے مزدور گمراہ ہو گئے ہوں گے۔ دو دن کے اندر کلکرنی کو ضمانت پر رہائی مل گئی جب کہ ونے دوبے کو دو ہفتہ تک جیل کی ہوا کھانی پڑی۔ ایسا کر کے مہاراشٹر حکومت نے یہ پیغام دیا کہ فیک نیوز پھیلانے پر وہ کسی کو بھی نہیں چھوڑے گی۔ حال ہی میں 12 گھنٹے تک ارنب گوسوامی سے ہوئی پوچھ تاچھ کا اثر یہ ہے کہ مہاراشٹر کی خبروں کو کور کرتے وقت ریپبلک ٹی وی اب ویسا جارح نظر نہیں آ رہا۔
Published: 01 May 2020, 8:40 PM IST
باندرا کے واقعہ کے ایک ہفتہ بعد ہی بھگوا دھاری دو سادھوؤں کو بھیڑ پیٹ پیٹ کر مار ڈالتی ہے۔ ارنب تب بھی جم کر چیخے تھے "ہندو سادھوؤں کو مار ڈالا جا رہا ہے... کیا ہندو اتنے کمزور ہیں... وہ اب تک خاموش کیوں ہیں؟" اس کے بعد وہ خاموش رہنے کے لیے لبرل اور 'موم بتی' گینگ کو نشانہ بناتے ہوئے جاوید اختر، سورا بھاسکر، انوراگ کشیپ سمیت تمام لوگوں کا نام لیتے ہیں، جنھوں نے سادھوؤں کے قتل پر مبینہ طور پر ہونٹ سل رکھے تھے۔ جب کہ سچائی یہ ہے کہ ان سبھی لوگوں نے قتل کی مذمت کی تھی۔ یا تو ارنب کی ریسرچ ٹیم بلا کی کمزور ہے یا انھیں ہدایت دی گئی ہے کہ اسے سوٹ نہ کرنے والے دلائل کو چھوڑ دیا کرے۔
Published: 01 May 2020, 8:40 PM IST
اتنا ہی نہیں، وہ کانگریس کی کارگزار صدر سونیا گاندھی پر بھی برس پڑے اور کہہ دیا کہ "میں آپ کو بتاتا ہوں، وہ اب تک اٹلی رپورٹ بھیج چکی ہوں گی... انھوں نے رپورٹ بھیجی ہوگی کہ ایک ریاست جہاں ان کی پارٹی اقتدار میں ہے، وہاں دو سادھوؤں کو مار ڈالا گیا ہے...۔" یہ اپنے آپ میں ریسرچ کا موضوع ہے کہ ارنب کا ایسا کہنا 'نظریہ' ہے، 'خبر' ہے یا پھر 'تحقیقی صحافت'؟ اور اظہار رائے کی آزادی کیا انھیں اس طرح کے بیان دینے کی اجازت دیتی ہے اور کیا حکومت اور سپریم کورٹ دوسرے اینکروں کو بھی ایسی ہی سولت دیں گے؟
Published: 01 May 2020, 8:40 PM IST
بہر حال، سونیا گاندھی کے خلاف اس طرح کے قابل اعتراض بیان پر تمام کانگریس لیڈر مشتعل ہو اٹھے اور ارنب کی گرفتاری کا مطالبہ کرنے لگے۔ کئی لوگوں نے ایف آئی آر درج کرائی جس میں سے ایک تھی مہاراشٹر کے وزیر توانائی نتن راؤت کے ذریعہ ناگپور میں درج کرائی گئی ایف آئی آر۔ سپریم کورٹ نے جانچ کے لیے کیس کو ورلی کے این ایم جوشی پولس اسٹیشن منتقل کر دیا۔
Published: 01 May 2020, 8:40 PM IST
دوسری طرف گوسوامی سے پوچھ تاچھ کے خلاف مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس ایک نمائندہ وفد لے کر گورنر سے سے شکایت کرنے پہنچ جاتے ہیں۔ اُدھر سپریم کورٹ فوراً معاملے کی سماعت کرتا ہے اور ارنب کو تین ہفتہ تک گرفتاری سے چھوٹ دے دیتا ہے۔ سابق اٹارنی جنرل مکل روہتگی عدالت میں ارنب کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کا موکل 'مفاد عامہ' میں سوال اٹھا رہا تھا۔
Published: 01 May 2020, 8:40 PM IST
اگر یہی بات ہے تو کیا مکل روہتگی جیل میں بند 21 سالہ امولیہ کے معاملے میں 'مفاد عامہ' کو متعارف کریں گے؟ ویسے تو ارنب کے انداز میں پولس پوچھ تاچھ کو لے کر کسی طرح کا کوئی مسئلہ نظر نہیں آیا لیکن ممبئی میں اس طرح کی خبر گرم ہے کہ انھوں نے پولس سے تحریری معافی نامہ دینے کی پیشکش کی تھی۔ کیا ہندوستان کے لوگوں کو اس کے بارے میں جاننے کا حق نہیں ہے؟
Published: 01 May 2020, 8:40 PM IST
ارنب اور ان کے ریپبلک ٹی وی کے بارے میں کچھ اور بھی چیزیں ہیں جن کے بارے میں ملک جاننا چاہے گا۔ جس مشتبہ حالات میں وہ 'ٹائمز ناؤ' سے الگ ہوئے، اس کے بارے میں کبھی نہیں بتایا گیا۔ وہ چینل کے ساتھ دس سال سے تھے اور اس دوران وہ اپنے آپ میں ایک برانڈ ہو گئے تھے۔ 'ٹائمز ناؤ' سے الگ ہونے کے بعد ریکارڈ وقت میں ان کے چینل کو تمام طرح کی منظوری مل جاتی ہے جب کہ لائن میں لگے باقی لائن میں ہی رہ جاتے ہیں۔ ظاہر ہے ان کے وینچر کو بی جے پی حکومت کا 'آشیرواد' حاصل تھا۔
Published: 01 May 2020, 8:40 PM IST
یہ ہے صحافت کرنے کا ارنب کا طریقہ جس پر ممبئی-لکھنؤ پرواز کے دوران مزاحیہ اداکار کنال کامرا نے چٹکی لی تو اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وزیر برائے شہری ہوابازی ہردیپ پوری نے فرمان سنا دیا کہ کامرا کو چھ ماہ کے لیے نہ صرف انڈیگو بلکہ کسی بھی دوسری ائیر لائن، سرکاری ہو یا پرائیویٹ، سے سفر کرنے پر پابندی لگا دی جائے۔ جب کہ کامرا کے خلاف کسی بھی مسافر نے کسی طرح کی عدم سہولت کی کوئی شکایت نہیں کی تھی۔ یہ ہے ارنب کا حکومت میں رتبہ۔
Published: 01 May 2020, 8:40 PM IST
خاندان پرستی کے خلاف علم بلند کرنے والے ارنب خود ایک سیاسی فیملی سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے دادا، والد اور چچا کے بی جے پی سے قریبی رشتے رہے ہیں۔ ان میں سے دو تو رکن اسمبلی بھی رہے ہیں۔ گزشتہ تین سال کے دوران ان کی قسمت کا دروازہ جس طرح کھلا ہے، وہ حیران کر دینے والا ہے۔ ہندوستان واقعی ان کی اس زبردست چھلانگ کا راز جاننا چاہے گا۔ انٹرنیٹ پر تلاش کرنے پر ان کا نیٹ ورتھ کہیں 380 کروڑ تو کہیں 1000 کروڑ نظر آتا ہے۔ کون درست ہے، پتہ نہیں۔ لیکن ممبئی میں اس بات کو لے کر بازار گرم ہے کہ اپنی کمپنی کے 80 فیصد شیئر چندرشیکھر سے خریدنے کے لیے ارنب کے پاس اتنے پیسے آئے کہاں سے۔ کیا ملک یہ نہیں جاننا چاہے گا؟
Published: 01 May 2020, 8:40 PM IST
ہو سکتا ہے کہ کچھ لوگوں کے لیے ارنب ان کی بوریت کو دور کرنے کا ذریعہ ہو، لیکن زیادہ تر لوگوں کا تو یہی ماننا ہے کہ انھوں نے صحافت اور ملک کے ڈھانچے کو گہرا نقصان پہنچایا ہے۔ اگر فریق استغاثہ چالاکی سے کام کرے تو ان تین ہفتوں کا استعمال ارنب کے پرانے پروگراموں کو چھان کر ان کے لیے مشکلیں کھڑی کر سکتا ہے۔ ویسے یہ ضروری نہیں کہ انھیں جیل بھیج کر ہیرو ہی بنایا جائے۔ ان پر قرطاس ابیض (وہائٹ پیپر) لانا ہی کافی ہوگا۔
Published: 01 May 2020, 8:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 May 2020, 8:40 PM IST
تصویر: پریس ریلیز