صنعت و حرفت

بغیر شناختی کارڈ 2 ہزار کے نوٹ تبدیل کرنے کی اجازت کیوں؟ عرضی پر ہائی کورٹ میں ہوگی سماعت

ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ گھبرائیں نہیں، نوٹ کی تبدیلی کے لیے چار ماہ کا وقت دیا گیا ہے، نیز کسی بھی دکان پر نوٹ چلا سکتے ہیں

دو ہزار کے نوٹوں کی فائل تصویر 
دو ہزار کے نوٹوں کی فائل تصویر  سوشل میڈیا 

نئی دہلی: نوٹ بندی کے بعد جاری کیے گئے 2000 کے نوٹ کو بھی بند کرنے کا معاملہ ہائی کورٹ پہنچ چکا ہے۔ کچھ لوگوں نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کر کے استعدا کی ہے کہ اگر 2 ہزار کے نوٹ کالے دھن پر لگام لگانے کے مقصد سے بند کیے جا رہے ہیں تو یہ پھر بغیر کسی شناختی کارڈ نوٹ تبدیل کرنے کی اجازت کیوں دی جا رہی ہے؟ اس معاملہ پر آج ہائی کورٹ میں سماعت ہونے جا رہی ہے۔

Published: undefined

عرضی گزاروں کا موقف ہے کہ بغیر شناختی کارڈ پیش کیے 2 ہزار کے نوٹ تبدیل نہیں کیے جانے چاہئیں۔ خیال رہے کہ آج سے 2 ہزار کے نوٹ بینکوں میں تبدیل کیے جا سکتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ان نوٹوں کو تبدیل کرنے کے لیے کسی طرح کا شناختی کارڈ پیش کرنے یا فارم بھرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

Published: undefined

عرضی گزاروں نے دلیل دی ہے کہ 3 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کے 2000 روپے کے نوٹ بدعنوانوں، مافیا یا ملک دشمن طاقتوں کے پاس ہونے کا شبہ ہے۔ لہذا شناختی کارڈ دیکھے بغیر نوٹ بدلنے سے ایسے عناصر کو فائدہ ہوگا۔ اس کے لیے اصول وضع کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

Published: undefined

جیسے ہی آر بی آئی کی طرف سے کہا گیا کہ تمام 2 ہزار روپے کے نوٹ واپس لے لیے جائیں گے، اس کو لے کر گھبراہٹ شروع ہوگئی۔ لوگوں نے محسوس کیا کہ یہ دوسری نوٹ بندی مسلط کی گئی ہے۔ تاہم حکومت کی جانب سے واضح کیا گیا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ نوٹ بدلنے کے لیے چار ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔ اس کے باوجود 2 ہزار کے نوٹ سے خریداری کرنا مشکل ہو گیا ہے اور زیادہ تر لوگ اس نوٹ کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔

Published: undefined

صورتحال یہ ہے کہ لوگ اسکوٹی اور بائک میں تھوڑا سا پٹرول بھروانے کے لیے بھی 2000 روپے کا نوٹ دے رہے ہیں، تاکہ وہ اس نوٹ سے جان چھڑا سکیں۔ ایسے میں پٹرول پمپوں پر کھلے پیسے دینے کا مسئلہ پیدا ہو رہا ہے۔ اس طرح کے مسائل کے پیش نظر آل انڈیا پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ پٹرول پمپوں کو بینکوں کی جانب سے کم قیمت کے نوٹ جاری کیے جانے چاہئیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined