ہجری سال کے ساتویں مہینہ کا نام رجب المرجب ہے اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ رجب ترجیب سے ماخوذ ہے اور ترجیب کے معنی تعظیم کرنا ہے۔ یہ حرمت والا مہینہ ہے اس مہینہ میں جدال و قتال نہیں ہوتے تھے اس لیے اسے ’الاصم رجب‘ کہتے تھے کہ اس میں ہتھیاروں کی آوازیں نہیں سنی جاتی تھیں۔ حرمت والے چار مہینوں (رجب المرجب ، ذی قعدہ، ذوالحجہ اور محرم الحرام ) میں جب المرجب پہلا مہینہ ہے۔ ان مہینوں کا قرآن کریم نے ذکر فرمایا :ترجمہ :بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان اور زمین بنائے ان میں چار حرمت والے ہیں یہ سیدھا دین ہے تو ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو (سورہ توبہ ، 36)۔ نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے اور شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے‘۔
Published: undefined
رجب المرجب کی یکم تاریخ کو حضرت سیدنا نوح علیہ السلام کشتی پر سوار ہوئے اور اسی ماہ مبارک کی چوتھی تاریخ کو جنگ صفین کا واقعہ پیش آیا ۔ یہی مہینہ معراج النبی محمدصلی اللہ علیہ وسلم کا بھی مہینہ ہے ،یعنی اسی ماہ کی 27 تاریخ کو اللہ تعالیٰ نے آپؐ کو آسمانوں کی سیر کرائی اور ملاقات کا شرف بخشا۔ اسی ماہ کی اٹھائیس تاریخ کو سید الکونین حضور اقدس صلی الله ٰ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا گیا- اس ماہ کو’اصب‘ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس ماہ مبارک میں الله رب العزت اپنے بندوں پر رحمت و مغفرت فرماتا ہے اس میں عبادتیں مقبول اور دعائیں مستجاب ہوتی ہیں- زمانہ جاہلیت میں جب مظلوم ظالم کے لیے بد دعا کرنا چاہتا تو ماہ رجب المرجب میں بد دعا کرتا جو مقبول بارگاہ الٰہی ہوتی الغرض بہت سی احادیث اس ماہ مبارک کی عظمت شان پر دلالت کرتی ہیں(عجائب المخلوقات/صفحہ/45)۔
Published: undefined
رجب المرجب کی فضیلت
قرآن کریم نے ذکر فرمایا رجب المرجب چار حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے اور کتب احادیث میں بھی اس ماہ کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے ۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رجب الله تعالیٰ کا مہینہ ہے اور شعبان میرا اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے ( رواہ ابو الفتح فی امالیہ/ماثبت من السنہ، صفحہ، 126)۔
محمد صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بیشک رجب عظمت والا مہینہ ہے اس میں نیکیوں کا ثواب دگنا ہوتا ہے جو شخص رجب کا ایک دن روزہ رکھے تو گویا اس نے سال بھر کے روزے رکھے (رواہ الرافعی/ماثبت من السنہ/صفحہ/126)۔ اسی ماہ میں الله رب العزت نے حضرت محمد مصطفی صلی الله ٰ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا(رواہ البیہقی فی شعب الایمان/ماثبت من السنہ/ صفحہ، 127)۔
Published: undefined
رجب المرجب کی فضیلت باقی مہینوں پر ایسی ہے جیسی حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم کی فضیلت باقی انبیاء کرام علیہم السلام پر ہے اور ماہ رمضان المبارک کی فضیلت باقی مہینوں پر ایسی ہے جیسی الله تعالیٰ کی فضیلت تمام بندوں پر ہے- (ماثبت من السنہ/صفحہ/128)
ماہ رجب المرجب کے روزے رکھنا ثواب ہے حضورِ اقدس صلی الله علیہ وسلم نے نے ارشاد فرمایا: رجب ایک عظیم الشان مہینہ ہے اس میں الله رب العزت نیکیوں کو دگنا کرتا ہے جو آدمی رجب کے ایک دن کا روزہ رکھتا ہے گویا اس نے سال بھر کے روزے رکھے ہیں اور جو کوئی رجب کے سات دن کے روزے رکھے تو اس پر دوزخ کے سات دروازے بند کر دیے جائیں اور جو کوئی اس کے آٹھ دن روزے رکھے تو اس کے لیے جنت کے آٹھ دروازے کھولے جائیں گے اور جو آدمی رجب کے دس دن روزے رکھے تو الله رب العزت سے جس چیز کا سوال کرے وہ اسے دے گا اور جو کوئی رجب کے پندرہ دن روزے رکھے تو آسمان سے ایک منادی ندا کرے گا کہ تیرے گزشتہ گناہ معاف ہو گئے ہیں اور اب نئے سرے سے عمل شروع کر اور جو زیادہ روزے رکھے گا اسے الله رب العزت زیادہ دے گا- (ماثبت من السنہ/صفحہ/126)
Published: undefined
حضرت نوح علیہ السلام نے جب اللہ کی بارگاہ میں کفر و طاغوتی طاقتوں کی تباہی کے لئے دعا کی اور اللہ کا عذاب بصورت طوفان نازل ہونا شروع ہوا اور اللہ نے آپ علیہ السلام کو کشتی میں اہل ایمان کے ساتھ سوار ہونے کا حکم فرمایا تو وہ رجب کا مہینہ تھا جب حضرت نوح علیہ السلام کشتی پر سوار ہوئے تو آپ علیہ السلام نے روزہ رکھا ہوا تھا اور آپ کی ہدایت پر آپ کے ساتھیوں نے بھی روزہ رکھا تھا، اس کی برکت سے کشتی چھ ماہ چلتی رہی۔
رجب المرجب کی پہلی جمعرات کو لیلتہ الرغائب کہتے ہیں- اس کی فضیلت میں حدیثیں مروی ہیں اسی طرح اس ماہ مبارک کی ستائیسویں رات بڑی بابرکت رات ہے کیونکہ اسی رات سید الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی الله علیہ وسلم معراج شریف پر تشریف لے گیے لہذا ستائیسویں رجب کو روزہ رکھنا چاہیے۔ محمد صلی الله علیہ وسلم نے نے ارشاد فرمایا: جو شخص ستائسویں رجب کو روزہ رکھے گا اس کو ساٹھ مہینوں کے روزے کا ثواب ملے گا (غنیتہ الطالبین/جلد اول/صفحہ/182)۔
Published: undefined
حضرت موسیٰ بن عمران رضی الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے نے فرمایا: جنت میں ایک نہر ہے جسے رجب کہتے ہیں اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے جو شخص رجب کے مہینے میں ایک روزہ رکھے الله رب العزت اسے اس نہر سے پانی پلائے گا اور جنت میں ایک ایسا محل ہے اس میں وہ لوگ جا ئیں گے جو رجب کے مہینے میں روزے رکھتے ہیں۔
چند اہم تاریخی واقعات
9 ہجری میں پیش آنے والا غزوہ تبوک بھی رجب ہی میں پیش آیا تھا جسے غزوہ ذات العسرہ کا نام دیا گیا۔ یہی وہ غزوہ ہے جس میں سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ نے اپناگھر بار خالی کرکے تن من دھن صلی الله علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کرنے کا شرف ایک بار پھر حاصل کیا اور حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ نے تہائی لشکر کا سازوسامان اپنی گرہ سے پیش کرکے جنت کا پروانہ اور یہ سند حاصل کی۔
Published: undefined
اسلام کے چوتھے خلیفہ اور دامادِ رسول صلی الله علیہ وسلم بھی 13 رجب کو اس دنیا میں تشریف لائے ، ان کی ولادت کا سال تاریخی کتابوں میں سنہ 30 عام الفیل رقم ہے۔
حبشہ کے مسلمان بادشاہ نجاشی کا انتقال 9 ہجری ماہ رجب میں ہوا اور جناب رسول صلی الله علیہ وسلم نے ازخود اطلاع پاکر اپنے صحابہ کی معیت میں اس کی غائبانہ نماز جنازہ ادا فرمائی۔
دمشق کی تاریخی فتح 14 ہجری سن 635ء عیسوی میں ماہ رجب ہی میں ہوئی۔ حضرت خالد بن الولید رضی اﷲ عنہ اور حضرت ابو عبیدہ رضی اﷲ عنہ جو دمشق کا محاصرہ کئے ہوئے تھے فتح یاب ہوئے اور اہل دمشق نے صلح کی درخواست کی جو منظور کرلی گئی۔
سلطان صلاح الدین ایوبی نے 583 ہجری 1187ء میں رجب ہی کے مہینے میں فتح بیت المقدس کے بعد مسلمانوں کے ہمراہ مسجد اقصیٰ میں سجدہ شکر ادا کرنے کا شرف حاصل کیا۔
Published: undefined
انسان کا فرض ہے کہ وہ اپنے خالق کی اطاعت کرے اور اس کے تمام احکامات بجا لائے ۔ اللہ تعالیٰ ہمارا معبود ہے لیکن ہم دن بھر اللہ تعالیٰ کی حکم عدولی کرتے ہیں ، پھر بھی وہ اتنا غفورورحیم ہے کہ وہ ہماری غلطیوں، نافرمانیوں کو درگزر کرکے اپنی رحمت اور کرم عطا کرتا رہتا ہے جس کی ایک ہی وجہ ہے کہ اللہ انسان سے بے انتہا محبت کرتا ہے۔ ویسے تو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر کرم اور رحمت ہر وقت فرماتا ہے لیکن بعض مہینے ایسے بھی ہیں جن میں اللہ تعالیٰ انسان پر بے انتہا رحمت نازل کرتا ہے انہیں مہینوں میں سے ایک مہینہ رجب المرجب ہے۔ حضرت ذوالنون مصری رحمۃ الله تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: رجب آفات کے ترک، شعبان عبادات کے استعمال اور رمضان کرامات کی انتظار کا مہینہ ہے پس جس نے آفات کو ترک نہ کیا عبادات سے تعلق نہ جوڑا اور کرامات کا انتظار نہ کیا وہ اہل باطل سے ہے۔ آپ نے مزید فرمایا: رجب کھیتی کا مہینہ ہے، شعبان پانی دینے کا مہینہ اور رمضان کھیتی کاٹنے کا مہینہ ہے اور ہر وہ شخص جو بوتا ہے کاٹتا ہے اور اپنے عمل کا بدلہ پاتا ہے اور جس نے کھیتی کو ضائع کیا وہ کٹائی کے دن پشیمان ہوتا ہے اپنے گمان کے خلاف پاتا اور برے انجام کو دیکھتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined