فکر و خیالات

ایران نے کچھ تو کر دکھایا عرب حکمراں خاموش تماشائی ہی بنے رہے...عبید اللہ ناصر

امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی سمیت سبھی یورپی ملکوں میں عوام اسرائیلی بربریت کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں مگر ان ملکوں کے سربراہوں کی اسرائیل نوازی جاری ہے

<div class="paragraphs"><p>Getty Images</p></div>

Getty Images

 

ایران کا اسرائیل پر زبردست یلغار- ایسا جیسا شاید خود اسرائیل نے سوچا بھی نہیں تھا اس نے جب دمشق میں ایرانی قونصل خانہ پر حملہ کر کے عالمی قوانین کی حسب سابق دھجیاں اڑائی تھیں اور ایران کے تین اعلی فوجی افسروں کو شہید کر دیا تھا تبھی ایران نے اس کا بدلہ لینے کا اعلان کر دیا تھا مگر اسرائیل امریکہ سمیت عالمی برادری یہ سمجھ رہی تھی کہ یہ محض اعلان بھر ہے۔ اس کے کچھ دنوں بعد جب ایران نے آبنائے ہرمز میں اسرائیل جا رہے ایک جہاز کو ضبط کر لیا تب اسرائیل نے بھی چین کی سانس لی کہ ایران نے ایک معمولی کارروائی کر کے معاملہ رفا دفا کر دیا ہے۔ مگر جب ایران نے اسرائیل کے اندر گھس کر مار کرنے والے میزائل اور ڈرونوں سے یلغار کیا تو اسرائیل امریکہ سمیت ساری دنیا بھونچکا رہ گئی۔ اسرائیل پر 1991 کے بعد کسی ملک نے ایسا شدید یلغار نہیں کیا تھا۔ حماس اور حزب اللہ جیسی جنگجو تنظیمیں ایسے حملے کرتی رہتی تھیں۔ 1991 میں عراق کے صدر مرحوم صدام حسین نے اسکڈ میزائلوں سے حملہ کر کے اسرائیل کو لرزہ براندام، کر دیا تھا جس کے بعد اسرائیل نے ایسے حملوں سے بچنے کے لئے آہنی چھتری (آئرن ڈوم) تعمیر کروا لی تھی جو ایسے میزائلوں کو ہوا میں ہی مار گراتی ہے۔ گزشتہ اکتوبر میں حماس نے اسرائیل پر زمینی فضائی اور سمندری حملہ کر کے اس کی اس چھتری اور تمام دفاعی نظام کو تہو بالا کر کے اس کے ناقابل تسخیر ہونے کا بھرم توڑ دیا۔ حالانکہ اس کی حماس اور غزہ کے باشندوں کو بہت بڑی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے اور اب تک قریب 30 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ غزہ قبرستان بن گیا ہے مگر فلسطینیوں کے جوش اور جذبہ میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ وزیر اعظم اسماعیل ہنیہ کے تین بیٹوں پوتوں سمیت ان کے خاندان کے 60 افراد شہید ہو چکے ہیں عید کے دن ہوئی اسرائیلی بمباری میں ان کے معصوم پوتے شہید ہو گئے، جن کی تدفین کے بعد اسماعیل ہنیہ نے پھر اعلان کیا کہ فلسطین کی آزادی اور قبلہ اول کی بازیابی تک ان کی جنگ جاری رہے گی۔

Published: undefined

غزہ میں اسرائیلی بربریت اور نسل کشی کے خلاف ساری دنیا میں اس پر تھو تھو ہو رہی ہے۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی سمیت سبھی یورپی ملکوں میں عوام اسرائیلی بربریت کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں مگر ان ملکوں کے سربراہوں کی اسرائیل نوازی جاری ہے۔ اس کے ساتھ ہی عرب حکمرانوں کی بے حسی بزدلی اور بےشرمی پر بھی دنیا بھر کے مسلمان شدید غصّہ میں ہیں وہ صلاح الدین ایوبی کو نہیں بلکہ مصر کے مرحوم صدر جمال عبد الناصر سعودی عرب کے شہید شاہ فیصل اور عراق کے صدام حسین کو یاد کر رہے ہیں کہ اج گر وہ زندہ ہوتےتو فلسطینیوں کی اس نسل کشی کے آج کے بے شرم بزدل حکمرانوں کی طرح خاموش تماشائی نہ رہتے -پوری دنیا کی طرح عرب عوام بھی اسرائیل کے خلاف غصّہ سے ابل رہے ہیں مگر عرب حکمرانوں کے کانوں پر جوں نہیں رینگ رہی ہے ان کی کوششیں زبانی جمع خرچ سے آگے نہیں بڑھ رہی ہیں اردن اسرائیل پر داغے گئے ایرانی میزائلوں کو تو مار گراتا ہے مگر فلسطینیوں کی نسل کشی پر خاموش ہے جبکہ اطلاعات کے مطابق مصر اپنے علاققہ سے غزہ جانے والے راحتی سامان پر ٹول ٹیکس وصول کر رہا ہے اتنا ضرور ہے کہ کویت او قطر نے ایران کے خلاف کسی بھی کارروائی کے لئے امریکا کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کا اعلان کیا ہے اور کویت نے اسرائیل سے ابرہیمی سمجھوتہ پر کوئی گفتگو کرنے سے منع کر دیا ہے -لیکن اس وقت ضرورت اسرائیل کے قاتل ہاتھوں کو روکنے کی ہے جو کوئی کرنے کی ہمت نہیں جٹا پا رہا ہے ادھر نتن یاہو کی خون کی پیاس رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔

Published: undefined

نتن یاھو کے وحشی پن اور پاگل پن کے خلاف مذہبی یہودی سخت ناراض ہیں ایک یہودی دانشور نے کہا کہ پہلے ہم یہودی ہونے کی وجہ سے ہٹلر سے خوفزدہ تھے اب یہودی ہونے پر نتنیاھو کی وجہ سے شرمندہ ہیں اسرائیلی پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے لیڈر کا کہنا ہے کہ نتنیاھو نے اسرائیل کے وجود کو ہی خطرہ میں ڈال دیا ہے اسرائیلی فوج بھلے ہی غزہ میں کامیابی کے ساتھ نسل کشی کر رہی ہے مگر عام اسرائیلی خوف کے سایہ میں جی رہا ہے اسے ہمہ وقت مزائل اور ڈرون حملوں کا خوف ستاتا رہتا ہے اور دنیا جانتی ہے کہ موت سے زیادہ موت کا خوف خطرناک ہوتا ہے -ایران کے اس حملہ میں بھلے ہی اسرائیل کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور بروقت اس نے حملہ ناکام کر دیا مگر اس حملے کو ناکام کرنے میں ہی اس کا زبردست مالی نقصان ہوا ہے الجزیرہ کے مطابق جوابی کارروائی میں اسرایل کو ایک کھرب 35 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے اسرائیلی میڈیا کے مطابق مزائل اور ڈرون حملوں کو ناکام کرنے والی ایرو مزائل کی قیمت 3.5 ملین ڈالر اور میجک ونڈ مزائل کی قیمت ایک ملین ڈالر ہے سوچے ٣٠٠ ایرانی مزائلوں کے حملے کو ناکام کرنے کے لئے کتنا خرچ آیا ہوگا ا یرانی فوج کے کمانڈر انچیف کے مطابق اسکا ایک مزائل جب پھٹتا ہے تو دس گنا فائرنگ کرتا ہے اس سے حملہ کی شدت اور اسرائیل کے مالی نقصان کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

ایران کے حملہ کے جواب میں نتنیاھو نے اس سے بدلہ لینے کی بات کہی ہے مگر امریکا اور دوسرے یروپی ملک اس میں علاقائی تصادم شروع ہونے کا خطرہ دیکھ رہے ہیں وہ جانتے ہیں کہ اگر اسرائیل نے ایسی کوئی دیدہ دلیری کی تو ایران کا جواب بھی اتنا ہی سخت ہوگا یہی نہیں حماس اور حزب اللہ بھی زیادہ شدت سے اسرائیل پر حملے شروع کر دینگے انہیں ایران عراق کی دس سالہ جنگ بھی یاد ہے ایران عرب ملکوں کی طرح اسرائیل کا سافٹ ٹارگٹ نہیں ہوگا اگر اسرائیل ایران تصادم ہوا تو صرف یہ دونوں ملک ہی نہیں پوری دنیا اس کی بہت بڑی معاشی قیمت ادا کرے گا۔ یران اگر صرف آبنائے ہرمز کی ہی مکمل ناکہ بندی کر دے تو دنیا کا کاروبار ٹھپ ہو سکتا ہے کیونکہ دنیا کو ٦٠ فیصدی تیل اور توانائی اسی بحری راستے سے مہیہ ہوتی ہے - روس یوکرین جنگ ابھی جاری ہی ہے ایسے میں ایک اور جنگ عالمی معیشت کی چولیں ہلا کے رکھ دیگی اسی لئے امریکی صدر جوۓ بائیڈن نے نتنیاھو سے صاف کہہ دیا ہے کہ ایران کے خلاف اسرائیل کی کسی ممکنہ مہم جوئی میں وہ اسرائیل کا ساتھ نہیں دے پائینگے مگر اسرائیل جو اب تک اپنے دشمنوں کے خلاف سخت کارروائی کر کے اپنے ناقابل تسخیر ہونے کا بھرم بنائے ہوۓ ہے کیا ایران کے اس حملےکے بعد خاموش رہے گا اس پر عالمی برادری مشکوک ہے ایران اور اسرائیل دونوں کے فوجیوں کی انگلیاں ٹریگر پر ہیں کبھی بھی دندناہٹ ہو سکتی ہے

Published: undefined

اسرائیل پر ایران کے اس حملے سے ہندستان میں مسلمانوں کا جو رد عمل سامنے آیا ہے وہ شرمناک ہے شیعہ سنی دونوں مسلکوں کے کوتاہ بیں افراد اسے مسلکی چشمے سے دیکھ کر اسلام کی روح کوشرمندہ کر رہے ہیں ایک دوسرے پر طعنے بازی ہو رہی ہےاسلامی تاریخ کے جھوٹے سچے واقعات سامنے لائے جا رہے ہیں کہا جا رہا ہے کہ ایران نے اپنے جنرلوں کی موت کا بدلہ لینے کے لئے یہ کارروائی کی ہے فلسطینیوں کے قتل عام اور نسل کشی کے خلاف نہیں یہ سہی بھی ہے خود ایران نے بھی یہی کہا ہے مگر اس نے اسرائیل پر حملہ کرنے کی ہمت کی اور اسے زبردست معاشی نقصان پہنچایا یہی کیا کم ہے -اس وقت دنیا کے سبھی ٥٧ مسلم ملکوں کے سربراہوں کو سر جوڑ کر بیٹھنے اور فلسطینیوں کی نسلکشی روکنے کی حکمت عملی پر غور کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ عربی عجمی اور شیعہ سنی چشمے سے اس نسل کشی کو دیکھنے کی ضرورت ہے -تاریخ مسلم خاص کر عرب حکمرانوں کی اس بزدلی بے حسی بے حمیتی اور برادر کشی کو معاف نہیں کریگی

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined