رگھو رام راجن نے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ہندوستان جیسے ملک کی معیشت کو ایک ہی فرد اپنی مرضی سے نہیں چلا سکتا۔ ہندوستانی معیشت کافی بڑی ہو گئی ہے، ایسے میں کسی ایک فرد کے ذریعہ اس کو چلایا نہیں جا سکتا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اس کے نتیجے ہم دیکھ چکے ہیں۔‘‘
Published: 12 Oct 2019, 7:00 PM IST
غور طلب ہے کہ رگھو رام راجن پہلے بھی کئی بار کہہ چکے ہیں کہ اگر ایک ہی شخص معیشت کے بارے میں سبھی فیصلے لے گا تو یہ خطرناک ثابت ہوگا۔ انھوں نے ملک کے بڑھتے سرکاری خسارے پر فکر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے معیشت پر منفی اثر پڑے گا اور اس سے باہر آنے میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔
Published: 12 Oct 2019, 7:00 PM IST
رگھو رام راجن نے براؤن یونیورسٹی میں ایک لیکچر میں کہا کہ معیشت کے بارے میں حکومت کے ذریعہ کوئی ٹھوس قدم نہ اٹھانے سے ابھی سستی کا ماحول ہے۔ دھیان رہے کہ 2016 کی پہلی سہ ماہی میں ملک کی شرح ترقی 9 فیصد کے قریب تھی، جو اب گھٹ کر 5.3 فیصد کی سطح پر آ گئی ہے۔ راجن نے کہا کہ ملک میں مالیاتی اور بجلی سیکٹر کو مدد کی ضرورت ہے، لیکن اس کے باوجود شرح ترقی کو بڑھانے کے لیے نئے سیکٹرس کی طرف دھیان نہیں دیا گیا۔
Published: 12 Oct 2019, 7:00 PM IST
انھوں نے کہا کہ مالیاتی سیکٹر میں جو عدم استحکام کا ماحول ہے، وہ ایک طرح کی نشانی ہے، نہ کہ پوری طرح سے ذمہ دار۔ سابق آر بی آئی گورنر نے کہا کہ معاشی سستی کے لیے پہلے نوٹ بندی اور پھر جلدبازی سے نافذ کیا گیا جی ایس ٹی ذمہ دار ہے۔ اگر یہ دونوں نہیں ہوتے تو معیشت اچھی کارکردگی کر رہی ہوتی۔ انھوں نے کہا کہ مودی حکومت نے بغیر کسی کی صلاح کے نوٹ بندی کو نافذ کر دیا۔ اس طرح کے تجربات کرنے سے پہلے پوری طرح سے غور و خوض ہونا چاہیے تھا۔ نوٹ بندی سے صرف نقصان ہوا اور اس سے کسی کو کچھ بھی حاصل نہیں ہوا۔
Published: 12 Oct 2019, 7:00 PM IST
راجن نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ بڑھتا سرکاری خسارہ ایشیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت کو ایک بے حد فکر انگیز حالت کی طرف دھکیل رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستانی معیشت پر سنگین بحران کا سبب معیشت کو لے کر نظریہ میں دیکھنے کو مل رہی غیر یقینی ہے۔
Published: 12 Oct 2019, 7:00 PM IST
رگھو رام راجن نے معاشی مسائل کی حقیقی بنیاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پہلے سے موجود پریشانیوں کا حل نہیں نکالا۔ انھوں نے کہا کہ اصل دقت یہ ہے کہ ہندوستان ترقی کے نئے ذرائع کا پتہ لگانے میں ناکام رہا ہے۔ راجن نے مشورہ دیا کہ ’’ہندوستان کے مالی بحران کو ایک علامت کی شکل میں دیکھا جانا چاہیے، نہ کہ اصل وجہ کے طور پر۔‘‘ انھوں نے شرح ترقی میں آئی گراوٹ کے لیے سرمایہ کاری، خرچ اور برآمدگی میں سستی کے ساتھ ساتھ این بی ایف سی سیکٹر کے بحران کو ذمہ دار ٹھہرایا۔‘‘
Published: 12 Oct 2019, 7:00 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 12 Oct 2019, 7:00 PM IST