ٹوئٹر کے نئے مالک ایلن مسک کے فیصلے نہ صرف ٹوئٹر صارفین کو پریشان کر رہے ہیں، بلکہ ٹوئٹر ملازمین بھی ان کے اقدام سے تنگ آ چکے ہیں۔ دراصل ایلن مسک نے ایک بار پھر ٹوئٹر میں چھنٹنی کی ہے۔ مسک نے وعدہ کیا تھا کہ وہ مزید چھنٹنی نہیں کریں گے، لیکن کئی ملازمین کو ملازمت سے نکال دیا گیا ہے۔ مسک کی اس وعدہ خلافی سے سبھی ملازمین حیران و پریشان ہیں۔
Published: undefined
’دی ورج‘ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نومبر 2022 کے بعد بڑی تعداد میں ٹوئٹر ملازمین کو نوکری سے نکالا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتہ ٹیک سائٹ ’دی انفارمیشن‘ نے سب سے پہلے یہ جانکاری دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ایلن مسک نے انجینئرنگ اور سیلس ڈپارٹمنٹ سے کئی ملازمین کو ہٹا دیا تھا، یہ نومبر کے بعد ٹوئٹر میں تیسرے راؤنڈ کی چھنٹنی تھی۔ 17 فروری کو ’دی انفارمیشن‘ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ٹوئٹر نے اپنے سیلس محکمہ سے ملازمین کی چھنٹنی کی تھی، حالانکہ یہ کنفرم نہیں تھا۔ پھر ایک دوسری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ٹوئٹر کے تقریباً 2000 ملازمین میں سے 800 کی چھنٹنی جنوری کے آخر میں ہوئی ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ ایلن مسک نے جب سے ٹوئٹر کا مالکانہ حق حاصل کیا ہے، اس کے بعد سے ہزاروں ملازمین کی چھنٹنی کی جا چکی ہے۔ پہلی چھنٹنی کے بعد ایلن مسک نے کہا تھا کہ اب مزید ملازمین کی چھنٹنی نہیں کی جائے گی، لیکن اس کے بعد بھی کئی بار ملازمین کو نکال باہر کیا گیا۔ ٹوئٹر سے نکالے گئے کچھ ملازمین نے ٹوئٹ کر مسک کے اس رویہ پر ناخوشی ظاہر کی ہے۔ ایک نے ٹوئٹ کیا ہے کہ ’’ٹوئٹر اپنے اشتہار میں 2 سے 3 مہینے میں اصلاح کر سکتی ہے، نہ کہ 1 ہفتے میں، جو ایلن مسک کی مدت کار تھی۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز