از: عمران خان
بی جے پی اور وزیر اعظم نریندر مودی نے 2014 کی جیت کو ہموار بنانے کے لئے جس گجرات ماڈل کا ڈھنڈورا پیٹا تھا اس ماڈل کی حقیقت لوگوں کے سامنے ہے۔ اس گجرات ماڈل کی حقیقت یہ ہے کہ سورت کی ایک کمرشیل عمارت میں کوچنگ کلاسز لینے گئے 20 بچے آگ کے شعلوں میں لقمہ اجل ہو گئے۔ اتنی تعداد میں بچوں کی ہلاکت کے بعد کسی بھی ملک کی روح کانپ جانی چاہیے تھی لیکن ہمارے ملک ہندوستان میں ایسا نہیں ہوا، کیونکہ نظام پر قابض لوگ اور ملک کی اکثریت جیت کے خمار میں ہے۔ دو دن قبل راشٹرواد کے رتھ پر سوار ہو کر نریندر مودی نے دوسری مرتبہ جو تاریخی جیت حاصل کی ہے، تو ایسے موقع پر ان بچوں کے والدین کے غم سے کسی کو کیا مطلب!
Published: 25 May 2019, 8:10 PM IST
واضح رہے کہ 24 مئی کو گجرات کے سورت شہر میں پیش آئے دردناک واقعہ میں اب تک 20 طالب علموں کی موت ہو چکی ہے اور کئی انتہائی سنگین حالت میں اسپتال میں داخل ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ مہلوکین میں کافی تعداد میں لڑکیاں بھی شامل ہیں جو کہ یا تو آگ میں جھلس گئیں یا پھر اپنی جان بچانے کے لیے عمارت سے کود گئی تھیں۔
Published: 25 May 2019, 8:10 PM IST
کسی بھی ملک کو عظیم بنانے میں جن چیزوں کا ہاتھ ہوتا ہے ان میں انفراسٹرکچر کی ترقی سب سے اہم ہونی چاہیے نہ کہ خام خیالی والا کوئی راشٹرواد یا اندھی قوم پرستی۔ اس مرتبہ کے انتخابات میں نریندر مودی نے خود کو اس ملک کے اکلوتے ایسے محافظ کے طور پر پیش کیا کہ اگر وہ وزیر اعظم نہ ہوں تو ملک ایک لمحہ میں درہم برہم ہو جائے گا! کبھی سرحد پار کا خوف دکھایا تو کبھی ملک کی اس اقلیت سے خوفزدہ کیا جو بیچاری کسی خانہ میں ہی نہیں آتی!
Published: 25 May 2019, 8:10 PM IST
بہر حال، سورت میں جو واقعہ پیش آیا ہے وہ کسی بھی ریاست یا ملک میں ہو سکتا ہے لیکن دیکھا یہ جاتا ہے کہ اس ریاست یا ملک نے حادثہ کے وقت کتنی تیز روی سے کام کیا۔ لیکن سورت میں اس طرح کا کچھ نہیں ہوا، مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ فائر بریگیڈ کی گاڑیاں آگ لگنے کے آدھے گھنٹہ بعد تک موقع پر نہیں پہنچیں اور جب پہنچیں تو ان کے پاس آپریشن چلانے کے لئے ضروری آلات ہی نہیں تھے جن سے ان بچوں کو بچایا جا سکتا۔ ذرائع ابلاغ کا رویہ بھی افسوسناک رہا جس نے کچھ گھنٹوں کے بعد اس درد ناک خبر کو پیچھے دکھیل دیا۔ انتخابات کے دوران کسی کے چھینکنے سے لے کر ہر بات پر ٹوئٹ کرنے والی ٹولی بھی خاموش تماشائی بنی رہی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جمعہ کے روز پوری دنیا نے گجرات ماڈل کو اپنی آنکھوں سے دھو دھو کر جلتے دیکھا۔
Published: 25 May 2019, 8:10 PM IST
سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جس وقت بچے اپنی جان بچانے کے لئے عمارت سے چھلانگ لگا رہے ہیں اس وقت فائر بریگیڈ کی گاڑیاں سامنے کھڑی ہیں لیکن ان کی سیڑھیاں بالائی منزل تک نہیں پہنچ پا رہیں ہیں۔ یہ حال تو اس گجرات ماڈل کا ہے جسے مبینہ طور پر نریندر مودی نے اپنے دور اقتدار میں بے مثال بنا دیا تھا، ذرا سوچیں کہ جب سورت شہر کی یہ حالت ہے تو ملک کے دیگر شہروں کا حال کیا ہوگا!
Published: 25 May 2019, 8:10 PM IST
اس سانحہ کا ایک دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ ہمارا پورا زور صرف اور صرف سرحد کے پار بیٹھے دشمنوں کو مٹانے پر رہتا ہے۔ جنگ ہونا کوئی معمولی بات نہیں ہے یہ ہر وقت نہیں ہوتی لیکن جیسا حادثہ گجرات میں پیش آیا وہ کسی بھی شہر میں کسی بھی وقت پیش آ سکتا ہے۔ دفاعی نظام پر ساڑھے تین لاکھ کروڑ روپے خرچ کرنے والا ہندوستان کیا اس قابل بھی نہیں کہ آگ لگ جانے کی صورت میں سورت جیسے شہر کے لوگوں کی جان بچا سکے!
Published: 25 May 2019, 8:10 PM IST
سوال یہ ہے کہ جو ہیلی کاپٹر دشمن پر بم برساکر اسے نیست و نابود کر سکتا ہے کیا وہی ہیلی کاپٹر اپنے معصوم بچوں کو آگ لگ جانے پر عمارت سے باہر نہیں نکال سکتا!
ہمارے پاس دشمن کو مٹانے کا تو سامان ہے پر اپنے بچوں کو پڑھانے کے لئے معقول اور محفوظ انتظام نہیں ہے۔ ہم نے کل ملک کے مستقبل کو 4 منزل سے نیچے گر کر مرتے دیکھا ہے، آگ میں جھلس کر دم توڑتے دیکھا ہے لیکن ہم پھر بھی ہمیشہ گجرات ماڈل کی تعریف کرتے رہیں گے اور چند دن بعد گجرات کے سپوت کے پھر وزیر اعظم بننے کی خبریں شائع اور نشر کرتے رہیں گے۔ افسوس صد افسوس!
Published: 25 May 2019, 8:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 May 2019, 8:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز