غضب! اب یہ دن آ گئے ہیں کہ گجرات میں یومِ آزادی کے موقع پر گیارہ افراد کو رِہائی کا ’تحفہ‘ دیا گیا جن کو 2002 فساد کے دوران بلقیس بانو کیس میں عمر قید کی سزا ملی تھی۔ سنہ 2002 میں گجرات فساد کے دوران ان 11 افراد نے بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری کی تھی۔ اس وقت بلقیس حاملہ تھی۔ 3 مارچ سنہ 2002 کو ایک گروہ نے 14 افراد کا قتل کیا تھا۔ مارے جانے والے افراد میں بلقیس کی بیٹی صالحہ بھی شامل تھی۔
Published: 16 Aug 2022, 2:40 PM IST
اس سلسلے میں 11 افراد کو عمر قید کی سزا ہوئی، لیکن یومِ آزادی کے موقع پر گجرات حکومت نے ان تمام افراد کو رِہائی کا حکم دے دیا۔ گجرات حکومت کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق یہ تمام افراد جیل میں 14 برس پورے کر چکے تھے اور سزا کے دوران ان کا طرز عمل اچھا تھا لہٰذا ان کی بقیہ سزا معاف کر دی گئی۔
Published: 16 Aug 2022, 2:40 PM IST
ظاہر ہے کہ گجرات سرکار بلقیس بانو کے اہل خانہ اور دیگر افراد کے قاتلوں کو رہا کر یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ اس کی نگاہ میں مسلمانوں کے قاتل قابل گناہ گار نہیں ہیں، اور بلقیس بانو جیسے کیس میں قاتلوں کو معاف کر دیا جائے گا۔ یہ اس بات کا بھی اعلان ہے کہ گجرات باقاعدہ ہندو راشٹر ہے۔ یوں تو سنہ 2002 میں گجرات فسادات کے بعد سے ہی گجرات کو ’ہندوتوا لیباریٹری‘ کا لقب دے دیا گیا تھا۔ فساد کے دوران وزیر اعلیٰ نے فساد کو ’ہندو رد عمل‘ سے تشبیہ دے کر فساد کو گویا درست بھی ٹھہرا دیا تھا۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ فساد سے متاثر ہونے والے افراد کو نریندر مودی حکومت نے کسی قسم کی راحت دینے سے انکار بھی کر دیا تھا۔
Published: 16 Aug 2022, 2:40 PM IST
حقیقت تو یہ ہے کہ سنہ 2002 کی مسلم کشی کے بعد ہی نریندر مودی نے ’ہندو ہردے سمراٹ‘ کا روپ دھارن کیا اور بس اس کے بعد ہی مسلم منافرت کی بنیاد پر وہ نہ صرف گجرات بلکہ دیکھتے دیکھتے سارے ہندوستان کے ہندو ہیرو بن گئے۔ اس بات سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے کہ مودی جی آزاد ہندوستان کے سب سے بلند و بالا ہندو لیڈر ہیں۔ وہ اپنی اسی امیج کی بنا پر نہ صرف گجرات میں تین بار وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے بلکہ سنہ 2014 سے اب تک ہندو ووٹ بینک یکجا کر دو بار ملک کے وزیر اعظم بھی ہوئے۔
Published: 16 Aug 2022, 2:40 PM IST
ظاہر ہے کہ سنہ 2002 میں ہوئے فساد نے مودی جی کے سیاسی کیریر کو آسمان پر پہنچا دیا۔ حالانکہ گجرات فسادات کے معاملے میں سپریم کورٹ مودی جی کو کلین چٹ دے چکا ہے۔ لیکن ان فسادات کا فائدہ سب سے زیادہ نریندر مودی اور ان کی پارٹی بی جے پی کو حاصل ہوا۔ مبصرین کا قیاس ہے کہ اگلے برس گجرات میں ہونے والے صوبائی چناؤ میں بی جے پی پھر سے ہندوتوا کارڈ کا استعمال شد و مد سے کرنا چاہتی ہے۔ بلقیس بانو کیس کے مجرموں کو رِہائی کا ’تحفہ‘ دے کر گجرات حکومت ایک بار پھر سے ہندو ووٹ بینک کو متحد کرنے کی حکمت عملی پر کارگر ہے۔
Published: 16 Aug 2022, 2:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Aug 2022, 2:40 PM IST