کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اس وقت ایک انتہائی آزمائش کے دور سے گزر رہے ہیں۔ آزمائش اس لئے نہیں کہ ملک کے حالات انتہائی تشویشناک ہیں، آزمائش اس لئے نہیں کہ کانگریس پارٹی سیاسی میدان میں اچھا نہیں کر رہی، آزمائش اس لئے بھی نہیں کہ ای ڈی کی ان سے تین دن لگاتار کئی گھنٹے تک پوچھ تاچھ کے بعد بھی پوچھ تاچھ ختم نہیں ہو رہی، بلکہ آزمائش اور پریشانی اس بات کی ہے کہ ان کی والدہ سونیا گاندھی اسپتال میں زیر علاج ہیں اور وہ ان کی اس طرح خدمت نہیں کر پا رہے جس طرح ایک بیٹے کو اپنی بیمار والدہ کی کرنی چاہئے۔ اس سب کے باوجود ان کے چہرے پر ہلکی سی دبی مسکان ہمیشہ نظر آتی ہے اور ان کے اندر پریشانی کے کتنے ہی سمندر اچھال مار رہے ہوں لیکن باہر سے وہ پوری طرح پرسکون نظر آ تے ہیں اور کسی کو اپنی پریشانی سے پریشان نہیں ہونے دیتے۔
Published: undefined
انہوں نے کیونکہ بہت چھوٹی سی عمر سے ہر طرح کے غم کا سامنا کیا ہے، شاید انہی غموں نے ان کو باہر سے پر سکون رہنا سکھا دیا ہے۔ سیاسی میدان ہو یا ذاتی محاذ انہوں نے ہر طرح کی آندھی کو جھیلا ہے اور کبھی کسی آندھی کو اپنے اوپر حاوی نہیں ہونے دیا۔ جو دور اندیشی اور حب الوطنی کا جذبہ ان کے اندر موجود ہے اس میں ان کے خاندان اور ان کی پرورش کا دخل ہے۔ ان کے خاندان نے بھی ملک کو ہمیشہ خود سے اوپر رکھا اور یہی وجہ ہے کہ ان کی دادی اور والد کام کرتے ہوئے ملک کے لئے شہید ہو گئے۔
Published: undefined
جب ہم دور اندیشی کی بات کرتے ہیں تو راہل گاندھی کے متعدد بیانات ایسے ہیں جو بعد میں لفظ بہ لفظ صحیح ثابت ہوئے اور وقت رہتے اگر حکومت ان کے بیانات کی روشنی میں فیصلے لے لیتی تو ملک بہت سی پریشانیوں سے بچ جاتا۔ ویسے تو ہر پہلو پر انہوں نے اپنی رائے دی ہے جو بالکل درست ثابت ہوئی لیکن زرعی قوانین پر انہوں نے پہلے دن سے جو رائے رکھی تھی وہ ایک سال بعد اس وقت صحیح ثابت ہوئی جب حکومت نے متنازعہ تینوں زرعی قوانین واپس لے لئے۔ حکومت اگر وقت رہتے راہل گاندھی کی بات مان لیتی تو ایک سال تک جو کسانوں، عوام اور حکومت کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اس سے یہ تینوں بچ جاتے۔ اس احتجاج کے دوران 700 کسانوں کی شہادت کی جو بات ہوتی ہے وہ شاید نہ ہوتی۔ راہل گاندھی نے کورونا وبا کے تعلق سے کہا تھا کہ اس کی سونامی آنے والی ہے اس لئے حکومت اقدامات کر لے لیکن حکومت نے ضروری اقدامات نہیں لئے جس کی وجہ سے متعدد لوگوں کی جانیں گئیں اور ان کی لاشوں کی جو بے حرمتی ہوئی اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ حکومت اگر راہل گاندھی کی ان باتوں کو مان لیتی تو شاید ایسی نوبت نہ آتی۔
Published: undefined
راہل گاندھی حکومت کی مخالفت محض مخالفت کے لئے نہیں کرتے بلکہ ان کے اندر جو حب الوطنی کا جذبہ ہے اس کی وجہ سے وہ سوال بھی اٹھاتے ہیں اور پالیسیوں کی مخالفت بھی کرتے ہیں۔ راہل گاندھی سے جب بھی ملاقات ہوئی اس سے ایک اندازہ ہوا کہ وہ ان بنیادی مسائل سے سمجھوتہ نہیں کرتے جن سے ہندوستانی نظریہ کو کوئی نقصان ہوتا ہوا نظر آئے۔
Published: undefined
راہل گاندھی آج کھل کر حکومت کی فوج میں بھرتی کے لئے متعارف کرائی گئی ’اگنی پتھ‘ اسکیم کی مخالفت کر رہے ہیں لیکن وہ اس کی مخالفت سیاسی وجوہات سے نہیں کر رہے بلکہ وہ شاید دیکھ پا رہے ہیں کہ ملک کے نوجوانوں کے مستقبل پر اس اسکیم کا کیا اثر پڑے گا۔ انہیں اس بات کا بہت اچھی طرح علم ہے کہ نوجوان ہی ملک کا مستقبل ہیں اور اگر ان کا مستقبل متاثر ہوگا تو ملک کا مستقبل بھی تابناک نہیں ہو سکتا۔
Published: undefined
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ راہل گاندھی دور اندیش اور حب الوطن رہنما ہیں اور وقت نے ان کو تجربات کے ذریعہ جو سکھایا ہے اس نے ان کے اندر مزید نکھار پیدا کر دیا ہے۔ لوگ چاہے ان کی کتنی بھی مخالفت کریں لیکن ان کی شخصیت کے متعدد پہلو ایسے ہیں جو انسان کی ہر کمی سے اوپر ہیں اور وہ پہلو ہی ان کو اوروں سے منفرد بناتے ہیں۔ یہ سب کو معلوم ہے کہ ان کی والدہ انہیں کتنا چاہتی ہیں اور وہ ان کے کتنے قریب ہیں اور وہ اپنی والدہ کا کتنا احترام کرتے ہیں۔ آج کی ان کی سالگرہ کے موقع پر ان کا اسپتال میں ہونا راہل کے لئے ہی نہیں بلکہ ان کے پورے خاندان کے لئے فکر کی بات ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز