نئے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کااحتجاج دوسرے ممالک کی سرحدوں میں داخل ہو چکا ہے۔ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بہت کھل کر گرونانک دیو کے یوم پیدائش کی ایک تقریب میں اظہار رائے کی آزادی کو لے کر اپنے خیالات کااظہار کیا۔ ہندوستان کی وزارت خارجہ نےاس کاسخت نوٹس لیا اور اپنے تحفظات سے کینیڈا حکومت کوآگاہ بھی کیا۔ ابھی حال ہی میں برطانیہ کی لیبر پارٹی کے سکھ رکن پارلیمنٹ تنمنجیت سنگھ نے بھی اس مسئلہ کو پارلیمنٹ کے اندر اٹھایا۔ تنمنجیت سنگھ کے سوال کا جواب جو برطانوی وزیراعظم نے دیااس سے سیاست دانوں کی شبیہ کو بہت دھچکا پہنچا ہے۔
Published: undefined
تنمنجیت سنگھ نے کسان تحریک پر برطانوی پارلیمنٹ میں کچھ سوال اٹھائے اور اس پر وہاں کےوزیر اعظم بورس جانسن نے جو جواب دیا اس سے کئی سوال کھڑے ہو گئے۔ پہلا اور بڑا سوال یہ ہے کہ کیا کسی ملک کے اندرونی مسائل پر اگر کوئی دوسرا ملک سوال اٹھائے تو کیا وہ اس ملک کے معاملات میں اندرونی مداخلت نہیں ہے؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا اس ملک کاوزیر اعظم جس ملک نے ایک زمانہ میں دنیا کے بڑے حصہ پر حکومت کی ہو، وہ سوال کو بغیر سنے اور سمجھے کچھ بھی جواب دے سکتا ہے؟ تیسرا بڑا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی منتخب رکن جس کے والدین کا تعلق ہندوستان سے رہا ہو اور اپنی مذہبی پہچان کی وجہ سے وہ ہندوستانی نظر آ تا ہو تو کیا اس کا سوال صرف ہندوستا ن اور پاکستان سے جڑا ہی ہوگا؟ یہ پہلو غور کرنےاورفکر کرنے کےہیں۔
Published: undefined
بدھ کے روز برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کی موجودگی میں تنمنجیت سنگھ نے کہا تھا کہ ’’ہندوستان کے کئی علاقوں اور خاص طور پر پنجاب کے کسان جو پر امن احتجاج کر رہے تھے، ان پر پانی کی بوچھاریں اور آنسو گیس کے استعمال کی ویڈیوز پریشان کن ہیں۔‘‘ یہ مدا ٹھاتے ہوئے انہوں نے وزیر اعظم سے سوال کیا تھا کہ کیا وہ اس تشویش سے اپنے ہندوستانی ہم منصب کو آگاہ کریں گے۔ ایوان میں موجود سب ارکان کو حیرانی اس وقت ہوئی جب برطانوی وزیر اعظم نےتنمنجیت سنگھ کے جواب میں وہ کچھ کہا جس کا تنمنجیت کی تشویش اور مدے سےکوئی تعلق نہیں تھا۔ انھوں نے کہا ’’ظاہر ہے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جو بھی ہو رہا ہے وہ تشویشناک ہے۔ یہ ایک متنازعہ معاملہ ہے اور دونوں حکومتوں کو مل کر حل نکالنا ہو گا۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے اس کے بعد برطانوی وزیر اعظم کے دفتر سےاس بات کی وضاحت سامنے آئی کہ وزیرا عظم نے اس سوال کو غلط سنا اور برطانوی دفتر خارجہ اس معاملہ کو قریب سے دیکھ رہا ہے جبکہ فارن کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس نے اسے انڈیا کا اندرونی معاملہ کہا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم کے دفتر کو بھی یہی موقف اختیار کرنا چاہئے تھا۔
Published: undefined
واضح رہے کہ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا ’’صورتحال تشویشناک ہے۔ ہم مظاہرین کے اہل خانہ اور دوستوں کے لیے فکرمند ہیں۔ میں آپ کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ کینیڈا ہمیشہ سے پر امن احتجاج کے حق میں رہا ہے۔ ہم مذاکرات کی اہمیت پر یقین رکھتے ہیں۔‘‘ جسٹن ٹروڈو کا بیان بھی سیاست پر مبنی تھا کیونکہ وہاں سکھوں کی بڑی آبادی مقیم ہے۔ کسانوں کا احتجاج نئے زرعی قوانین کے خلاف ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے اور اس پر دوسرے ممالک کواپنی رائے دیتے وقت سیاست کو ذہن میں رکھتے ہوئے نہیں بلکہ انسانیت کے بڑے مفاد کو ذہن میں رکھنا چاہئے۔
Published: undefined
ہندستانی حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنے اندرونی مسائل حل کرے اور باہرکےلوگوں کو دخل اندازی کا موقع نہ دے۔کسی بھی حکومت کے لئے ضد اچھی نہیں ہوتی۔ اگر اس وقت کسان ان قوانین کو اپنے لئے اچھا نہیں سمجھ رہے تو حکومت ان کو واپس لےلے اور اگر اس کو لگتاہےکہ کچھ ترمیمات کے ساتھ یہ قوانین مستقبل کے لئے اچھے ہیں تو آئندہ جب حالات مناسب ہوں تو اس وقت ضروری اصلاحات، مطلوبہ ترمیمات اورمشورے کے ساتھ یہ قوانین لے آئے۔ ملک کی ساکھ تو اہم ہے ہی، ساتھ میں ملک کے شہریوں کاخیال رکھنا سب سے زیادہ اہم ہے اور حکومت کیونکہ عوام کے ذریعہ اور عوام کے لئے ہے تو عوام کی رائے کو پوری اہمیت دینی چاہئے۔بورس جانسن جیسے لوگوں کو کوئی بھی جواب دینےسے پہلےسوال کو صحیح طرح سے سننا اور سمجھنا چاہئے کیونکہ وہ ایک ذمہ دار ملک کے ذمہ دار عہدے پر فائز ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز