فکر و خیالات

کرناٹک انتخابات: صرف عوامی مدعوں کی جیت نہیں بلکہ فرقہ پرست سیاست کی زبردست شکست

کرناٹک کے نتائج نے بی جے پی کو نہیں ہرایا بلکہ 2024 کے عام انتخابات کے لئے جمہوریت اور حزب اختلاف کے دروازہ کھلا رکھا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

 

ہندوستان کے عوام بالخصوص ملک کی  اقلیتوں کو کرناٹک انتخابات کے نتائج  کا بڑی بے صبری  سے انتظار تھا  اور کیوں نہ ہوتا کیونکہ ان کے نتائج کا قومی سیاست پر کھل کر اثر  ہونا تھا۔ ملک کی اقلیتوں کو اس لئے تھا کیونکہ یہاں حجاب،  ٹیپو سلطان، حلال، جھٹکا ، اذان  اور اب آخر میں بجرنگ بلی  کو انتخابی مدعا بنانے کی بھرپور کوشش کی  لیکن کرناٹک کی عوام نے ان مدعوں کامنہ توڑ جواب دیتے ہوئے خود کے  یعنی عوامی مدعوں کے حق میں اپنی رائے کا اظہار کیا اور ریاست میں بر سر اقتدار جماعت کو اقتدار سے بے دخل کیا ۔

Published: 14 May 2023, 7:11 AM IST

ہر شخص اور مبصر اپنے انداز سے کرناٹک اسمبلی کے نتائج کو بیان کرے گا لیکن بہت سی وجوہات ہیں جن کے ایک جگہ جمع ہونے سے کانگریس کو یہ کامیابی ملی ہے جس نے ملک کی حزب اختلاف کے لئے2024کے عام انتخابات کے لئے دروازہ کھلا رکھا ہے،   کیونکہ اگر کسی وجہ سے بی جے پی کو کرناٹک میں کامیابی مل جاتی تو جب تک ملک میں  سیاسی طور پر کچھ  بڑا نہیں ہوتا تب تک کے لئے یہ دروازہ بند ہی رہتا اور سیاسی پارٹیوں اور ملک کے عوام کو بہت حد تک سمجھوتہ کرنا پڑتا۔ ان نتائج کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا ہے کہ ملک میں جمہوریت  کا راستہ  کھلا رکھا  ہے اور حزب اختلاف کے لئے 2024 کے عام انتخابات کے لئے دروازہ بند نہیں ہوا ہے۔

Published: 14 May 2023, 7:11 AM IST

ان نتائج سے دوسرا بڑا اشارہ یہ ملا ہے کہ وزیر اعظم مودی جن کے بارے میں یہ کہا جانے لگا تھا کہ وہ اپنی کرشمائی قیادت اور خطاب کے ذریعہ کسی بھی انتخاب کو بی جے پی کے حق میں کر دیتے ہیں لیکن کرناٹک میں ایسا بالکل نہیں ہوا اور یہاں مودی اور شاہ دونوں ہی ناکام نظر آئے۔ یہ بھی  حقیقت ہے کہ کانگریس نے بی جے پی کو حال ہی میں ہماچل پردیش میں ہرایا تھا اور اس سے پہلے چھتیس گڑھ ، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں ہرایا تھا جبکہ عام آدمی پارٹی نے پنجاب  و دہلی میں اور علاقائی پارٹیوں نے اپنے اپنے صوبوں میں بی جے پی کو شکست سے دو چار کیا تھا  لیکن پھر بھی جو ذرائع ابلاغ نے ان کی شبیہ بنائی ہوئی تھی  کرناٹک عوام نے اس   شیشے پر سے گرد ہٹا دی ہے اور تصویر بالکل صاف کر دی ہے۔

Published: 14 May 2023, 7:11 AM IST

ویسے تو انتخابی مہم کی ابتداء میں ہی بی جے پی نے حجاب ، ٹیپو سلطان ، حلال، جھٹکا اور اذان جیسے مدعوں سے خود کو دور رکھا تھا لیکن ان سے دوری بنانے کی وجہ تھی کرناٹک کے عوام کی بڑھتی فرقہ پرستی کے خلاف ناراضگی اور اس فرقہ پرستی کی آگ اور آ ڑ  میں عوام کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھنا ۔ اس میں بہت  بڑا کردار اس تبسم شیخ کا  بھی ہے جس  کو حجاب کی وجہ سے تعلیم کو کچھ وقت کے لئے چھوڑنا پڑا لیکن اسی تعلیم کو ترجیح دیتے ہوئے اس نے نہ صرف کرناٹک کے آرٹس شعبے میں پوری ریاست میں 600 میں سے 593 نمر لاکر ٹاپ کیا  بلکہ اپنی اس کامیابی کے بعد جس پر اعتماد انداز میں سوالوں کے جواب انگریزی میں دئے اس نے ریاست کی فرقہ پرست سیاست پر کراری ضرب لگایا ۔ تبسم شیخ کی بہترین کارکردگی کی وجہ سے ریاست کی بی جے پی کو پیر پیچھے کھینچنے پڑے۔

Published: 14 May 2023, 7:11 AM IST

فرقہ پرست سیاست پر پیر کھینچنے کے باوجود جب بی جے پی کو اپنی زمین کھسکتی نظر آئ تو بی جے پی کے اعلیٰ رہنما یعنی قومی وزیر اعظم نے بجرنگ بلی کے مدعے پر ایسے چناؤ  لڑنے کی کوشش کی جیسے عوام کے لئے سب سے بڑا مدعا یہی ہے لیکن کرناٹک کے عوام نے اس مدعے کو گردانا ہی نہیں۔ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے لئے کرناٹک انتخابات اتنے اہم ہو گئے تھے کہ انہوں نے ملک کے سامنے درپیش دیگر مسائل کو بھی ٹھنڈے بستے میں  ڈالنے کی کوشش کی اور شائد  یہ ان کی بڑی غلطی تھی۔

Published: 14 May 2023, 7:11 AM IST

مرکزی حکومت نے جہاں منی پور کے حالات پر پہلے سے نظر نہیں رکھی جس کی وجہ سے وہاں بھی دو گروپوں کے بیچ فساد ہوا  جس کا بڑا فائدہ حزب اختلاف کو ملا ۔ ساتھ میں انہوں نے جنتر منتر پر مظاہرہ کرنے والے اور ملک کا نام روشن کرنے والے پہلوانوں کے مطالبات کو نظر انداز کیا  اس نے بھی بی جے پی کی شبیہ کو بہت خراب کیا جس کا اثر نتائج میں واضح نظر آیا ۔  کرونی کیپیٹل ازم  یعنی دوستانا سرمایہ کاری کے مدعے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا  اور اس میں کوئی دو رائے نہیں  کہ ہنڈن برگ رپورٹ نے کانگریس کے اس حملہ میں تڑکا لگایا  جس کا واضح نقصان مودی اور بی جے پی کو  انتخابات میں ہوا۔

Published: 14 May 2023, 7:11 AM IST

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ کانگریس نے بہت مدت کے بعد متحد ہو کر چناؤلڑا اور کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے جو اپنی بھارت جوڑو یاترا کے دوران محبت اور اتحاد کا پیغام دیا تھا  یہ اس کا واضح ثبوت ہے ۔ کانگریس صدر  کھڑگے جن کا تعلق کرناٹک سے ہے  انہوں نے  اور کانگریس کے اعلی قیادت نے مقامی رہنماؤں کو پوری چھوٹ نہ صرف انتخابی مہم چلانے میں دی  بلکہ منشور میں کیا ہونا چاہئے اور کیا نہیں ہونا چاہئے۔ راہل گاندھی نے نہ صرف بھارت جوڑو یاترا کے دوران سے ہی کرناٹک میں اتحاد کا پیغام دینا شروع کر دیا تھا بلکہ انہوں نے عوامی مدعوں پر چناؤ لڑنے پر زور دیا ۔ ان کی اس حکمت عملی کی وجہ سے کانگریس نے جو ’عوامی گارنٹیوں‘ کا علان کیا اور ایل پی جی و چالیس فیصد بد عنوانی کو انتخابی مدعا بنایا اس نے کانگریس کی جیت میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ پرینکا گاندھی کا انتخابی ریلوں میں شرکت  کرنا اور ان کے ذریعہ کہی گئی باتوں کا ان نتائج پر زبر دست اثر پڑا۔

Published: 14 May 2023, 7:11 AM IST

کانگریس نے جہاں متحد ہو کر شاندار چناؤ لڑا اور بی جے پی میں بکھراؤ نظر آیا  وہیں اس بات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ عوام کا پیٹ جذباتی ار مذہبی مدعوں سے نہیں بھرتا بلکہ اس کو اپنے بنیادی مدعوں کا حل چاہئے ہوتا ہے جس کا یقین کانگریس نے ان انتخابات میں  کرناٹک کے عوام کو دلایا ۔ یہ واضح ہے کہ یہ نتائج عوام مدعوں کی تو جیت ہے لیکن اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ یہ فرقہ پرست سیاست کی شکست ہے۔

Published: 14 May 2023, 7:11 AM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 14 May 2023, 7:11 AM IST