محترمہ مریم نواز، تسلیم!
سب سے پہلے میری اور ہمارے قارئین کی جانب سے دلی مبارکباد قبول فرمائیں۔ آپ نے ابھی جو پاکستان میں تاریخ رقم کی ہے، وہ محض آپ کے ملک ہی نہیں بلکہ تمام عالم اسلام کے لیے ایک سنہری الفاظ میں رقم کی جانے والی بات ہے۔ اسلامی ریپبلک پاکستان میں صوبہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ چنا جانا کوئی معمولی واقعہ نہیں ہے۔ پنجاب پاکستان کا دل کہا جاتا ہے۔ اس کا سبب یہ ہے کہ وہ ملک کا سب سے بڑا اور سیاسی اعتبار سے سب سے اہم صوبہ ہے۔ پھر مردانہ غلبہ والے پاکستانی معاشرے میں کسی خاتون کا پہلی بار حاکم وقت بن جانا ایک معجزے سے کم نہیں۔ ایسا نہیں کہ پاکستان میں پہلی بار کوئی خاتون اہم عہدے پر فائز ہوئی ہے۔ آپ سے قبل بے نظیر بھٹو (مرحومہ) ایک بار نہیں بلکہ تین بار پاکستان کی وزیر اعظم رہ چکی ہیں۔ آخر مرحومہ بے نظیر کو گولی مار دی گئی۔
Published: undefined
محترمہ مریم نواز، آپ نے ملک کی روایت توڑی ہے اور اب آپ صوبہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ ہیں۔ وہاں کے معاشرے میں اس کے خلاف غم و غصہ بھی ہو سکتا ہے۔ بات یہ ہے کہ یہ جرأت مندانہ قدم پاکستان میں نہیں بلکہ ہمارے عالم اسلام کی خواتین میں بے انتہا حوصلہ عطا کرے گا۔ آپ تو بخوبی واقف ہوں گی کہ خواتین قید و بند کی زندگی جیتی ہیں۔ بس، یوں کہیں تو غلط نہ ہوگا کہ گھر کی چہاردیواری ہی مسلم خواتین کی قسمت بن جاتی ہے۔ ایسے ماحول میں آپ کا سیاسی میدان میں وزیر اعلیٰ بن جانا دنیا بھر میں مسلم خواتین کو زبردست حوصلہ عطا کرے گا۔
Published: undefined
محترمہ، مسلم معاشرے میں نہ جانے کیوں یہ غلط فہمی ہے کہ شریعت محض اسے ہی اجازت دیتی ہے جیسا کہ مسلم خواتین کو بتایا اور کروایا جاتا ہے۔ حضرت محمد جو دین لے کر آئے اس نے مسلم خواتین کو جس قدر آزادی عطا فرمائی، وہ اس دور میں تصور ہی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ ساتویں صدی عیسوی میں عرب میں بھی عورتوں کے حقوق چند ہی ہوا کرتے تھے۔ ایسے ماحول میں اللہ کے رسول نے عورتوں کو جو حقوق دیے، ایسے دور میں عورتوں کو قرآن نے جو آزادی بخشی اس کا اُس دور میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ میں آپ کی خدمت میں محض دو باتیں مثال کے طور پر پیش کرتا ہوں جس سے آپ تصور کر سکتی ہیں کہ اسلام نے دنیا بھر میں آزادیٔ نسواں کی داغ بیل رکھی تھی۔
Published: undefined
محترمہ نواز صاحبہ، آپ تو واقف ہوں گی کہ اسلام وہ پہلا مذہب ہے جس نے عورت کو خلع (طلاق) کا حق عطا فرمایا۔ بھلا ایک عورت اپنی مرضی سے اپنے شوہر کو طلاق دے دے، یہ اس وقت سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔ لیکن مسلم عورت کو اسلام کی رو سے یہ حق حاصل تھا۔ اسی طرح عورت اپنے شوہر اور والدین کی مال و دولت میں حصہ دار ہو سکتی ہے، یہ تصور اُس وقت دنیا میں کہیں نہیں کیا جا سکتا تھا۔ محترمہ رسول کریم نے اپنی زندگی میں ہر الٰہی حکم نافذ بھی کروایا تھا اور اس پر تمام مسلمین عمل بھی کرتے تھے۔ ارے، دورِ رسول کی بات جانے دیجیے، اب بھی اگر آپ حج پر جائیں اور خانہ کعبہ میں نماز پڑھیں تو آپ کو اپنے دائیں بائیں، آگے پیچھے ہر صف میں مردوں کے ساتھ ساتھ عورتیں بھی نماز پڑھتی ںظر آئیں گی۔ یہی وجہ تھی کہ اسلام آگ کی طرح دنیا بھر میں پھیلتا چلا گیا۔ دراصل اسلام نے دنیا کے دوسرے مذاہب کے بالمقابل اپنے ماننے والوں کو ایسی آزادی عطا کی جیسی اس سے قبل کسی بھی سماج کو حاصل نہیں تھی۔ مثلاً شاید ہی کہیں مسلمان کو برابری کا درجہ حاصل رہا ہو۔ یہ برابری محض مردوں کے لیے ہی نہیں تھی، یہی حق عورتوں کو بھی حاصل تھا۔ اسی طرح قرآن نے جو پڑھنے کی تاکید کی وہ محض مرد کے لیے ہی نہیں تھی، عورت کے لیے بھی تعلیم لازمی تھی۔
Published: undefined
الغرض، آپ بحیثیت وزیر اعلیٰ پنجاب اگر خواتین کے لیے چند قرآنی احکام ہی لاگو کروا دیں تو اس سے نہ صرف پاکستانی خواتین، بلکہ سارے عالم اسلام میں ایک انقلاب بپا ہو جائے گا۔ اس تبدیلی کی شروعات کسی حد تک سعودی عرب میں پرنس سلمان نے شروع کر دی ہے، لیکن پاکستان آپ کے زیر نگرانی اور بہت کچھ کر سکتا ہے۔
امید ہے محترمہ مریم نواز آپ مسلم خواتین کی تاریخ رقم کریں گی اور آزادیٔ نسواں کا ایک نیا دور شروع کریں گی۔
نیاز مند
ظفر آغا
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined