برکتوں اور رحمتوں سے بھرے ماہ رمضان کے آخری ایام میں ہم داخل ہو چکے ہیں۔ کل جمعتہ الوداع ہے یعنی ماہ رمضان کا آخری جمعہ۔ لوگوں کی کوشش ہے کہ اس ماہ کے بچے کھچے ایام میں زیادہ سے زیادہ عبادت کر کے خوب سارا ثواب حاصل کر لیا جائے۔ عبادت اور ثواب کے علاوہ اس ماہ کی رونقیں ہی ایسی پرکشش ہوتی ہیں کہ لوگوں کو روزہ میں بھوک اور پیاس کا احساس ہی نہیں ہوتا۔ گزشہ دو سالوں سے کورونا وبا کی وجہ سے لوگ ان رونقوں سے محروم تھے اس لئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ لوگ ان دو سالوں کی کمی کو پورا کرنا چاہتے ہیں، لیکن ان کو ملک کے موجودہ ماحول پر تشویش بھی ہے۔
Published: undefined
آخری عشرے میں لوگوں نے جہاں عبادات میں اضافہ کر دیا ہے وہیں لوگوں نے عید سے متعلق اپنی تیاریوں کو حتمی شکل دینا شروع کر دی ہے۔ کہیں لوگ درزی کے یہاں سے اپنے کپڑے لانے کے لئے وقت نکال رہے ہیں تو کہیں وہ لوگ جنہوں نے ریڈی میڈ کپڑے خریدنے کا ذہن بنایا ہوا ہے، انہوں نے مارکیٹ اور بازاروں میں جانا شروع کر دیا ہے۔ خواتین کی تیاریاں صرف جوڑوں تک محدود نہیں ہے بلکہ عید کے دن کیا بنانا ہے اس کی بھی تیاریاں انہوں نے شروع کر دی ہیں۔
Published: undefined
اس ماہ میں لوگوں میں ایک خاص جذبہ جگہ لے لیتا ہے اور وہ یہ ہے کہ ان کی نگاہیں ان پر بھی جانے لگتی ہیں جن کے پاس تہوار منانے کے لئے مطلوبہ رقم اور وسائل نہیں ہیں۔ لوگوں کی بڑی تعداد میں زکٰوۃ دینے کی فکر نظر آتی ہے اور ان کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنے متعلقین میں کوئی ضرورت مند محروم نہ رہ جائے۔ لوگ حساب لگا کر زکٰوۃ ادا تو کرتے ہی ہیں ساتھ میں وہ اس بات کا بھی پورا خیال رکھتے ہیں کہ زکوٰۃ ادا کرنے کے بعد بھی اگر کوئی ضرورت مند رہ جائے تو وہ اس کی مدد کرنے سے بھی پرہیز نہیں کرتے۔ یہ جذبہ صرف ماہ رمضان میں ہی عام نظر آتا ہے۔
Published: undefined
بہرحال ماہ رمضان اب چند روز کا مہمان ہے اور ملک کے اس مکدر فرقہ وارانہ ماحول میں جمعتہ الوداع کے لئے لوگ تیاریاں کر رہے ہیں، لیکن انہیں زبردست تشویش بھی ہے۔ عید اور جمعتہ الوداع کی نماز اکثر سڑکوں پر ہوتی تھی کیونکہ ان دونوں دنوں میں نمازیوں کی تعداد اکثر زیادہ ہو جاتی ہے مگر اس مرتبہ کئی علاقوں میں سڑکوں پر نماز ادا کرنے پر سخت پابندی عائد ہے۔
Published: undefined
تشویش کے ساتھ سب کی کوشش ہونی چاہئے کہ عید اور جمعتہ الوداع کی نمازیں خیریت سے گزر جائیں اور ملک میں بھائی چارہ قائم رہے۔ ملک کی ترقی امن میں ہی ممکن ہے اور ترقی سے ہی ہر گھر میں خوشحالی ممکن ہے اس لئے تمام فرقوں کی کوشش ہونی چاہئے کہ جمعتہ الوداع اور عید پر عبادت ہو، رونق ہو لیکن کچھ ایسا نہ ہو جس سے ملک اور علاقہ کا امن متاثر ہو۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined