فکر و خیالات

بجٹ میں اقلیت دشمنی کا بے شرم مظاہرہ... سہیل انجم

مرکزی بجٹ میں سب سے زیادہ دھچکہ اقلیتوں کے لیے جاری پری میٹرک اسکالرشپ کو لگا ہے۔ اس سے قبل اس کا بجٹ 1,425 کروڑ روپے تھا جو اب محض 433 کروڑ رپے رہ گیا۔

<div class="paragraphs"><p>بجٹ 2023 / Getty Images</p></div>

بجٹ 2023 / Getty Images

 
Prakash Singh

موجودہ حکومت بار بار یہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہ غریبوں کی حکومت ہے۔ اقلیتوں کے مفادات کا تحفظ کرنے والی حکومت ہے۔ دبے کچلے اور محروم طبقات کی فلاح و بہبود کی فکر کرنے والی حکومت ہے۔ وہ سب کو ساتھ لے کر چلنے اور سب کا وکاس یعنی ترقی میں یقین رکھتی ہے۔ اس نے سب کا ساتھ اور سب کا وکاس کے نعرے میں ایک لفظ وشواس کو جوڑا اور پھر پریاس یعنی کوشش کو بھی جوڑا۔ لیکن اگر ہم اگلے سال یعنی 2023-24 کے لیے پیش کیے جانے والے بجٹ کو دیکھیں تو حکومت کے دعوے کھوکھلے نظر آتے ہیں۔ حقائق چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ یہ حکومت نہ تو اقلیتوں، دلتوں اور پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود میں یقین رکھتی ہے اور نہ ہی غریبوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے سے اسے کوئی دلچسپی ہے۔ کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو وہ نہ تو اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ میں 38 فیصد کی تخفیف کرتی اور نہ ہی اقلیتوں کے تعلیمی فروغ کی اسکیمیں بند یا ان کے بجٹ میں کٹوتی کرتی۔

Published: undefined

بجٹ کی تفصیلات بتاتی ہیں کہ حکومت نے گزشتہ سال اقلیتی امور کی وزارت کا بجٹ 5,020.50 کروڑ روپے رکھا تھا جسے کم کرکے3,097 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ اقلیتوں کے تعلیمی فروغ کے لیے گزشتہ سال کا بجٹ 2,515 کروڑ روپے تھا جو اب کم کرکے 1,689 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ اسکل ڈیولپمنٹ اور روزی روٹی کے لیے مختص نئی منزل اسکیم اور اقلیتی خواتین کے لیے اسکیم تقریباً غائب ہو چکی ہیں۔ پہلے اس کا بجٹ 332.91 کروڑ روپے تھا جو اب صرف 3.4 کروڑ روپے رہ گیا ہے۔

Published: undefined

اسی طرح اقلیتی طبقات کے طلبا کے لیے پیشہ ورانہ اور تکنیکی کورسز کے لیے میرٹ پر مبنی اسکالرشپ اور دیگر اسکالرشپ اور ہنر مندی کے پروگراموں کے بجٹ میں نمایاں کمی کر دی گئی ہے۔ حکومت نے ان پروگراموں کے بجٹ کو 365 کروڑ روپے سے گھٹا کر 44 کروڑ روپے کر دیا ہے۔ اقلیتوں کے لیے مفت کوچنگ اور اس سے منسلک اسکیموں کے بجٹ کو بھی تقریباً 60 فیصد کم کرکے 79 کروڑ روپے سے 30 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے UPSC ،SSC اور ریاستی پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ منعقدہ ابتدائی امتحانات پاس کرنے میں طلبا کی مدد کرنے کے پروگراموں کے لیے کوئی رقم مختص نہیں کی ہے۔ حالانکہ گزشتہ بجٹ میں آٹھ کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔

Published: undefined

اقلیتوں کے لیے تحقیقی اسکیموں کے لیے مختص رقم کو 41 کروڑ روپے سے گھٹا کر 20 کروڑ کر دیا گیا ہے۔ اقلیتوں کے لیے خصوصی اسکیموں میں 50 فیصد کٹوتی بھی کی ہے جس میں تحقیق، مطالعہ، تشہیر، نگرانی اور ترقیاتی اسکیموں کا جائزہ، اقلیتوں کے ورثے کا تحفظ اور آبادی میں کمی پر قابو پانے کی اسکیمیں شامل ہیں۔ مرکزی بجٹ میں سب سے زیادہ دھچکہ اقلیتوں کے لیے جاری پری میٹرک اسکالرشپ کو لگا ہے۔ اس سے قبل اس کا بجٹ 1,425 کروڑ روپے تھا جو اب محض 433 کروڑ رپے رہ گیا۔ یعنی اس میں 87 فیصد کی تخفیف کی گئی ہے۔ بجٹ میں مدرسہ مائنارٹی ایجوکیشن کے لیے گزشتہ سال 160 کروڑ روپے رکھے گئے تھے جو کہ اب محض 10 کروڑ رہ گئے ہیں۔

Published: undefined

اقلیتی اسٹوڈنٹس کی اعلیٰ تعلیم کے لیے برسوں سے جاری مولانا آزاد فیلوشپ کو حکومت نے پہلے ہی ختم کر دیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت اقلیتی بالخصوص مسلم طلبہ فائدہ اٹھا رہے تھے۔ حکومت نے تعلیمی اعتبار سے پسماندہ اقلیتوں کے لیے 34 برس سے جاری مولانا آزاد فاونڈیشن کا بجٹ گزشتہ سال فروری میں 100,000 کروڑ روپے سے کم کرکے محض 90 کروڑ روپے کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ درجہ ایک سے آٹھویں تک کے اقلیتی طلبہ کے لیے 21 برس سے جاری بیگم حضرت محل پری میٹرک اسکالر شپ ختم کر دی۔ رواں سال کے جنوری میں اقلیتی طبقات کے غیر ممالک میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے دیئے جانے والے قرض کی اسکیم پڑھو پردیس کو بھی ختم کر دیا۔

Published: undefined

اقلیتی طبقات اور بالخصوص مسلمانوں کی جانب سے مولانا آزاد فاونڈیشن کے بجٹ اور مولانا آزاد فیلوشپ کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے لیکن حکومت نے اس کو بحال کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اقلیتی امور کی وزیر اسمرتی ایرانی نے اس سلسلے میں ایک لولی لنگڑی دلیل دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ چونکہ اقلیتوں کے لیے پہلے سے ہی متعدد اسکیمیں چل رہی ہیں اور مذکورہ اسکیم ان سے ٹکراتی ہے لہٰذا اسے بند کر دیا گیا اور اب اسے دوبارہ جاری کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسکل ڈیولپمنٹ اینڈ پرینیورشپ، نوجوانوں کے امور، تہذیب و ثقافت، بہبودی خواتین و اطفال اور دیہی ترقیات کی وزارتوں کی جانب سے متعدد اسکیمیں چلائی جا رہی ہیں جن سے اقلیتی اسٹوڈنٹس بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ لہٰذا ان کے لیے الگ سے اسکیمیں چلانے کی کوئی ضرورت نہیں۔

Published: undefined

سوال یہ ہے کہ کیا یہ اسکیمیں پہلے نہیں چل رہی تھیں یا پہلے کی حکومتوں کو ان اسکیموں کا کوئی علم نہیں تھا۔ سچر کمیٹی نے ہندوستان میں مسلم اقلیت کی پسماندگی کو دلتوں سے بھی زیادہ بتایا ہے۔ اس کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں اور اس سے پہلے بھی اقلیتوں کے تعلیمی و اقتصادی فروغ کے لیے مذکورہ اسکیمیں چلائی گئی تھیں۔ اگر وہ مختلف وزارتوں سے چلائی جانے والی اسکیموں سے فائدہ اٹھا پاتیں تو پھر ان نئی اسکیموں کی ضرورت ہی کیا تھی۔ کیا حکومت کو نہیں معلوم کہ مسلم اقلیت تعلیمی اعتبار سے بھی پسماندہ ہے اور اقتصادی اعتبار سے بھی۔ ان کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے لیے ہی ان پروگراموں کا اعلان کیا گیا تھا۔

Published: undefined

مبصرین کہتے ہیں کہ ایک طرف حکومت پسماندہ مسلمانوں کو اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور دوسری جانب ان کی فلاح و بہبود سے متعلق اسکیموں اور پروگراموں کو ختم کر رہی ہے۔ کیا یہ حکومت کا دوہرا رویہ نہیں ہے۔ واضح رہے کہ مولانا آزاد فیلوشپ سے جو کہ اعلیٰ تعلیم کے لیے دی جاتی ہے، جموں و کشمیر کے لاتعداد طلبہ بھی فائدہ اٹھا رہے تھے۔ لیکن اب ان کا تعلیمی سلسلہ بھی رک جائے گا۔ ایک طرف حکومت کہتی ہے کہ وہ کشمیری نوجوانوں کو مین اسٹریم میں لانا چاہتی ہے اور دوسری طرف ان کی تعلیم کو ان سے چھین رہی ہے۔ مبصرین اس اندیشے میں مبتلا ہیں کہ اس سے کشمیری نوجوانوں کے بہکنے کا خطرہ پیدا ہو جائے گا۔

Published: undefined

کچھ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مسلمانوں کی تعلیمی سرگرمیوں سے متعلق اسکیموں کو بند کرنے یا ان کے بجٹ میں کمی کرنے کا فیصلہ آنے والے پارلیمانی انتخابات کو ذہن میں رکھ کر کیا گیا ہے۔ کیونکہ جب انتخابی ریلیوں میں یہ تاثر دیا جائے گا کہ مسلمانوں سے ان کی تعلیم چھین لی گئی ہے اور وہ اب بہت پریشان ہیں تو ظاہر ہے کہ اس طبقے کا ووٹ جو کہ مسلمانوں سے دشمنی کے جذبات رکھتا ہے، بی جے پی کو ہی ملیں گے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت کی جانب سے اقلیتوں کی فلاح و بہبود کی اسکیموں اور پروگراموں کے بجٹ میں تخفیف کے خلاف زبردست آواز بلند کی جائے۔ ورنہ مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کی پسماندگی میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined