نئی دہلی: اپنی کپتانی کی مدت کار میں راہل دراوڑ نے ’سپراسٹا ر پاور‘ کا سیاہ چہرہ دیکھا تھا۔ انہوں نے ہندستان کی اننگز اس وقت ڈکلیئر کی تھی جب سچن تندولکر 194رن پر کھیل رہے تھے۔ تب ان کی خوب تنقید ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ اکثر کپتان کے طور پر ان کی حکمت عملیوں کو بھی دفاعی کہا جاتا تھا۔ ان کی کپتانی کی مدت کار میں کچھ سینئر کھلاڑیوں نے ان کی بات نہیں مانی، کچھ نے اپنے بلے بازی آرڈر تبدیل کرنے سے منع کردیا۔
Published: undefined
کل ملاکر آخر میں انہیں استعفی دینا پڑا۔ حالانکہ اس سے پہلے وہ ٹیم کے ساوتھ افریقہ میں پہلی ٹیسٹ جیت اور انگلینڈ میں سیریز جیت چکے تھے۔ پھر بھی ان کی مدت کارو کو ’نصف‘ سمجھا جاتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ طویل عرصہ سے راہل دراوڑ کو ٹیم انڈیا کے کوچ کا عہدہ سنبھال کے خواہش مند نہیں تھے۔ اب جب وہ تیار ہوگئے ہیں، تو ان کے سامنے پھر سے وہی چیلنج ہیں جو ان کی کپتانی کے دوران آئے تھے۔ ٹیم انڈیا میں ابھی بھی سپراسٹار کھلاڑیوں سے بھری ہوئی ہے۔
Published: undefined
ہندستانی ٹیم آسٹریلیا میں مسلسل دو سیریز جیت چکی ہے، انگلینڈ میں سریز کی جیت سے ایک قدم دور ہے، گھر میں غیرمتفوح ہے اور گزشتہ آٹھ آئی سی سی ٹورنامنٹ کے کم از کم سیمی فائنل تک پہنچی ہے۔ حالانکہ یہ ٹیم انڈیا کے لئے بہت اہم اور تبدیلی کا وقت ہے۔ ٹیم کے کئی اہم کھلاڑی اپنے کیریر کے تقریباً آخری مرحلہ میں ہیں۔ کپتان وراٹ کوہلی نے ٹی۔20 کی کپتانی چھوڑ نے کے اشارے دے دیئے ہیں۔ ان کے نائب کپتان روہت شرما، عمر میں ان سے بڑے ہی ہیں۔ اس کے علاوہ سمیع، اشون، پجارا اور رہانے جیسے کئی کھلاڑیوں کی عمر 30 سے زیادہ ہوچکی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز