بجٹ کو سرمایہ اور آمدنی کے تخمینہ میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ سرمایہ کے تخمینہ کا استعمال سڑکیں بنانے اور قرضے معاف کرنے جیسے اقدام کے لئے ہوتا ہے۔ آمدنی کے تخمینہ کا استعمال تنخواہیں دینے اور انتظامی اخراجات کے لئے ہوتا ہے۔ اسی طرح سرمایہ کے محاصل یعنی آمدنی کو حکومت کو ملنے والے گھریلو اور بیرونی آمدنی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس میں ریاستی حکومتوں کی طرف سے ادا کئے گئے لون ،سرکاری کمپنیوں کی سرمایہ کاری، ٹیکس کی وصولی، سرکاری کمپنیوں کا منافع اور ٹیلی کام لائسنس جیسی آمدنی شامل ہیں۔
کیا ہے جی ڈی پی ؟
حکومت کو ہونے والی آمدنی اور خرچ کے بیچ فرق کو فسکل ڈیفیسٹ یعنی مالیاتی خسارہ کہتے ہیں۔ حکومت کی آمدنی میں اس کی طرف سے لئے گئے قرض کو شامل نہیں کیا جاتا۔ عام طور پر حکومت اسے جی ڈی پی (گراس ڈومیسٹک پروڈکٹ ) کے حساب سے ناپتی ہے۔ اس سال مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 3.2 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ بجٹ سے قبل حکومت اقتصادی سروے پیش کرتی ہے جس میں معیشت کے تمام اعداد و شمار اور ترقی کے امکانات کی معلومات فراہم کی جاتی ہے۔
فروری میں ہی بجٹ پیش ہوتا ہے
بجٹ ہمیشہ سے فروری میں ہی پیش ہوتا رہا ہے۔ پہلے یہ فروری کے آخری کام کے دنوں میں پیش کیا جاتا تھا جبکہ مودی حکومت اسے فروری کے پہلے کام کے دنوں میں پیش کرنے لگی ہے۔ عام طور پر صبح 11 بجے وزیر خزانہ بجٹ کی تقریر کرتے ہیں۔
انکم ٹیکس میں کٹوتی کے امکان
حکومت کی طرف سے انکم ٹیکس اور تجارتی ٹیکس میں کٹوتی کئے جانے کی امید کی جا رہی ہے۔ کسی بھی حکومت کے آخری مکمل بجٹ پر اس حوالہ سے پینی نظر رکھی جاتی ہے کہ کیونکہ وہ تمام اسکیموں کے لئے فنڈ الاٹ کرتی ہے یا نہیں۔ حالانکہ وزیر اعظم مودی نے حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ یہ بجٹ لبھاونا نہیں ہوگا۔
بجٹ تقریر میں کیا کیا ہوتا ہے
بجٹ تقریر کے دو حصے ہوتے ہیں۔ پہلے حصہ میں موجودہ منصوبوں کے لئے بجٹ اور نئے منصوبوں کے اعلانات کئے جاتے ہیں۔ دوسرے حصے میں ٹیکس کی بات ہوتی ہے لیکن اس بار جی ایس ٹی لاگو ہونے کی وجہ سے ڈائریکٹ ٹیکس پر ہی بات ہوگی۔ ان ڈائریکٹ ٹیکس کے معاملہ میں صرف پٹرول پر لگنے والا ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹی پر ہی اعلان ہوں گے۔ صاف ہے کہ بجٹ کا دوسرا حصہ اس بار چھوٹا ہوگا۔
جی ایس ٹی کے بعد یہ پہلا بجٹ
گڈس اینڈ سروسز ٹیکس کو لاگو کئے جانے کے بعد سے مودی حکومت کا یہ پہلا بجٹ ہے۔ جی ایس ٹی کے بعد تقریباً ایک درجن مرکزی اور صوبائی ٹیکس جی ایس ٹی میں تحلیل ہو گئے ہیں علاوہ ازیں ریل بجٹ بھی ختم ہو چکا ہے اس طرح یہ دوسرا موقع ہوگا جب ریل بجٹ الگ سے پیش نہیں ہوگا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز