فکر و خیالات

لوک سبھا انتخابات: راہل کی وجہ سے ماحول میں تبدیلی آئی

انتخابات سے قبل حزب اختلاف کا ایک اتحاد یعنی انڈیا کے بینر تلے آنا اور راہل گاندھی کی دوسری یاترا جو مشرق سے مغرب کی جانب نکلی جس کا نام بھارت جوڑو نیائے یاترا رکھا گیا اس نے حزب اختلاف کو طاقت بخشی

<div class="paragraphs"><p>اڈیشہ میں انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی، تصویر @INCIndia</p></div>

اڈیشہ میں انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی، تصویر @INCIndia

 

پارلیمانی جمہوری نظام میں عام انتخابات کے دوران عام طور پر کئی چہرے سیاسی میدان میں نظر آتے ہیں لیکن ہندوستان کے گزشتہ دو انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کا چہرہ پوری طرح چھایا رہا جس میں دوسرے چہرے کو جگہ نہیں ملی۔ اس میں جہاں ذرائع ابلاغ کا اہم کردار رہا وہیں حزب اختلاف میں بھی کوئی اس طرح کا اپنا مقام نہیں بنا پایا۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ مرکزی ذرائع ابلاغ نے حکومت سے سوال کرنے بند کر دئے، الٹا اس نے حزب اختلاف سے سوال پوچھنا اپنا مرکزی فریضہ بنا لیا اور کانگریس اس کی مرکزی تنقید کا نشانہ رہی۔ اس کی وجہ سے ذرائع ابلاغ میں مرکز کو ضرورت سے زیادہ مثبت جگہ ملنے لگی اور اس کے برعکس حزب اختلاف کی ضرورت سے زیادہ منفی شبیہ بنائی جانے لگی، جس کا سیدھا اثر ملک کی سیدھی سادی عوام کے ذہن پر پڑا۔

Published: undefined

دو انتخابات جن میں سال 2014 کے انتخابات بدلاؤ کی بنیاد پر لڑے گئے اور سال 2019 کے عام انتخابات قوم پرستی کے نام پر لڑے گئے اور ان دونوں انتخابات میں مرکزی چہرہ نریندر مودی کا ہی تھا اور ذرائع ابلاغ نے باقی سیاسی قائدین کی حیثیت بہت چھوٹی اور منفی کر کے دکھائی۔ لیکن گزشتہ 3 سالوں سے صورتحال میں تبدیلی آئی۔ سال 2020 اور 2021 عالمی وبا کووڈ کی نظر ہو گیا لیکن اس کے بعد سے راہل گاندھی کی جو منفی شبیہ بنائی گئی تھی اس میں دھیرے دھیرے تبدیلی آنی شروع ہوئی اور راہل کے ایک فیصلے نے بر سر اقتدار کے غبارہ سے دھیرے دھیرے ہوا نکالنی شروع کر دی۔

Published: undefined

راہل گاندھی کے ایک فیصلے یعنی جنوب سے شمال کی جانب ’بھارت جوڑو یاترا‘ پر نکلنے کے اعلان بھر نے بر سر اقتدار جماعت کی نیند اڑا دی اور یاترا سے متعلق طرح طرح کے سوال کھڑے کئے جانے لگے، جس میں سب سے اہم سوال یہ تھا کہ کیا راہل گاندھی اس یاترا کو مکمل کریں گے؟ راہل نے نہ صرف یاترا کو طے وقت پر شروع کیا بلکہ اسے بخوبی مکمل بھی کیا جس نے جہاں راہل کی منفی شبیہ کو مثبت شبیہ میں تبدیل کیا وہیں بر سر اقتدار جماعت کے تمام منصوبوں کو بھی پوری طرح ڈھیر کر دیا۔ اس کے بعد دھیرے دھیرے جو بول نہیں رہے تھے انہوں نے بھی بولنا شروع کر دیا اور بات یہاں تک پہنچی کہ عالمی منڈی میں اڈانی پر سوال اٹھنے لگے اور اس پر مرکز کی خاموشی نے اسے بھی سوالوں کے گھیرے میں کھڑا کر دیا۔

Published: undefined

ملک کے عوام جو مرکزی ذرائع ابلاغ کی ایک ہی دھن سے اکتا چکے تھے انہوں نے یو ٹیوب کی جانب رخ کیا جس کے بعد ذرائع ابلاغ کی دنیا میں یو ٹیوبر نے دھیرے دھیرے اپنا مقام بنانا شروع کر دیا اور بڑی تعداد میں لوگ یو ٹیوبر کا رخ کرنے لگے۔ یو ٹیوبر کی اس ترقی کے بعد ذرائع ابلاغ کی دنیا میں انقلاب آ گیا، جس کی وجہ سے حزب اختلاف کو بھی آواز ملنے لگی۔ اس آواز سے جو عوام ایک ہی دھن سے اکتا گئے تھے ان کو کچھ اور سننے کو ملنے لگا جس کی وجہ سے بہت تیزی کے ساتھ تبدیلی نظر آئی۔

Published: undefined

انتخابات سے قبل حزب اختلاف کا ایک اتحاد یعنی انڈیا کے بینر تلے آنا اور راہل گاندھی کی دوسری یاترا جو مشرق سے مغرب کی جانب نکلی جس کا نام بھارت جوڑو نیائے یاترا رکھا گیا اس نے حزب اختلاف کو طاقت بخشی۔ اتحاد نے کئی مرتبہ ہچکولے کھائے، جس میں نیتش اور جینت چودھری کا اتحاد چھوڑ کر جانا سب سے بڑا دھکا ثابت ہوا لیکن باقی حزب اختلاف ایک جٹ رہا اور آج بر سر اقتدار جماعت کے لئے ایک چیلنج بن کر ابھرا ہے۔

Published: undefined

اس سب کے دوران راہل گاندھی کی اصل شبیہ سامنے آئی جو نہ تو نتیش کے جانے سے گھبرائے اور نہ ہی اپنی پارٹی کے رہنماؤں کی وفاداریاں تبدیل کرنے پر برہم ہوئے کیونکہ ان کے سامنے دوسرا مقصد اور ہدف تھا۔ انہوں نے جہاں اپنے اتحادیوں کی ہر بات سہی چاہے وہ پورنیا سے پپو یادو کو ٹکٹ نہ دینا ہو یا ممبئی میں ایک ٹکٹ نہ دئے جانے سے ناراض ہو کر کانگریس کے سینئر رہنما سنجے نروپم کا پارٹی سے علیحدہ ہونا ہو۔ راہل نے اس معاملے میں جس فراخ دلی کا مظاہرہ کیا اس نے راہل کی شبیہ میں چار چاند ہی لگائے ہیں اور راہل گاندھی نے جس قائدانہ صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے اس نے ملک میں حزب اختلاف کو تو زندگی بخشی ہے ساتھ میں عوام میں ایک امید کی کرن بھی پیدا کی ہے۔ کم ہی ایسی مثال ملتی ہے کہ کوئی سیاست داں مخالف ماحول میں اپنی شبیہ تبدیل کرنے میں کامیاب رہا ہو اور اس طرح بر سر اقتدار جماعت کے سامنے کھڑا رہا ہو۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined