پوری دنیا کورونا وبا سے نبرد آزما ہے، لاکھوں قیمتی جانیں اس وبا کی نذر ہو چکی ہیں اور پوری دنیا میں ایک عجیب سی بے چینی کا عالم ہے۔ اس خوف اور غم کے ماحول کے بیچ فلسطین اور اسرائیل سے بمباری اور راکٹ حملوں کی خبر موصول ہو رہی ہیں۔ تازہ اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے شہر لد میں ایمرجنسی یعنی ہنگامی صورتحال کا اعلان کر دیا گیا ہے کیونکہ وہاں پر عرب شہریوں اور اسرائیلی فوجیوں کے مابین جھڑپوں نے شدت اختیار کر لی ہے۔
Published: undefined
تازہ اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے شہر لد میں مظاہرین نے گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا ہے اور ان پرتشدد جھڑپوں میں کم از کم 12 افراد کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔ لد شہرکے میئر نے ان حالات کی تشبیہ خانہ جنگی سے کی ہے۔
اسرائیلی حملوں میں غزہ میں واقع 13 منزلہ عمارت جس میں حماس کا سیاسی دفتر تھا وہ زمیں بوس ہو گیا ہے اور ان حملوں میں 28 سے زیادہ فلسطینیوں کے ہلاک ہونے کی خبر ہے جن میں دس بچے بھی شامل ہیں۔ اسرئیل کی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے حماس نے اسرائیل کی راجدھانی تل ابیب پر راکٹوں سے حملے کئے جس میں دو اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے۔ حماس کی جانب سے پیر کی شب سے خبریں موصول ہونے تک اسرائیلی علاقوں پر 400 سے زیادہ راکٹ پھینکے گئے ہیں۔ اسرائیلی حملوں میں 150 سے زیادہ فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
Published: undefined
یہ تازہ ترین جھڑپیں بیت المقدس میں تناؤ کی وجہ سے پیش آئیں۔ قدیم شہر کے مقدس مقامات نہ صرف قومی بلکہ مذہبی علامتیں ہیں۔ اور ہر وہ بحران جو انھیں متاثر کرتا ہے وہ اکثر تشدد میں تبدیل ہو جاتا ہے۔اس مرتبہ معاملہ اسرائیل کی جانب سے رمضان کے مہینے میں بھاری پولیس کی نفری کی تعیناتی اور اسرائیلی عدالتوں کے ذریعے فلسطینیوں کو اُن کے گھروں سے بے دخل کرنے کے متازع اقدامات ہیں۔
رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی دمشق گیٹ کے باہر کھڑی کی جانے والی سیکورٹی رکاوٹوں کے خلاف مظاہرہ کرنے والے فلسطینیوں اور پولیس کے درمیان رات کے وقت جھڑپیں ہونے لگیں کیونکہ ان رکاوٹوں کی وجہ سے وہ شام کے وقت وہاں یکجا نہیں ہو پا رہے تھے۔
Published: undefined
اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں نے رات عمارت میں گزاری تھی اور اگلے دن یعنی پیر کے دن دس مئی کو ’یوم یروشلم مارچ‘ کے موقع پر ہونے والی متوقع جھڑپ کے باعث خود کو اینٹوں، پتھروں اور پیٹرول بموں سے لیس کر لیا تھا، جو کہ مقامی وقت کے مطابق شام چار بجے شروع ہونا تھی۔ واضح رہے کہ حالات کوبگڑتا دیکھ ’یوم یروشلم مارچ‘ منسوخ کر دی گئی تھی۔ اشتعال کی ایک بڑی وجہ انٹرنیٹ پر شائع ہونے والی ویڈیو بھی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس کی جانب سے پھینکے گئے گرینیڈز مسجد الاقصی کے اندر گرے۔
اس ہنگامہ میں شہید ہوئے ایک شخص کے جنازے میں شریک اسرائیل میں مقیم عرب شہریوں نے اسرائیل کے شہر لد میں زبردست مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا جس کا جواب دستی بموں سے دیا گیا۔
Published: undefined
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ حماس نے کئی سالوں میں پہلی مرتبہ یروشلم پر راکٹ فائر کر کے ’’سرخ لکیر عبور کر لی ہے اور یہ تنازع کچھ عرصے تک جاری رہ سکتا ہے۔‘‘ حماس کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اس پر یعنی حماس پر ایسے حملے کیے جائیں گے جن کی انھیں توقع بھی نہیں ہو گی۔'
مبصرین کی رائے میں موجودہ کشیدگی کی وجہ اسرائیل میں سیاسی عدم استحکام ہے کیونکہ بنیامن نیتن یاہو کی لیکود پارٹی کی حکومت سازی میں ناکامی سے ملک میں اندرونی سیاسی تعطل طول پکڑ گیا ہے اور اب دو برسوں میں پانچویں مرتبہ عام انتخابات ہونے کے امکان ہیں۔
Published: undefined
مبصرین کی رائے میں نیتن یاہو کی حکومت مسلمانوں پر سختیاں کر کے سیاسی فائدہ حاصل کرنا چاہتی ہے اور اپنے سیاسی حریف کوبیک فٹ پر لانا چاہتی ہے تاکہ اگر ملک میں پانچویں مرتبہ عام انتخاب ہوتے ہیں تو انھیں اکثریت حاصل ہو سکے۔
واضح رہے کہ اسرائیل میں گزشتہ دو سالوں کے دوران چار مرتبہ عام انتخابات ہو چکے ہیں لیکن ان انتخابات میں کسی بھی سیاسی پارٹی کو واضح اکثریت نہیں ملی ہے اور نہ ہی کوئی ایسا اتحاد بن سکا جو پائیدار حکومت دے سکے۔
Published: undefined
گزشتہ عام انتخابات کے بعد اسرائیل کے صدر نے اسرائیل کے موجودہ وزیر اعظم اور 30 نشستیں حاصل کرنے والی لیکود پارٹی کے سربراہ نیتن یاہو کو حکومت سازی کے لیے اسرائیلی آئین کے تحت 28 دن کی مہلت دی تھی جس دوران وہ مطلوبہ ارکان کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ واضح رہے گزشتہ بدھ کو اس مدت کے ختم ہونے کے بعد حزب اختلاف کی جماعت کے سربراہ آئر لپد کو 28 دن کا وقت دیا گیا ہے تاکہ وہ اپنی کوشش کر کے دیکھ لیں۔
ان کی ناکامی کی صورت میں آئین کے مطابق پارلیمان کو 21 دن کا وقت ملے گا کہ اس کا کوئی رکن 61 ارکان کی حمایت ثابت کر دے بصورت دیگر ملک میں ایک مرتبہ پھر 90 دن کے اندر انتخابات منعقد کروانے پڑیں گے۔
Published: undefined
اسرائیل کے سیاسی میدان میں عرب فلسطینیوں کے دو سیاسی دھڑے یونائٹیڈ عرب لسٹ اور جوائنٹ عرب لسٹ کا کردار بھی کافی اہم ہے کیونکہ گزشتہ انتخابات میں دونوں کو مجموعی طور پر دس نشستیں حاصل ہوئی تھیں۔
اگر یہ جھڑپیں اور بمباری سیاسی اقتدار حاصل کرنے کے لئے ہو رہے ہیں تو کورونا وبا کے اس دور میں یہ انتہائی شرمناک ہے۔ اس سارے معاملہ پر عالمی برادری کی جانب سے اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیلیں کی گئی ہیں۔
کل پیش کریں گے کہ اسرائیل کی حقیقت کیاہے؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز