نئی دہلی: وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے ہفتہ کے روز ایسے وقت میں عام بجٹ پیش کیا جبکہ ملک کے تمام بینک ہڑتال پر ہیں۔ تنخواہوں پر نظرثانی کے حوالے سے انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات پر اتفاق رائے نہ ہونے کے بعد بینک یونینوں نے ہڑتال کی کال دی ہے۔
Published: undefined
جمعہ کے روز شروع ہونے والی ملک گیر بینک ہڑتال کی کال یونائیٹڈ فورم آف بینک یونینز (یو ایف بی یو) کی جانب سے دی گئی ہے۔ ملک گیر بینک ہڑتال کو آل انڈیا بینک آفیسرس کنفڈریشن (اے آئی بی او سی)، آل انڈیا بینک ایمپلائیز ایسوسی ایشن (اے آئی بی ای اے) اور نیشنل آرگنائزیشن آف بینک ورکرز (این او بی ڈبلیو) سمیت 9 بینک یونینز کی حمایت حاصل ہے۔
Published: undefined
اے آئی بی او سی کے صدر سنیل کمار نے کہا کہ چیف لیبر کمشنر کے ساتھ اجلاس بے نتیجہ رہا تھا۔ عوامی شعبہ کے بینک ملازمین کی تنخواہوں میں ترمیم نومبر 2017 سے زیر التوا ہے۔
قبل ازیں، اے آئی بی ای اے کے جنرل سکریٹری سی ایچ وینکٹاچلم نے کہا، ’’ہمارا اپنے مطالبات کے حوالہ سے انڈین بینک ایسوسی ایشن (آئی بی اے) کے ساتھ ہونے والا اجلاس ناکام رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں ہم جمعہ سے دو روزہ ہڑتال پر جا رہے ہیں۔‘‘ ادھر، یو ایف بی یو نے ایک سرکلر میں الزام لگایا ہے کہ آئی بی اے تنخواہ پر نظرثانی کے مطالبے پر سخت رویہ اپنائے ہوئے ہے۔
این او بی ڈبلیو کے نائب صدر اشونی رانا نے کہا ’’13 جنوری کو ممبئی میں منعقدہ یو ایف بی یو کے اجلاس میں ہم اس نتیجہ پر پہنچے تھے کہ ہمیں اپنے مطالبات کے حق میں اپنی تحریک میں تیزی لانی ہوگی۔‘‘
Published: undefined
تاہم انڈین بینکس ایسوسی ایشن نے اخبارات میں اشتہارات شائع کرا کر ملازمین کے مطالبات کو غیرضروری قرار دیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) سمیت مختلف بینکوں نے اپنے صارفین کو آگاہ کر دیا تھا کہ ہڑتال سے ان کے معمول کے بینکاری کام متاثر ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
اشتہارات میں کہا گیا ہے کہ ان کی طرف سے ملازمین کی تنخواہوں میں 19 فیصد کے اضافہ، بشمول کام کرنے کی صلاحیت سے وابستہ انسیٹویو کی پیش کش کی گئی تھی، اس کے باوجود بینک ملازمین نے ہڑتال پر جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
Published: undefined
بینک ملازمین انجمنوں اور تنظیموں کے قائدین کے مطابق آزاد ہندوستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ جس وقت وزیر خزانہ نے بجٹ کی تقریر پیش کی، اس وقت ملک کے بینک ملازمین احتجاجاً ہڑتال پر رہے۔ ہڑتال پر گئے بینک ملازمین کے قائدین کے مطابق اس سے زیادہ سیاہ دن ملک کی تاریخ میں دوسرا نہیں ہوگا۔
Published: undefined
بینک ملازمین کا مطالبہ ہے کہ خصوصی الاؤنسز کو بنیادی تنخواہ میں ضم کیا جائے، نئی پنشن اسکیم ختم کی جائے، بینک ملازمین اور افسران کے لئے کام کے اوقات طے کیے جائیں اور بینکوں میں پانچ روزہ ہفتہ اختیار کیا جائے۔ بینک ملازمین نے واضح کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے تو آنے والے دنوں میں تحریک تیز کر دی جائے گی اور بینک ملازمین غیر معینہ مدت کے لئے ہڑتال پر چلے جائیں گے۔
Published: undefined
بینک تنظیموں کا کہنا ہے کہ وہ بینکنگ نظام کو آن لائن وغیر دیگر ذرائع سے چلائیں گے تاکہ عوام کو زیادہ پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز