مہاراشٹر میں جب سے ایکناتھ شندے-دیویندر فڈنویس حکومت بنی ہے، تب سے اب تک مہاراشٹر میں لگنے والے تقریباً 1.50 لاکھ روزگار پیدا کرنے والے کئی پروجیکٹس یا تو گجرات یا پھر کسی دیگر بی جے پی حکمراں ریاستوں کو دے دیے گئے ہیں۔ تازہ معاملہ ٹاٹا-ایئربس کے مشترکہ پلانٹ کے طور پر سی-295 فوجی ایئرکرافٹ مینوفیکچرنگ پروجیکٹ سے متعلق ہے جو مہاراشٹر کی جگہ گجرات بھیج دیا گیا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس پروجیکٹ سے تقریباً 6000 روزگار پیدا ہو سکتے تھے۔
Published: undefined
ویسے یہ پہلا موقع نہیں ہے جب مہاراشٹر کے حصے میں آئے پروجیکٹ دوسری ریاستوں کو دے دیے گئے ہیں۔ اس سے قبل تقریباً ایک لاکھ روزگار پیدا کرنے والا اور تقریباً 1.54 لاکھ کروڑ کی لاگت والا ویدانتا-فاکسکون پروجیکٹ بھی مہاراشٹر سے لے کر گجرات بھیج دیا گیا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق اس پروجیکٹ سے مہاراشٹر میں تقریباً ایک لاکھ روزگار پیدا ہو سکتے تھے۔ اسی طرح تقریباً 3000 کروڑ کی لاگت سے بننے والے ’بلک ڈرگ پارک‘ کو بھی بی جے پی حکمراں ہماچل پردیش بھیج دیا گیا۔ اس پروجیکٹ سے بھی تقریباً 50 ہزار روزگار پیدا ہو سکتے تھے۔
Published: undefined
یکے بعد دیگرے چار بڑے صنعتی پروجیکٹ مہاراشٹر کے ہاتھ سے پھسلنے کے بعد ایکناتھ شندے-دیویندر فڈنویس حکومت لگاتار شرمندگی کا سامنا کر رہی ہے۔ اور، اب تو حکومت کے وزیر ہی اس سلسلے میں سوال اٹھانے لگے ہیں۔ حال کے دنوں میں مہاراشٹر میں لگنے والے تقریباً 1.40 لاکھ کروڑ کے پروجیکٹ گجرات چلے گئے ہیں۔
Published: undefined
تازہ معاملہ ٹاٹا-ایئربس سی-295 ٹرانسپورٹ ایئرکرافٹ مینوفیکچرنگ سے جڑا پروجیکٹ سے متعلق ہے۔ تقریباً 22000 کروڑ روپے کا یہ پروجیکٹ بھی گجرات سے چلا گیا ہے۔ حالت یہ ہے کہ مہاراشٹر کے وزیر صنعت ادئے سامنت نے کھل کر کہا ہے کہ نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس نے تو ناگپور میں لگنے والے اس پروجیکٹ کو ریاست سے باہر نہ جانے دینے کے لیے کافی کوشش کی لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔
Published: undefined
سامنت کا بیان آنے کے کچھ ہی دیر بعد شندے گروپ والی شیوسینا کے رکن اسمبلی نے دعویٰ کیا کہ مرکزی حکومت نے گزشتہ سال ستمبر میں ٹاٹا-ایئربس پروجیکٹ کو گجرات میں قائم کرنے کا سمجھوتہ کیا تھا۔ لیکن سامنت نے پورے معاملے میں کشمکش کی حالت سامنے آنے کے لیے جہاں اپوزیشن کو ذمہ دار ٹھہرایا وہیں اس کا قصور بھی اپوزیشن پر ہی ڈال دیا۔ یہاں بتانا ضروری ہے کہ ابھی گزشتہ ماہ ستمبر میں ہی سامنت نے کہا تھا کہ ٹاٹا-ایئربس پروجیکٹ ناگپور کے میہان میں لگے گا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ سی-295 ایئرکرافٹ کی مینوفیکچرنگ اب ایئربس اور ٹاٹا ایڈوانس سسٹمز لمیٹڈ کے جوائنٹ پلانٹ کے ذریعہ کیا جائے گا۔ اور اب یہ پروجیکٹ گجرات کے وڈودرا میں لگ رہا ہے۔ معاہدہ کے مطابق حکومت ہند نے 2021 میں ایئربس کے ساتھ 56 سی-295 فوجی ٹرانسپورٹ ایئرکرافٹ کا معاہدہ ایئرب کے ساتھ کیا تھا۔ ان میں سے 40 کی مینوفیکچرنگ ہندوستان میں ہی ہونی ہے۔ سرکاری اعلان کے مطابق 16 ایئرکرافٹ اسپین سے اائیں گے جو استعمال کے لیے تیار ہوں گے۔ ان ایئرکرافٹ کی ڈیلیوری معاہدہ ہونے کے 48 ماہ کے اندر ہونی ہے۔
Published: undefined
اس پروجیکٹ کو مہاراشٹر میں لگانے کے لیے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کو وزیر اعظم نریندر مودی سے ملنا تھا۔ لیکن یہ ملاقات نہیں ہو سکی اور اس سے پہلے کہ مہاراشٹر اس پروجیکٹ کو اپنے یہاں لگانے کے لیے کوئی اور کوشش کرتا، اس پروجیکٹ کو بھی بی جے پی حکمراں گجرات بھیج دیا گیا، جہاں اگلے ماہ اسمبلی انتخاب ہونے ہیں۔ ماہرین کے اندازے کے مطابق اس پروجیکٹ سے مقامی سطح پر کم از کم 6000 بلاواسطہ اور بالواسطہ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
Published: undefined
اس پروجیکٹ کے گجرات جانے پر مہاوکاس اگھاڑی حکومت میں سابق وزیر اور ادھو ٹھاکرے گروپ کی شیوسینا کے لیڈر آدتیہ ٹھاکرے نے سوال اٹھایا ہے۔ انھوں نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’’کھوکے حکومت نے ایک اور پروجیکٹ مہاراشٹر کے باہر جانے دیا۔ میں جولائی ماہ سے لگاتار مطالبہ کر رہا ہوں کہ ’ٹاٹا ایئربس پروجیکٹ‘ مہاراشٹر سے باہر نہ جائے، یہ یقینی کرنے کی کوشش کیے جائیں۔ لیکن یہ پھر سے ہوا۔ مہاراشٹر میں گزشتہ تین مہینوں سے لگاتار پروجیکٹس کیوں باہر جا رہے ہیں؟‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ صنعت کو کھوکے حکومت پر کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ مہاراشٹر سے 4 پروجیکٹ نکل جانے کےب عد بھی کیا وزیر صنعت استعفیٰ دیں گے؟‘‘
Published: undefined
آدتیہ ٹھاکرے نے یاد دلایا کہ ٹاٹا گروپ کے سربراہ این چندرشیکھرن کے ساتھ اپنی دو میٹنگوں کے دوران انھوں نے اور سابق وزیر صنعت سبھاش دیسائی نے پروجیکٹ کو مہاراشٹر میں قائم کرنے پر زور دیا تھا۔ این سی پی کی مہاراشٹر یونٹ کے مہیش تاپسے نے بھی کہا ہے کہ مہاراشٹر کے مفادات کی حفاظت کرنے میں ناکام رہنے کے لیے برطانیہ کے وزیر اعظم لز ٹرس کی طرح وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کو بھی استعفیٰ دینا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز