قومی شہریت ترمیمی قانون کو لے کر ملک میں درجنوں اضلاع و شہروں میں بدامنی اور تشدد کا سیدھا اثر معیشت پر پڑے گا۔ وزیر مالیات نرملا سیتارمن کی یہ بات ماہرین کے گلے قطعی نہیں اتر رہی کہ سی اے اے کی مخالفت کے سبب کئی ریاستوں میں پھیلی بدامنی کا غیر ملکی سرمایہ کاروں پر کوئی اثر نہیں پڑ رہا۔
Published: undefined
جمعرات کو گواہاٹی میں معاشی حالت پر لوگوں کے درمیان پروگرام میں وزیر مالیات کی خراب پالیسیوں کو لے کر ماہرین معیشت حیران نظر آئے۔ وہ حیرت میں ہیں کہ حکومت زمینی حقیقتوں کو نظر انداز کر کے سچائی سے منھ چھپانا چاہتی ہے۔
Published: undefined
معروف ماہر معیشت پروفیسر ارون کمار کہتے ہیں کہ ملک میں جس طرح کا غیر یقینی سیاسی ماحول ہے، دو ماہ سے سماجی کشیدگی بڑھ رہی ہے، اس کی وجہ سے بازار سیدھے طور پر متاثر ہو رہا ہے۔ موجودہ ماحول میں صرف زراعتی شعبہ سے ہی کچھ اچھی خبر آ سکتی ہے کیونکہ بارش اچھی ہونے سے ربیع کی فصل اچھی ہونے کی امیدیں ہیں۔ لیکن دیہی شعبہ میں غیر زراعتی شعبہ کا دائرہ 14 فیصد تک محدود ہو جانے سے ملک کی معاشی شرح ترقی پر کوئی مثبت اثر پڑے گا، اس کی کوئی امید نہیں ہے۔ جب تک تعمیری سیکٹر دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہوتا اور بازار میں طلب نہیں بڑھے گی تو معیشت میں بہتری کی کوئی گنجائش نظر نہیں آتی۔
Published: undefined
فی الحال چین میں کورونا وائرس کو ہندوستان کے لیے دوہرا جھٹکا مانتے ہوئے پروفیسر ارون کمار مانتے ہیں کہ سستا الیکٹرانک سامان مہنگا ہونے کا عام صارف اشیاء پر سیدھا اثر پڑے گا۔ دوسرا یہ کہ دواؤں و میڈیکل سامانوں کی مہنگائی بڑھنے سے صحت خدمات پر منفی اثر پڑے گا۔ وہ کہتے ہیں کہ حکومت کی اچھی شبیہ پیش کرنا اور زمینی حقیقت دونوں الگ الگ باتیں ہیں۔
Published: undefined
جی ڈی پی شرح ترقی سے متعلق حکومت کا دعویٰ لگاتار چھٹی سہ ماہی میں نیچے گرنے کے واقعہ کو بھی ماہر معاشیات حکومت کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ مانتے ہیں۔ امیٹی یونیورسٹی کے شعبۂ معاشیات کے پروفیسر اکھل سوامی کہتے ہیں کہ ’’5 اگست 2019 کو کشمیر میں دفعہ 370 ہٹانے کا سب سے زیادہ خمیازہ وہاں سیاحت کو بھگتنا پڑا ہے جو کہ وہاں روزگار کا سب سے بڑا ذریعہ تھا۔ پورے 6 ماہ سے جاری بدامنی نے وہاں کی پوری معیشت و سرمایہ کاری کے امکانات کی کمر توڑ دی۔ ایسا ہی شمال مشرق میں بھی ہو رہا ہے۔‘‘
Published: undefined
بقول پروفیسر اکھل سوامی بین الاقوامی بازار میں خام تیل کی قیمتیں اتنی کم ہونے کے باوجود حکومت نے عام صارف کو اس کی راحت نہ دے کر کئی سالوں سے پٹرول کی قیمت 70 سے 80 روپے فی لیٹر رکھے ہوئے ہے۔ ایسا کرنا عام لوگوں کے ساتھ پوری طرح ناانصافی ہے لیکن حکومت خوش اس لیے ہے کہ اس سے معیشت میں تنہا ڈیڑھ فیصد کا اضافہ برقرار ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ حکومت حقیقت پر پردہ ڈالنے کی کوشش نہ کرے تو آج کے ماحول میں معاشی شرح ترقی صفر فیصد سے بھی نیچے جا سکتی ہے۔
Published: undefined
دہلی میں فرقہ وارانہ تشدد اور سی اے اے مخالف تحریک کے جاری رہنے سے متفکر سابق مرکزی وزیر برائے اطلاعات و نشریات پروفیسر کے کے تیواری کہتے ہیں کہ ’’پوری دنیا میں ہندوستان کی بدنامی ہو رہی ہے۔ یو این او سے لے کر یو این ایچ آر سی، آزاد حقوق انسانی ادارہ دنیا کے سرفہرست ممالک جس میں امریکہ و برطانیہ بھی شامل ہے، ان ملکوں میں مودی حکومت کے ذریعہ ہندوستان میں اقلیتوں کے خلاف مشتعل کیے جا رہے ماحول نے عالمی نقشے میں ہندوستان کو پوری طرح سے الگ تھلگ کر دیا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined