مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے بنگلورو میں حزب اختلاف کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے اس لائن ’چیز اس اف یو کین‘ یعنی ’ہو سکے تو ہمیں پکڑ لو‘ سے واضح کر دیا کہ حزب اختلاف کے ذہن میں کیا گھوم رہا ہے۔ دراصل وزیر اعظم مودی اور بی جے پی کی قیادت نے گزشتہ کئی دنوں کے دوران اپنے بیانات اور اقدامات سے یہ ثابت کر دیا ہے کہ جیسے وہ حزب اختلاف کا پیچھا کر رہے ہیں۔ گزشتہ دس سالوں میں پہلی مرتبہ ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے حزب اختلاف آگے ہو اور حکمراں جماعت اس کا پیچھا کرتا نظر آ رہا ہے۔
Published: undefined
حکمراں جماعت پیچھا کرنے کا تاثر تو کئی باتوں سے دے رہی ہے لیکن جس دن حزب اختلاف کا اجلاس ہونا طے تھا اسی دن حکمراں جماعت نے اپنے اتحاد کا اجلاس بھی طلب کر لیا اور جس طرح حزب اختلاف کے اتحاد کو وزیراعظم نے تنقید کا نشانہ بنایا اس نے حزب اختلاف کے اتحاد کی تو تشہیر کی ہی ساتھ میں اس کے آگے ہونے پر مہر لگانے کا کام بھی کیا۔
Published: undefined
صرف یہ ہی نہیں کہ حزب اختلاف کے اجلاس کے دن اپنا اجلاس رکھا لیکن اس کے علاوہ جس اتحاد کے نام پر حکومت میں آئے تھے اس کا اجلاس کبھی نہ بلا کر پہلی مرتبہ حزب اختلاف کے پٹنہ میں منعقد پہلے اجلاس کے بعد ہی اجلاس طلب کیا۔ پہلے اجلاس کے بعد جس طرح مہاراشٹر میں این سی پی کو توڑ کر حکومت میں شامل کیا یہ وہ سب چیزیں ہیں جو حکمراں جماعت کے پیچھے ہونے اور پیچھا کرنے کی جانب اشارہ کر رہے ہیں۔
Published: undefined
کسی بھی حکومت کے لئے دس سال کے بعد ہونے والے عام انتخابات بہت مشکل ہوتے ہیں کیونکہ عوام کی ناراضگی حکومت کے خلاف آسمان پر ہوتی ہے۔ ذرائع ابلاغ کی مدد اور تقسیم کی سیاست نے حکمراں جماعت کے لئے حکومت کرنا قدرے آسان بنا دیا تھا لیکن حکمرانی کے سوال پر صوبائی حکومتوں کے خلاف لوگوں نے مرکز میں حکمراں جماعت کے خلاف ووٹ دیا اور اس میں وزیر اعظم مودی بھی ان کی مدد نہیں کر سکے جس کا واضح ثبوت ہماچل پردیش اور کرناٹک ہیں جہاں پر عوام نے بی جے پی سے اقتدار لے کر کانگریس کے ہاتھوں میں سونپ دیا۔ ان انتخابات کے نتائج نے وزیر اعظم مودی کی قیادت پر بھی سوال کھڑے کر دیئے۔
Published: undefined
ویسے تو کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی کامیاب بھارت جوڑو یاترا کے بعد ہی حزب اختلاف بلخصوص کانگریس کو حکمراں جماعت کو شکست دینے کی امید بن گئی تھی لیکن اس کی امید کم تھی کہ وزیر اعظم کی مقبولیت اتنی تیز سے کم ہوگی۔ اب لوگ سوال کرنے لگے ہیں کہ جو آدمی بدعنوانی کے خلاف جس پارٹی اور رہنما کے خلاف تین روز قبل تقریر کرتا ہے اس کی پارٹی اسی پارٹی اور اس کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر حکومت بناتے ہیں۔ جو قائد کل تک خود کے بارے میں یہ کہتا ہے کہ وہ ایک اکیلا سب پر بھاری ہے اس کو اچانک اتحاد کی یاد آ جاتی اور وہ اس کے چند روز بعد ہی تحاد کا اجلاس طلب کر لیتا ہے یعنی کہیں نہ کہیں حکمراں جماعت اور اس کی قیادت میں زبردست اعتماد کی کمی آئی ہے۔
Published: undefined
بنگلورو میں اختمام پذیر ہوئے حزب اختلاف کے اجلاس میں اتحاد کے نام نے نہ صرف اتحاد کو آگے کر دیا ہے بلکہ یوں کہئے کہ اس نے حکمراں اتحاد کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ اتحاد کے نئے نام ’آئی این ڈی آئی اے‘ یعنی انڈیا سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ جو چیزیں پہلے حکمراں جماعت اپنے مخالفین پر حملے کے لئے کرتی تھی اس کو اس مرتبہ حزب اختلاف نے گھیر لیا ہے یا یوں کہئے کے لاجواب کر دیا ہے۔ نئے نام میں قوم پرستی، ترقی، سب کے ساتھ کو مرکز پر رکھا ہے اور اس کا شارٹ فارم ایسا رکھا ہے کہ حکمراں جماعت کو اس کی مخالفت کرنا بہت مشکل ہوگا اور اسی لئے سبھی رہنماوں نے بلخصوص ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ کیا ’وہ انڈیا‘ کو چیلنج کریں گے۔ نام کے اعلان کے فورا بعد حکمراں جماعت نے ’بھارت‘ لفظ کو اس کے توڑکے لئے پیش کرنا شروع کر دیا لیکن حزب اخلاف کی جانب سے سوال ہونے لگا کہ ’ڈجیٹل انڈیا، میک ان انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا وغیرہ کے بارے میں حکمراں اتحاد کا کیا کہنا ہے۔
Published: undefined
اتحاد کے نئے نام کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ حزب اختلاف نے حکمراں جماعت پر ثبقت حاصل کر لی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ ہندوستان کے عوام بھی ان کو اپنی حمایت سے نوازتے ہیں یا نہیں۔ فی الحال اس کو بڑھت حاصل ہے اور ممتا بنرجی کے اس جملے نے واضح کر دیا ہے کہ حکمراں جماعت ان کا پیچھا کر رہی ہے اور حزب اختلاف کے اتحاد نے ان پر ثبقت حاصل کر لی ہے۔ انہوں نے چیلنج کر دیا ہے کہ ’ہو سکے تو ہمیں پکڑ لو‘۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز