امریکہ کی معاشی سست روی نے دنیا بھر میں ٹیک سیکٹر پر بہت زیادہ بوجھ ڈالا ہے۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق اس سال دنیا بھر میں 1 لاکھ 30 ہزار ملازمین کی نوکریاں کاٹ دی گئی ہیں۔ سسکو، انٹیل، مائیکروسافٹ جیسے بڑے ناموں نے اپنے ملازمین کو گلابی پرچیاں یعنی پنک سلپ جاری کی ہیں۔ یہ امر تشویشناک ہے کہ برطرفیوں کا یہ سلسلہ آنے والے دنوں میں رکنے کا نام نہیں لے رہا۔
Published: undefined
یہ کہنے کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ میں کساد بازاری کے خدشات بڑھنے لگے ہیں جس کی وجہ سے عالمی معیشت پر بحران کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ ہندوستان میں آئی ٹی کے علاوہ کئی شعبے متاثر ہو سکتے ہیں۔ درحقیقت، امریکہ میں بہت سے بڑے اقتصادی اشاریوں میں کمزوری کے آثار ہیں۔ بے روزگاری کے دعووں میں جنوری میں نچلی سطح سے نمایاں اضافہ ہوا ہے اور جولائی میں بے روزگاری کی شرح 4.3 فیصد کی تین سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔
Published: undefined
دریں اثنا، امریکی معیشت نے کساد بازاری سے بحالی کے آثار ظاہر کیے ہیں ۔جن میں جولائی تا ستمبر سہ ماہی کے لیے جی ڈی پی کی نمو کے تخمینے میں 2.6 فیصد سے 2.9 فیصد تک اضافہ، تنخواہوں میں اضافہ، افراط زر کی شرح سے زیادہ ہونا اور مکانات کی قیمتوں میں اضافہ شامل ہیں۔ یعنی اگر مجموعی طور پر دیکھا جائے تو امریکی معیشت ملے جلے اشارے دے رہی ہے جس کی وجہ سے یہ کہنا مشکل ہے کہ وہاں کی معاشی سست روی کساد بازاری میں بدلے گی یا نہیں۔ دریں اثناءامریکی اسٹاک مارکیٹوں میں ممکنہ کساد بازاری کے خدشے کے باعث کافی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا۔ امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے ستمبر میں شرح سود میں کمی کا اشارہ دینے کے بعد مارکیٹ کی توقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
Published: undefined
لیکن اگر حالات میں بہتری نہیں آئی اور امریکی معیشت کساد بازاری میں چلی گئی تو ہندوستان بھی متاثر ہوگا جس میں امریکہ میں مانگ کم ہونے سے ہندوستانی برآمدات میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔ آئی ٹی، فارما اور ٹیکسٹائل کے ہندوستانی شعبے امریکی مارکیٹ پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ معاشی کساد بازاری کی وجہ سے عالمی سپلائی چین میں خلل پڑتا ہے، جو ہندوستانی برآمد کنندگان کے لیے صورتحال کو مزید مشکل بنا سکتا ہے۔اس کے ساتھ، امریکہ میں کساد بازاری سے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کا اعتماد کم ہو جائے گا جس کی وجہ سے ہندوستان میں ایف ڈی آئی میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined