وزیر اعظم افسران کو بلا خوف اور غیر جانبداری سے کام کرنے کا مشورہ دیتے رہے ہیں لیکن کس طرح؟ جب نریندر مودی اور امت شاہ گجرات میں تھے تو جس افسر نے ان کے سُر سے سُر نہیں ملایا اسے سزا بھگتنی پڑی! کئی افسران تو اب بھی سزا بھگت رہے ہیں۔ گجرات کیڈر کے آئی پی ایس ستیش چندر مشرا اس کی تازہ ترین مثال ہیں، جنہیں ریٹائرمنٹ سے ایک ماہ قبل برطرف کر دیا گیا۔
Published: undefined
وزیر اعظم نے جس طرح پروفیشنلزم یعنی پیشہ ورانہ مہارت اور غیر جانبداری پر زور دیا، گجرات کیڈر کے آئی پی ایس افسران کا ایک طبقہ اس پر حیران ہے۔ کیونکہ گجرات میں نریندر مودی کی حکومتیں ان سے انتقام لیتی رہیں اور ان عہدیداروں کو لگتا ہے کہ ان کے ساتھ ناانصافی کی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ ستیش چندر ورما حکومت کے بدلہ لینے کے رجحان کا حالیہ 'شکار' بن چکے ہیں۔ عدلیہ اب تک ورما کو حکومت کے غیر متناسب اور بلا اشتعال غصہ سے بچانے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔
Published: undefined
ستیش چندر ورما گجرات کیڈر کے آئی پی ایس افسر ہیں، جوکہ 10 سالوں سے شمال مشرق اور کوئمبٹور میں تعینات رہے۔ انہیں 12 سال تک کوئی ترقی نہیں دی گئی اور ریٹائرمنٹ سے ایک ماہ قبل 30 اگست کو ملازمت سے ہٹا دیا گیا۔
ممبئی کی ایک خاتون عشرت جہاں کو 2004 میں 3 دیگر افراد کے ساتھ پولیس مقابلے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ ان لوگوں پر پاکستانی دہشت گرد ہونے کا الزام لگایا گیا اور کہا گیا کہ یہ لوگ گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کو قتل کرنے کے ارادے سے گجرات پہنچے تھے لیکن انکاؤنٹر کے فرضی ہونے کے الزامات عائد ہوئے اور گجرات ہائی کورٹ نے ورما کو ان الزامات کی جانچ کے لیے قائم کردہ خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کے رکن کے طور پر شامل کیا۔ ستیش چندر ورما کے لیے تب سے مشکلات کا دور شروع ہو گیا۔
Published: undefined
دراصل اس معاملے نے سنگین رخ اس وقت اختیار کیا جب احمد آباد میٹروپولیٹن مجسٹریٹ ایس پی تمانگ نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں انکاؤنٹر کو فرضی قرار دے دیا۔ اس کے بعد سپریم کورٹ کے حکم پر ایس آئی ٹی نے معاملے کی جانچ کی اور بعد میں سی بی آئی نے۔ دونوں ٹیموں نے میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کے نتائج کی تصدیق کی اور متعدد پولیس اہلکاروں کی گرفتاری اور مقدمہ چلانے کی سفارش کی۔ سی بی آئی نے چارج شیٹ داخل کی لیکن مقدمے کی سماعت کبھی شروع نہیں ہو سکی کیونکہ ریاستی حکومت نے مقدمہ کی سماعت کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
Published: undefined
سال 2014 میں نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد ہونہار افسر ورما کو نشانہ بنایا گیا۔ ان کا تبادلہ بجلی سپلائی کارپوریشن (این ای ای پی) میں چیف ویجیلنس آفیسر کے طور پر شمال مشرق میں کر دیا گیا۔ بدعنوانی پر ایک سنگین رپورٹ میں انہوں نے مرکزی وزیر کرن رجیجو اور ان کے رشتہ داروں کا نام لیا۔ اس کے فوراً بعد ان کا تبادلہ سی آر پی ایف کے آئی جی کے طور پر تریپورہ اور بعد میں کوئمبٹور کر دیا گیا۔ دریں اثنا، ان کے خاندان کو گاندھی نگر میں سرکاری مکان خالی کرنے پر مجبور کیا گیا، حالانکہ وہ شمال مشرق میں اپنی پوسٹنگ کی وجہ سے اس سہولت کے حقدار تھے۔
Published: undefined
ان کے خلاف 'میڈیا سے بات کرنے' اور دیگر الزامات پر محکمانہ کارروائی بھی شروع کر دی گئی۔ ورما نے محکمانہ کارروائی کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں اپیل کی۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ عشرت جہاں کیس میں ان کی گواہی کی وجہ سے انہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مرکزی حکومت نے 30 اگست کو عدالت کو بتایا کہ ورما کے خلاف محکمانہ کارروائی ختم ہو چکی ہے اور اس میں کی گئی سفارش کی بنیاد پر انہیں ملازمت سے ہٹا دیا گیا ہے۔ ورما نے ہائی کورٹ کے اس حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے، جس میں حکومت کو 19 ستمبر کے بعد اس برطرفی کے ساتھ آگے بڑھنے کی اجازت دی گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined