گزشتہ دو برسوں سے ایسی سرگوشیاں جاری ہیں کہ دنیا بھر میں دستیاب سونے کے ذخائر میں کمی پیدا ہونی شروع ہو گئی ہے۔ کئی ماہرین اور صنعت کاروں سمیت کانوں میں سے سونے نکالنے والی بڑی کینیڈین کمپنی گولڈ کورپ کے سربراہ ایان ٹیلفر بھی کہہ چکے ہیں کہ قیمتی زرد دھات کے حصول کی کوششیں اپنے عروج کو پہنچ گئی ہیں۔ ایسا بھی کہا جا رہا ہے کہ اب دنیا بھر میں کوئی نئے سونے کے ذخیرہ موجود نہیں ہیں۔
Published: undefined
Published: undefined
اس وقت سونے کے حصول کا گراف نیچے کی جانب آنا شروع ہو گیا ہے۔ کونسل کے ماہرین کے مطابق اب دنیا میں کوئی بہت بڑے ذخائر کی موجودگی کا امکان بہت ہی کم ہے۔ اسی طرح کان کنی میں ایک ٹن میں سے سونے کی مقدار کا حصول بھی کم ہو گیا ہے۔ سن 1970 میں یہ ایک ٹن میں دس گرام ہوتا تھا اور اب یہ 1.4 گرام فی ٹن ہو گیا ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
عالمی سطح پر گولڈ انڈسٹری میں گراوٹ کے تناظر میں کمپنیوں کا آپس میں انضمام شروع ہو گیا ہے۔ حال ہی میں دو بڑی کمپنیوں بیرک گولڈ اور نیو مونٹ مائننگ میں انضمام کی اربوں ڈالر کی ڈیل طے پائی ہے۔ کینیڈین کمپنی گولڈ کورپ کی دس بلین امریکی ڈالر میں فروخت کی بات چیت بھی مکمل ہو چکی ہے۔ یہ صورت حال ظاہر کرتی ہے کہ سونے کی کان کنی میں اب محنت و مشقت کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری زیادہ اور منافع کم ہونے لگا ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
ماہرین کا خیال ہے کہ سونے کی کان رکھنے والوں کے لیے کم قیمت دینے سے مراد سونے کی قلت کا احساس ہے۔ یہ عام تاثر ہے کہ اس قلت میں اضافہ ہوا تو موجودہ تیرہ سو ڈالر فی اونس کی قیمت دو ہزار فی اونس تک پہنچ جائے گی۔ سن 2011 میں سونے کی فی اونس کی قیمت اٹھارہ سو امریکی ڈالر تک پہنچی تھی۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ دنیا میں سونے کی قلت نہیں ہے لیکن موجودہ قیمت کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ واقعی سونا اب کم ہونے لگا ہے۔ قیمتیں کم ہونے پر کانوں سے سونے کو نکالنے کا عمل سست کر دیا جاتا ہے اور یہی عمل پھر قیمت کا تعین کرتا ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی میں پیش رفت سے سونے کے ذخائر کی تلاش کے عمل کو وسیع کیا جا سکتا ہے۔ اس وقت دنیا بھر میں کانوں سے سونا نکالنے پر چالیس فیصد سرمایہ کینیڈا، آسٹریلیا اور امریکا سے آتا ہے۔ اب لاطینی امریکا اور افریقہ کے مزید علاقوں کی جانب کان کنی کے لیے رخ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کانوں میں سے سونے کے حصول میں ممکنہ کمی تو ہو سکتی ہے لیکن زیورات کے لیے سونے کی کشش کبھی کم نہیں ہو سکتی۔ زیورات کے لیے سونے کی طلب میں تیس فیصد تک اضافے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ یہ زیورات امیر بھی خریدتے ہیں اور متوسط طبقہ بھی۔ ہر سال دنیا بھر کی کانوں سے تین ہزار ٹن سونا نکالا جاتا ہے۔ ایک ماہر کا خیال ہے کہ مستقبل میں سونے کی سپلائی ری سائیکلنگ پر زیادہ اور کان کنی پر کم ہو گئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined