کورونا وائرس کا اثر عالمی معیشت پر اب صاف نظر آنے لگا ہے اور اس سال زبردست معاشی بحران کا اندیشہ لگاتار ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق ہر دن کورونا انفیکشن کے بڑھتے معاملوں کو دیکھتے ہوئے عالمی معیشت میں رواں سال 5.2 فیصد گراوٹ کا امکان ہے اور یہ دنیا کے ترقی یافتہ و ترقی پذیر ممالک کے لیے باعث فکر ہے۔ کورونا کی وجہ سے کاروباری سرگرمیاں تقریباً پوری طرح ٹھپ پڑ چکی ہیں جس کی وجہ سے دنیا کے بیشتر ممالک میں معاشی امکانات پر دھند چھائی ہوئی دکھائی پڑ رہی ہے۔
Published: undefined
کورونا وبا کی وجہ سے پیدا معاشی بحران کے جلد گزرنے کا امکان بھی کم ہی نظر آ رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2022 سے پہلے عالمی معیشت کورونا بحران کے پہلے والی حالت پر نہیں لوٹ پائے گی۔ اس سلسلے میں 'ڈن اینڈ براڈ اسٹریٹ' نے ایک تفصیلی رپورٹ تیار کی ہے جس میں 132 ممالک کو شامل کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق عالمی معیشت میں اس سال 5.2 فیصد کی گراوٹ آئے گی اور یہ دوسری عالمی جنگ کے بعد کی سب سے بڑی گراوٹ ہے۔ یہ گراوٹ 2009 میں 1.9 فیصد کی گراوٹ کے مقابلے بہت زیادہ بڑی ہے۔
Published: undefined
ڈن اینڈ براڈ اسٹریٹ کے اہم ماہر معیشت ارون سنگھ نے اس سلسلے میں کہا کہ کئی ممالک لاک ڈاؤن میں نرمی دے رہے ہیں، لیکن ترقی اور گراوٹ کی الگ الگ تصویر سامنے آئی ہے۔ ارون سنگھ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس وبا اور دھیمی معاشی سرگرمیوں کے درمیان زبردست بحران کا اندیشہ برقرار ہے۔ ہمارا اندازہ ہے کہ عالمی معیشت 2022 سے پہلے کسی بھی طرح سے عالمی وبا کے پہلے کی سطح پر نہیں لوٹ پائے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined