صنعت و حرفت

سیم سنگ میں 31000 ملازمین نے کام بند کر دیا،  ہڑتال سے پوری دنیا متاثر ہوگی

سیم سنگ کی سب سے بڑی ورکرز یونین نے یہ ہڑتال شروع کی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ تنخواہوں میں بہتری کے ساتھ ساتھ کام کرنے کے حالات بھی بہتر کیے جائیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

دنیا کی معروف اسمارٹ فون اور الیکٹرانک ڈیوائسز بنانے والی کمپنی سیم سنگ میں بڑی ہڑتال شروع ہوگئی ہے۔ جنوبی کوریا میں تقریباً 31,000 ملازمین بدھ سے غیر معینہ مدت کی ہڑتال پر چلے گئے۔ سیم سنگ الیکٹرانکس کی سب سے بڑی یونین نے اس ہڑتال کی کال دی ہے۔ اس سے قبل ملازمین نے تین روزہ جزوی ہڑتال کی کال دی تھی۔ مطالبات پورے نہ ہونے کی وجہ سے انہوں نے طویل ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔ سیم سنگ کی اس ہڑتال کا پوری دنیا پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔

Published: undefined

سی این این کی رپورٹ کے مطابق نیشنل سیم سنگ الیکٹرانکس یونین (این ایس ای یو) نے کہا کہ اس ہفتے کے شروع میں سیمی کنڈکٹر ڈویژن میں کام کرنے والے تقریباً 6000 ملازمین نے ہڑتال شروع کر دی تھی۔ اب اس میں تقریباً 31 ہزار لوگ حصہ لے چکے ہیں۔ سیم سنگ کے کل ملازمین میں سے ایک چوتھائی این ایس ای یوکے ممبر ہیں۔ ان سب نے بہتر تنخواہوں اور کام کے حالات بہتر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یونین نے خبردار کیا کہ اگر سیم سنگ نے جلد بات چیت شروع نہیں کی تو انہیں بہت پچھتانا پڑے گا۔

Published: undefined

ایک یونین رہنما نے کہا کہ ہڑتال کی وجہ سے بند ہونے والی فیکٹریوں کو دوبارہ شروع کرنے میں کافی وقت لگے گا۔ سیم سنگ نے دعویٰ کیا تھا کہ مصنوعی ذہانت میں تیزی کی وجہ سے دوسری سہ ماہی میں سالانہ بنیادوں پر ان کے آپریشنز میں تقریباً 1450 فیصد اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ سال 2024 کی پہلی سہ ماہی میں کمپنی کے منافع میں 10 گنا اضافہ ہوا تھا۔ تاہم کارکنوں کا الزام ہے کہ اتنی اچھی مالی حالت کا اثر ان کی تنخواہوں پر نظر نہیں آتا۔

Published: undefined

یونین رہنماؤں نے کہا کہ کمپنی اپنے ملازمین کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کر رہی ہے۔ پچھلے 10 سالوں سے وہ ایک ہی کہانی سنا رہے ہیں کہ اس وقت بحرانی کیفیت ہے۔ اس کے علاوہ کمپنی نے بڑے پیمانے پر پرفارمنس بونس میں بھی کمی کی ہے۔ دوسری جانب سیم سنگ نے کہا کہ وہ ملازمین سے بات کرنے کے لیے تیار ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined