پارلیمنٹ کا بنیادی کام قانون بنانا ہے۔ جب ہم لوگوں کو لوک سبھا کے لیے منتخب کرتے ہیں تو ہم گویا ایسے لوگوں کو منتخب کر رہے ہوتے ہیں جو ہمارے لیے قانون بنائیں گے اور انہیں پاس کریں گے۔ لیکن آج ہندوستان میں مرکز اور ریاستوں میں بغیر کسی بحث کے قوانین پاس کیے جا رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی اکثریتی پارٹی اور نظریہ اپنی مرضی کا قانون بغیر کسی روک ٹوک کے بنا سکتی ہے۔
اب جب کہ ہم ایک بار پھر اگلے پانچ سال کے لیے انتخاب کر رہے ہیں تو یہ جاننے و سمجھنے کا وقت ہے کہ کتنے ایسے قوانین میں بدلاؤ کیے گئے ہیں جو ہمارے لیے گزشتہ دہائی میں بنائے گئے تھے۔
آر ٹی آئی ایکٹ میں ترمیم کرکے مرکزی حکومت کو یہ طاقت دے دی گئی ہے کہ وہ مرکز اور ریاستوں کے انفارمیشن کمشنروں کی ملازمتوں کی شرائط اور تنخواہوں کا تعین کر سکے۔ مقررہ مدت ملازمت اور شرائط کے بجائے اب انفارمیشن کمشنروں کو من مانی شرائط اور تنخواہوں پر تعینات کیا جا سکے گا۔ آر ٹی آئی ریٹنگ میں ہندوستان 2014 میں دوسرے نمبر پر تھا، اب نیچے کھسک کر 9 ویں نمبر پر آگیا ہے۔
یو اے پی اے کے تحت اس قانون میں ترمیم سے پہلے صرف تنظیموں کو دہشت گرد قرار دیا جا سکتا تھا، مگر اب حکومت کسی بھی شخص کو دہشت گرد قرار دے کر جیل میں ڈال سکتی ہے۔ اس کے لیے ضروری نہیں ہے کہ اس شخص کا تعلق ان 36 تنظیموں میں سے کسی سے ہو جنہیں قانون کے تحت دہشت گرد تنظیموں میں شمار کیا گیا ہے۔
کرناٹک حکومت نے 2022 میں مسلم خواتین اور لڑکیوں کو ان اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پہننے پر پابندی لگا دی تھی جہاں یونیفارم کا رواج تھا۔ یہاں تک کہ ایسے کالج جہاں یونیفارم پہننا لازمی نہیں تھا وہاں بھی خواتین کو سر ڈھانپنے والے حجاب پہننے سے روک دیا گیا۔ دلیل دی گئی کہ اس سے ’مساوات، سالمیت اور امن و امان‘ متاثر ہوتا ہے اور اسے نہیں پہنا جانا چاہئے۔ (دلچسپ بات یہ ہے کہ) اس حکم سے سکھ برادری کو الگ رکھا گیا۔
وزیر اعظم کے ذریعے اپنی تقریروں میں پنک ریوولیوشن کی باتیں کیے جانے کے بعد کئی ریاستوں نے اپنے یہاں بیف رکھنے کو جرم قرار دینا شروع کردیا۔ اس سے ملک بھر میں کئی جگہ پرتشدد حملے ہوئے جسے میڈیا نے بیف لنچنگ کا نام دیا۔ کوئی اگر مبینہ طور پر بیف سنڈویچ لے کر جاتا ہوا پکڑا گیا تو اسے پانچ سال تک کی جیل ہو سکتی تھی۔ دوسری بی جے پی ریاستوں نے بھی اس قانون کا نقل کیا۔
Published: undefined
اس قانون کے تحت گائے کا گوشت پائے جانے پر پانچ سال تک کی قید کی سزا کا انتظام کیا گیا اور خود کو بے قصور ثابت کرنے کی ذمہ داری بھی ملزم پر ڈال دی گئی۔
اس قانون کے تحت گائے ذبح کرنے پر عمر قید تک کی سزا کا انتظام کیا گیا۔ اس کے علاوہ کسی بھی معاشی جرم میں ایسی سزا کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ گجرات کے وزیر مملکت برائے داخلہ پردیپ سنگھ جڈیجہ کا بیان آیا کہ اس کا مطلب ہے کہ گائے کے ذبیحہ کو انسانی قتل سمجھا جائے۔
اتر پردیش حکومت نے یہ قانون اتر پردیش میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والے 21 لوگوں کی پولیس فائرنگ سے موت کے بعد بنایا۔ اس کے تحت حکومت کو یہ اختیارات مل گئے کہ اگر ہنگاموں، ہڑتالوں، بند یا عوامی احتجاج اور مظاہروں کے دوران کسی سرکاری یا غیر سرکاری املاک کا نقصان ہوتا ہے تو حکومت اس کا ہرجانہ مظاہرین سے وصول کرے گی۔ اس ضمن میں ٹربیونل کے ذریعے دیے گئے تمام فیصلے حتمی ہوں گے اور انہیں اس ایکٹ کے سیکشن 22 کے تحت کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔
ان سات قوانین میں سے یہ پہلا قانون تھا جسے اتراکھنڈ میں بی جے پی حکومت نے اسمبلی میں متعارف کرایا اور پاس کیا۔ ایسا اس وقت کیا گیا جب ریاست میں لو جہاد کے معاملے بڑھنے کے الزامات لگائے جانے لگے۔ اس قانون کے تحت ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان شادی کو جرم قرار دیا گیا بشرطیکہ کسی کا مذہب زبردستی تبدیل کرایا گیا ہو۔ لیکن اگر کوئی شخص اپنے موروثی مذہب میں واپس آرہا ہے تو اسے مذہب کی تبدیلی نہیں مانا جائے گا۔ ایسے لوگ جو حکومت سے مقررہ فارم میں درخواست دیے اور اجازت حاصل کیے بغیر مذہب تبدیل کریں گے تو انہیں مجرم تصور کیا جائے گا اور پولیس کی تفتیش کے بعد انہیں جیل بھیج دیا جائے گا۔
Published: undefined
اتراکھنڈ کی طرح ہماچل میں بھی اس قانون کے تحت سات سال قید کی سزا کا انتظام کیا گیا۔
پہلے کے قوانین کی طرح اس قانون میں بھی مذہب کی تبدیلی کو ممنوع قرار دیا گیا سوائے اس کے کہ حکومت سے اجازت لی گئی ہو اور 60 دن کا نوٹس دیا گیا ہو۔
اسی طرح کے قوانین مدھیہ پردیش میں 2021 میں، گجرات میں 2021 میں، کرناٹک میں 2022 میں اور ہریانہ میں 2022 میں بنائے گئے۔
ان قوانین کے تحت مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو یہ طاقت مل گئی کہ وہ کسی بھی وجہ سے کہیں بھی موبائل اور انٹرنیٹ خدمات بند کردیں۔ انٹرنیٹ بند ہونے کے معاملے میں بھارت سرفہرست ملک ہے۔ 2019 میں پوری دنیا میں ہوئے کل 213 انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کے سب سے زیادہ یعنی 56 فیصدی (دوسرے نمبر کے ملک وینزویلا سے 12 گنا زیادہ) ہندوستان میں انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کیا گیا۔ 2020 میں پوری دنیا میں ہوئے کل 155 انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن میں 70 فیصدی معاملے ہندوستان کے ہیں۔
اس قانون کے تحت ہندوؤں اور مسلمانوں پر حکومت کی اجازت کے بغیر ایک دوسرے کی جائیداد خریدنے یا کرائے پر لینے پر پابندی لگا دی گئی۔ حکومت ہی یہ فیصلہ کرے گی کہ کسی جائیداد کی خرید و فروخت سے کسی علاقے میں لوگوں کے پولرائزیشن یا کسی خاص کمیونٹی میں اضافہ ہوگا یا نہیں۔ اس قانون سے حکومت کو یہ اختیار بھی مل گیا کہ وہ اپنی مرضی سے ایسے سودوں کو منسوخ کر دے۔ بھلے ہی خریدار اور بیچنے والے دونوں نے اس پر کوئی اعتراض یا اپیل نہ کی ہو۔ گجرات میں غیر ملکیوں کو تو ایسی جگہوں پر جائیدادیں خریدنے کی اجازت ہے لیکن ہندوستانی مسلمانوں کو نہیں ہے۔
واضح رہے کہ ایسے قوانین ابھی بھی کچھ ریاستوں میں برقرار ہیں، بھلے ہی وہاں کی سرکاریں تبدیل ہو گئی ہوں۔ ان قوانین کا طویل مدتی اثر ہوا ہے اور پولیس، انتظامیہ اور افسران نے ایک خاص کمیونٹی کو ایک خاص طریقے سے دیکھنا شروع کر دیا ہے۔ یہ سب کچھ وہ تصاویر ہیں جو ہمارے ملک کی موجودہ صورتحال کی عکاسی کرتی ہیں اور اشارہ کرتی ہیں کہ آنے والے وقت میں انتخابات کے بعد اور کیا کچھ ہو سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز