مودی حکومت کے وزیر پیوش گوئل اور ان کے مالی لین دین کو لے کر مسلسل نئے نئے انکشافات ہو رہے ہیں۔ اس سلسلے میں بی جے پی نے پیوش گوئل کے دفاع میں جو دلائل دی ہیں، اس سے مودی حکومت کے وزراء، بی جے پی اور خود وزیر اعظم نریندر مودی کی معتبریت پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ بی جے پی پر یہ الزامات کانگریس نے پیر کے روز عائد کئے ہیں۔ کانگریس نے کہا کہ ’’مودی جی اور بی جے پی اپنی کھوکھلی جارحیت سے جس طرح اس معاملے کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں، اس سے مزید سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔‘‘
Published: 01 May 2018, 10:17 AM IST
پیوش گوئل کے معاملے پر کانگریس صدر راہل گاندھی نے بھی ٹویٹ کر کے کہا ہے کہ ’’پیوش گوئل کا 48کروڑ کا فلیش نیٹ گھوٹالہ دراصل ایک دھوکا، مفادات کا اختلاف اور لالچ ہے‘‘۔
Published: 01 May 2018, 10:17 AM IST
قبل ازیں، پیر کے روز کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے دہلی میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کانگریس نے 28 اپریل کو دستاویزی ثبوتوں کے ساتھ انکشاف کیا تھا کہ کس طرح پیوش گوئل اور ان کی بیوی کی کمپنی فلیش نیٹ انفو سالوشن انڈیا لمیٹڈ کے سارے( 50020) شیئر پيرامل اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ نے تقریباً 10 ہزار روپے فی شیئر کے حساب سے خرید کر 48 کروڑ روپے ادا کئے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان شیئروں کی قیمت 1000 گنا بڑھا دی گئی تھی۔
Published: 01 May 2018, 10:17 AM IST
پون کھیڑا نے 28 اپریل کو ہی بی جے پی کی طرف سے اس معاملے میں جاری پریس نوٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ فلیش نیٹ کے شیئروں کی فروخت جولائی 2014 میں ہوئی تھی اور پیوش گوئل نے اپنی ملکیت اور واجبات کا اعلان 25 جولائی 2014 کو کیا تھا، ستمبر 29، 2014 کو نہیں۔ کانگریس نے دستاویز کے طور پر 2015 کی ڈائریکٹرس رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پیوش گوئل کے نام 27010 شیئر اور ان کی بیوی سیما گوئل کے نام 23010 فلیش نیٹ انفو سالوشن انڈیا لمیٹڈ کے حصص کی فروخت 29 ستمبر 2014 کو ہی ہوئی۔
کانگریس نے کہا کہ اسی طرح بی جے پی نے 4 اپریل 2018 کو پریس بیان جاری کیا تھا کہ پیوش گوئل کا 2010 کے بعد شرڈی انڈسٹریز سے کچھ لینا دینا نہیں رہا اور اگر یکم جولائی 2010 کے بعد اس کمپنی میں جو کچھ ہوا اس میں ان کا کوئی کردار نہیں ہے۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ اس کمپنی میں اگر 2013 میں کچھ لین دین یا دقتیں آئیں تو اس وقت کانگریس کی حکومت تھی۔
Published: 01 May 2018, 10:17 AM IST
کانگریس نے کہا کہ سجل فنانس اینڈ انویسٹمنٹ کے ذریعے شرڈی انڈسٹریز میں گوئل کی ملکیت چھپانے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد بھی بی جے پی نے 28 اپریل کے بیان میں اپنا پرانا موقف بدل لیا۔اور کہا کہ ’’یکم جولائی 2010 کو شرڈی انڈسٹریز کے ڈائریکٹر کے عہدے سے استعفی دینے کے بعد ان کا کمپنی سے کچھ لینا دینا نہیں رہا اور اس کمپنی میں ان کے پاس سرمایہ کاری کے طور پر جو شیئر بچے تھے، وہ بھی انہوں نے دسمبر 2013 میں فروخت کر دئیے۔‘‘
کانگریس نے کہا کہ پیوش گوئل نے جولائی 2014 میں جو اعلان کیا ہے اس کے مطابق ان کے پاس 101300 روپے قیمت کے شیئر تھے۔ اگر اس اعلان کو صحیح مانا جائے تو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اعلان کرتے وقت انہوں نے فلیش نیٹ میں 53.95 فیصد کی حصہ داری کی بات کا اعتراف کیا ہے۔ پون کھیڑا نے بتایا کہ دفتر وزیر اعظم میں 31 مارچ 2015 کو جمع کرائے گئے اثاثوں اور ذمہ داری کے اعلامیہ میں پیوش گوئل نے اسی قیمت یعنی 101300 روپے قیمت کے شیئر ان کے پاس ہونے کی بات لکھی ہے۔ اور یہ وہ تاریخ ہے جب تک بی جے پی کے مطابق وہ فلیش نیٹ میں اپنی حصہ داری فروخت چکے تھے۔
Published: 01 May 2018, 10:17 AM IST
Published: 01 May 2018, 10:17 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 May 2018, 10:17 AM IST