میرٹھ کے دیسی سپاہیوں نے 10 مئی 1857ء کو انگریزوں کے خلاف بغاوت کا آغاز کیا جس نے برصغیر میں تحریک آزادی کو مزید تقویت دی۔ ان سپاہیوں کی بغاوت کو دیکھ کر برصغیر کی دیگر پلٹنوں کے جوانوں نے بھی انگریزی تسلط سے چھٹکارا پانے کی ٹھان لی۔ انقلابیوں نے انگریزی حکومت کو شدید مشکلات سے دوچار کیا لیکن جب انگریزوں نے دوبارہ اپنی اجارہ داری قائم کی تو انہوں نے انقلابیوں پر شدید مظالم ڈھائے۔ اس تحریک میں نہ صرف سپاہیوں نے جان دی بلکہ بے شمار محب وطن عوام بھی انگریزوں کی بربریت کا نشانہ بنے۔ صوبیدار نادر علی خان، جو رام گڑھ بٹالین میں خدمات انجام دے رہے تھے، بھی ان میں سے ایک عظیم شخصیت ہیں۔
Published: undefined
صوبیدار نادر علی خان، جو بہار کے علاقے گیا سے تعلق رکھتے تھے، رام گڑھ بٹالین میں صوبیدار کے عہدے پر فائز تھے۔ 1857ء کی بغاوت کے دوران رانچی میں موجود رام گڑھ بٹالین کے سپاہیوں نے بھی انگریزوں کے خلاف مسلح بغاوت کا اعلان کیا۔ 30 جولائی کو ڈورانڈا، رانچی میں نادر علی خان اور صوبیدار جے منگل پانڈے کی قیادت میں دیسی سپاہیوں نے انقلابی تحریک کا آغاز کیا۔ اس بغاوت نے انگریز حکام کو شدید مشکلات میں مبتلا کر دیا۔ تاہم، مقامی زمیندار اور رام گڑھ کے راجہ نے انگریزوں کی حمایت کی، جس سے انقلابیوں کو بیرونی مدد کی کمی کا سامنا ہوا۔
Published: undefined
انقلابیوں نے بابو کنور سنگھ کی قیادت میں اپنی تحریک کو منظم کرنے کی کوشش کی اور 30 ستمبر کو نادر علی خان اور جے منگل پانڈے نے بھوج پور کی طرف پیش قدمی کی۔ انگریزی حکام ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھے ہوئے تھے اور جاسوسوں کی مدد سے ان کی تمام سرگرمیوں کی اطلاعات حاصل کر رہے تھے۔ جب انقلابی چترا پہنچے تو ان پر میجر انگلش اور کیپٹن ریزے کے زیر قیادت انگریزی فوجیوں نے حملہ کر دیا۔ اس جھڑپ میں دونوں طرف سے شدید نقصان ہوا اور بہت سے انقلابیوں نے اپنی جان قربان کی۔
Published: undefined
بالآخر انقلابیوں کو چترا میں شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن صوبیدار نادر علی خان اور جے منگل پانڈے زخمی حالت میں انگریزی فوج کے حصار سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔ انگریزی فوج نے ان کی تلاش شروع کر دی اور دیہی پولیس کی مدد سے انہیں شیر گھاٹی میں گرفتار کر لیا گیا۔ ان کو میجر سمپسن کے سامنے پیش کیا گیا، جس نے بغیر کسی مقدمے کے انہیں موت کی سزا سنائی۔
4 اکتوبر 1857ء کو صوبیدار نادر علی خان اور جے منگل پانڈے کو چترا کے پھانسی تالاب کے قریب آموں کے درخت پر لٹکا دیا گیا۔ ان کی قربانی نے آنے والی نسلوں کو جدوجہد آزادی کے لیے حوصلہ دیا اور آج بھی چترا کا پھانسی تالاب ان کی جرات و بہادری کی یاد دلاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined