فکر و خیالات

جنگ آزادی کا میر کارواں خان عبدالغفار خان، یوم پیدائش کے موقع پر خصوصی پپش کش

باچا خان نے پشتونوں میں تعلیم عام کرنے کے لیے 1910 مئی بمقام اتمان زئی میں مدرسہ کی بنیاد رکھی اور رفتہ رفتہ دیگر علاقوں میں مدارس قائم کیے

<div class="paragraphs"><p>خان عبدالغفار خاں / Getty Images</p></div>

خان عبدالغفار خاں / Getty Images

 

خان عبدالغفار خان یعنی سرحدی گاندھی برصغیر کے ایسے واحد رہنما تھے جنہوں نے ملک و قوم کی خاطر اپنی 98سالہ زندگی میں سے 39 سال قید و بند کی سخت صعوبتیں برداشت کیں، لیکن ان کی پیشانی پر کبھی شکن تک نہ آئی۔ وہ برطانوی نو آبادیاتی نظام سے ٹکرانے کی پاداش میں سات مرتبہ محروس کیے گئے۔ ان سات حراستوں کا دورانیہ چودہ برس، چھ مہینے اور نو دن ہوتے ہیں جبکہ دو نظریے کے سخت مخالف باچا خان پاکستان میں 12 بار تحویل میں لیے گئے اور کل ملا کر 19مرتبہ گرفتاریوں کی مدت 39 سال ہوتی ہے۔

Published: undefined

جنوبی افریقہ کے انقلابی نیلسن منڈیلا نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ ”انہوں نے حریت کا درس باچا خان سے سیکھا تھا۔“

باچا خان کی پیدائش 6 فروری 1890 کو ہشت نگر موضع اتمان زئی کے ایک امیر پشتون زمیندار خان بہرام خان کے گھر ہوئی۔ ان کے والد اپنے قبیلے میں بڑی قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔

باچا خان نے پشتونوں میں تعلیم عام کرنے کے لیے 1910 مئی بمقام اتمان زئی میں مدرسہ کی بنیاد رکھی اور رفتہ رفتہ دیگر علاقوں میں مدارس قائم کیے۔ ان کے دوست مولوی تاج کے توسط سے ان کا دے وتبند آنے جانے کا سلسلہ شروع ہوا۔چنانچہ شیخ الہند مولانا محمود حسن اور مولانا عبید اللہ سندھی سے ربط وضبط پیدا ہوگے ،جو تعلیم کے علاوہ انگریزی غلامی کے خلاف بھی بڑی سود مند ثابت ہوا۔

Published: undefined

باچا خان کا خواب ایک متحد، آزاد اور سیکولر ہندوستان کی تشکیل تھا۔ جس کی تعبیر پوری کرنے کے لیے 1929 میں خدائی خدمت گا رکی بنیاد رکھی، جسے عام طور پر سرخ قمیض بھی کہا جاتا تھا، جو برطانوی سامراج کے خلاف عوامی تحریک کا آغاز تھا۔ جس میں خواتین بھی بڑی تعداد میں شامل ہوئیں ۔

باچا خان کو خطہء ہند میں عدم تشد د کا درس دینے کی اولیت حاصل ہے دراصل جب سرحدی گاندھی1910ءمیی آزاد اسکول کی بنیاد رکھ کر پختون قوم کو عدم تشدد کے فلسفے سے متعارف کرا رہے تھے تو اس وقت گاندھی جی جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کے خلاف برسر پیکار تھے۔باپو صوبہ سرحد دورے کے دوران باچا خان کے فلسفہ عدم تشدد کو عملی طور پر دیکھ کر بہت متاثر ہوئے۔ جس کے متعلق مہاتما گاندھی نے سنہ 1938ءمیں بمقام بابڑہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ:

Published: undefined

”ہندوستان میں عدم تشدد کا فلسفہ چلانا کوئی مشکل کام نہیں کیونکہ وہاں کے لوگ ویسے بھی تشدد سے گھبراتے تھے لیکن وہ یہ معجزہ دیکھنے چارسدہ آئے ہیں تاکہ اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں کہ باچا خان نے اس قوم یعنی پختون کو کیسے عدم تشدد پر تیار کیا، جو اسلحے سے بھی لیس تھے، جذباتی بھی تھے اور ا ن کو روکا جانا بھی آسان نہیں تھا۔“

سادہ لوح ،صبر و استقلال کے مجسمہ اور اِنسانیت کے سفیر خان عبدالغفار خان نے 20 فروری سنہ 1988 کو آخری سانس لی۔ ا ن کی وصیت کے مطابق افغانستان کے شہر جلال آباد میں تدفین عمل میں لائی گئی ۔

خان عبدالغفار خان نے اپنی پوری زندگی اور وسائل امن ، تعلیم، ہند و مسلم اتحاد اور غربت کے خاتمے کے لیے نچھاور کر دی۔ حکومت ہند نے خان عبدالغفار خان کو 1987ءمیں بھارت رتن سے نوازا ۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined