کانگریس کے رہنما اور پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی نے اپنی شخصیت کا لوہا منوا لیا ہے۔ حال ہی میں اختتام پذیر ہوئے لوک سبھا انتخابات کے بعد ان کا قد ان کی عمر سے کہیں زیادہ ہو گیا ہے۔ راہل گاندھی آج اپنی 54ویں سالگرہ منا رہے ہیں لیکن ان کی کارکردگی اور سیاسی بصیرت کی وجہ سے ان کا قد عمر سے کہیں زیادہ نظر آتا ہے۔ آج ان لوگوں کو بھی بہت افسوس ہو رہا ہوگا جنہوں نے راہل گاندھی کی شخصیت کو مسترد کردیا تھا ۔ راہل گاندھی نے اس عمر میں جو مقام حاصل کیا ہے وہ بہت کم رہنما حاصل کر پاتے ہیں۔
Published: undefined
بر سر اقتدار جماعت اور خود اپنی پارٹی کے رہنما راہل گاندھی کی شبیہ کو اس طرح پیش کرنے میں مصروف تھے جیسے راہل سیاست کی دنیا میں کوئی کام ٹھیک نہیں کر سکتے ۔ ان کی اس شبیہ کو خراب کرنے میں مین اسٹریم میڈیا کا بھی بھر پوردخل رہا ہے ۔ اس نے کبھی برسر اقتدار جماعت سے کوئی سوال نہیں کیا اور اپنے ہر سوال کا رخ راہل گاندھی کی طرف ہی رکھا جس کا صاف مطلب تھا کہ انہوں نے راہل گاندھی کی شبیہ کو خراب کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ یہی نہیں ان کے اپنے قریبی پارٹی چھوڑ کر ان سے دوری اختیار کرتے گئے لیکن وہ ان حالات سے گھبرائے نہیں۔ وہ نہ تو کبھی ہمت ہارے اورنہ ہی مایوسی کو اپنے قریب آنے دیا بلکہ اپنا کام جاری رکھا۔ اپنی سابقہ غلطیوں اور نئے حریفوں کے اقدام سے سبق لیتے ہوئے وہ آگے بڑھتے رہے۔ راہل گاندھی نے اپنی چال بدل دی لیکن اپنی کامیابی کے نشہ میں چوران کے حریف اپنی چالیں راہل گاندھی کے معیار پر نہیں لا پائے۔
Published: undefined
راہل گاندھی نے اپنی نئی حکمت عملی کے تحت کانگریس صدر کا جمہوری طریقہ سے انتخاب کروایا جس میں گاندھی خاندان کا کوئی فرد نہیں کھڑا ہوا اور نتیجے میں دلت رہنما ملکارجن کھڑگے پارٹی کے صدر منتخب ہوئے۔ اس کے بعد راہل گاندھی نے پارٹی ترجمانوں میں نو جوان اور جارح لوگوں کو آگے بڑھایا۔ راہل گاندھی کا اس سارے عمل میں جو سب سے کامیاب رہا وہ ان کے ذریعہ شروع کی گئی بھارت جوڑو یاترا تھی۔ بھارت جوڑو یاترا سے جہاں کانگریس کو لوگوں کے مسائل سمجھنے میں کامیابی ملی وہیں راہل گاندھی کو ملک سے جڑنے اور اپنی شبیہ کو یکسرتبدیل کرنے میں کامیابی ملی۔
Published: undefined
راہل گاندھی کا صرف اپنی شبیہ سدھارنا مقصد نہیں تھا بلکہ عوام کے مسائل حل کرنا بھی مقصد تھا اس کے لئے انہوں نے اپنی کشادہ قلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حزب اختلاف کی سیاسی پارٹیوں کاانڈیا نامی اتحاد بنایا اور اس میں جو رہنما جہاں قیادت کرنا چاہتا تھا وہیں پر اسی کے ہاتھ میں قیادت دی جیسے مہاراشٹرا میں ادھو اور شرد پوار کے ہاتھ میں، تمل ناڈو میں اسٹالن کے ہاتھ میں، مغربی بنگال میں ممتا کے ہاتھ میں، بہار میں لالو کے ہاتھ میں، دہلی میں کیجریوال کے ہاتھ میں اور اتر پردیش میں اکھلیش یادو کے ہاتھ میں ۔ ان کے اس قدم سے جہاں حزب اختلاف کے سیاسی رہنماؤں میں کانگریس اور ان کے تئیں اعتماد میں اضافہ ہوا وہیں بر سر اقتدار جماعت سے لڑنے کے لئے ایک مظبوط اتحاد بنانے میں کامیابی ملی۔ برسر اقتدار جماعت کے پاس وہی پرانے گھسے پٹے پیادے تھے جن کے بل بوطے پر وہ کامیابی حاصل کرنا چاہتی تھی۔
راہل آج 54 سال کے ہو گئے ہیں اور انہوں نے نئی نسل کے لئے ایک راستہ پیش کر دیا ہے کہ دشمن کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو اور آپ کے خلاف ماحول کتنا ہی ناسازگار کیو نہ ہو لیکن اگر آپ بغیر گھبرائے اور ڈرے ایمانداری سے آگے بڑھتے رہے تو وہ دن دور نہیں جب کامیابی آ پ کے قدم چومے گی۔ اگر آپ نے ایمانداری کے راستے کو چھوڑ دیا اور ڈر گئے تو آپ کو ناکامی ہی ہاتھ لگے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز