بینکوں کو ٹھینگا دکھا کر فرار ہونا اب ہندوستان میں عام بات ہو گئی ہے۔ وجے مالیہ، نیرو مودی، میہل چوکسی کے بعد اب اس فہرست میں مزید ایک نام جڑ گیا ہے۔ یہ نام باسمتی چاول برآمد کرنے والی کمپنی رام دیو انٹرنیشنل لمیٹڈ کا ہے۔ اس کمپنی کے مالکان نے 400 کروڑ روپے سے زیادہ کا بینک گھوٹالہ کرنے والوں میں اپنا شامل کر لیا ہے۔ ایس بی آئی نے دہلی واقع باسمتی چاول برآمد کرنے والی ایک فرم کے خلاف سی بی آئی میں شکایت درج کرائی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ایس بی آئی اور دوسرے بینکوں کا اس پر 400 کروڑ روپے سے بھی زیادہ کا بقایہ ہے۔ اس شخص نے 6 بینکوں سے قرض لیا تھا اور سال 2016 سے لاپتہ ہے۔ ایس بی آئی نے شکایت تب کی جب اس کا روپیہ واپس نہیں ملا کیونکہ ملزم اپنی زیادہ تر ملکیتوں کو فروخت کر ملک سے فرار ہو گیا ہے۔
Published: 09 May 2020, 5:11 PM IST
دستاویزات کو دیکھنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ باسمتی چاول برآمد کرنے والی کمپنی رام دیو انٹرنیشنل کو 2016 میں ہی این پی اے قرار دے دیا گیا تھا۔ اس کا مالک بیرون ملک فرار ہو گیا ہے، لیکن ایس بی آئی نے چار سال بعد اسی سال 25 فروری کو شکایت درج کرائی۔ اب سی بی آئی معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ کمپنی کے ڈائریکٹروں نریش کمار، سریش کمار، سنگیتا اور کچھ نامعلوم عوامی خدمت گاروں پر جعل سازی اور دھوکہ دہی جیسے کئی الزامات میں معاملہ درج کیا گیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی شکایت پر سی بی آئی نے کمپنی کے مالک اور اس کے چار ڈائریکٹروں کے خلاف معاملہ درج کر لیا ہے۔
Published: 09 May 2020, 5:11 PM IST
2018 میں نیشنل کمپنی لاء ٹریبونل (این سی ایل ٹی) کے حکم کے مطابق یہ بتایا گیا کہ کمپنی ڈائریکٹرس دوبئی فرار ہو گئے ہیں۔ کمپنی کے قرض کو 2016 میں ایک این پی اے کی شکل میں ظاہر کیا گیا تھا۔ بینک نے چار سال کی تاخیر کے بعد اس سال فروری میں ایجنسی کے پاس شکایت درج کی۔ ان کے خلاف لُک آؤٹ سرکلر جاری کیے گئے ہیں۔ ایس بی آئی کی شکایت میں کہا گیا ہے کہ ہریانہ واقع مذکورہ کمپنی کے پاس کرنال ضلع میں 3 چاول مل اور 8 سارٹنگ اور گریڈنگ یونٹس ہیں۔
Published: 09 May 2020, 5:11 PM IST
ایک خصوصی آڈٹ میں پتہ چلا ہے کہ قرض دہندگان نے اکاؤنٹس میں گڑبڑی کر کے بیلنس شیٹ کو ٹھگ لیا اور بینک رقم کی لاگت پر غیر قانونی طریقے سے حاصل کرنے کے لیے سامان اور مشینری کو غیر قانونی طور سے ہٹایا ہے۔ ایس بی آئی سے بینکوں کا ایکسپوزر 414 کروڑ روپے میں سے 173 کروڑ روپے، کینرا بینک کا 76 کروڑ روپے، یونین بینک آف انڈیا کا 64 کروڑ روپے، سنٹرل بینک آف انڈیا کا 51 کروڑ روپے، کارپوریشن بینک کا 36 کروڑ روپے اور آئی ڈی بی آئی بینک کا 12 کروڑ روپے ہے۔
Published: 09 May 2020, 5:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 09 May 2020, 5:11 PM IST