مرکزی حکومت نے بجٹ سفارشات بھی پیش کر دی ہیں اور اس پر بحث بھی چل رہی ہے۔ قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے بھی اس پر خطاب کر دیا ہے اور ان کے خطاب کی خوب چرچا ہو رہی ہے۔ راہل گاندھی نے جو چکرویوہ کی مثال پیش کی ہے اور جس انداز میں انہوں نے ذات کی مردم شماری کی بات کی ہے اس نے وزیر خزانہ کو سر پکڑنے پر مجبور کر دیا کیونکہ انہوں نے ایک تصویر دکھا کر پوچھا تھا کہ اس میں جو لوگ دکھ رہے ہیں وہ کس ذات سے تعلق رکھتے ہیں۔
Published: undefined
ویسے تو ملک کی مالی صورتحال سے سب لوگ واقف ہیں لیکن اس کے باوجود عوام کو بجٹ سے بہت امیدیں رہتی ہیں۔ بجٹ سفارشات پیش کرتے ہوئے حکومت کے لئے بڑا مسئلہ رہتا ہے کے ایک جانب تو ملک کی معاشی صورتحال کو بہتر بنانے کا دباؤ ہوتا ہے اور دوسری جانب عوام کی امیدیں کو پورا کرنے کا دباؤ۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ کوئی بھی حکومت یہ نہیں چاہتی کہ وہ عوام کی نظر میں غیر مقبول ہو اور یہیں سے اس کا امتحان شروع ہوتا ہے۔ حکومت کی کیا معاشی ترجیحات ہونی چاہئے اس کو طے کرنے کے لئے عام طور پر بجٹ سفارشات ہی ہوتی ہیں۔
Published: undefined
گزشتہ دس سالوں سے حکومت عوام کے سامنے جو معاشی صورتحال پیش کر رہی تھی اس سے عوام کو یہ امید بن گئی تھی کہ حکومت معاشی طور پر مستحکم ہے اور حکومت ان کی کوئی بھی خواہش پوری کر سکتی ہے۔ جبکہ حقیقت اس کے برعکس تھی اور اسی وجہ سے لاکھ چاہتے ہوئے بھی وہ عوام کو راحت نہیں دے سکی۔ زراعت، تعلیم اور دفاع جیسے شعبے بھی اس کی بجٹ سفارشات میں ترجیح پر نہیں رہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت کی معاشی صورتحال مستحکم نہیں ہے۔
Published: undefined
حکومت کو جہاں کسانوں کو قانونی ایم ایس پی کا ان بجٹ سفارشات میں اعلان کرنا چاہئے تھا وہیں روزگار کے لئے کوئی ٹھوس اعلان کرنے کی ضرورت تھی لیکن معاشی صورتحال نے اس کی ان کو اجازت نہیں دی ۔ حکومت نے تعلیم اور صحت کے شعبہ میں کوئی نئی سفارش کا اعلان نہیں کیا جس کی وجہ سے آنے والے سالوں میں یہ شعبے کافی متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس سب سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ ملک کی معاشی صورتحال ایسی نہیں ہے کہ موجودہ مسائل کے فنڈس میں اضافہ کیا جا سکے۔
Published: undefined
بغیر بیساکھیوں والی حکومت نے گزشتہ دس سالوں میں قومی معیشت کی ایسی صورتحال پیش کی تھی جس کے بعد یہ امید بن گئی تھی کہ حکومت کی اقتصادی صورتحال بہت اچھی ہے اور حکومت ان کے لئے کچھ بھی کر سکتی ہے۔ جبکہ حقیقی معاشی صورتحال اتنی اچھی نہیں ہے کہ حکومت عوام کو کچھ بھی اضافی دے سکے جس کی وجہ سے موجود ہ بجٹ سفارشات سے عوام کو کچھ ملنے کے بجائے ان کو دینے پڑ سکتے ہیں۔ صرف عوام کو راحت دینے کی بات نہیں بلکہ حکومت نے انتخابات سے قبل جو سو دن کا پروگرام بنایا تھا اس کا بھی بجٹ سفارشات میں کوئی ذکر نہیں ہے۔
Published: undefined
اعتماد سے بھرے ہوئے حزب اختلاف نے جہاں اگنی پتھ منصوبہ کو ختم کرنے اور قانونی ایم ایس پی لاگو کرنے کی بات کہہ دی ہے وہیں ان کے پاس حکومت کے خلاف کئی مدے ہیں۔ حزب اختلاف نے یہ مدے اٹھا کر عوام میں جہاں اپنی جگہ بنائی ہے وہیں حکومت کی مقبولیت بھی کم نظر آ رہی ہے۔ بجٹ سفارشات میں اتحادی پارٹیوں کے صوبوں کو فنڈس دینے کا ذکر کر کے وزیر خزانہ نے خود پریشانیاں مول لے لی ہیں جس کی وجہ سے ان صوبوں کی ضرورت اور مرکزی پارٹی کی مقبولیت میں کمی کا احساس بڑھ گیا ہے۔
Published: undefined
اتحادی صوبوں کو بجٹ سفارشات میں زیادہ فنڈ س دینے کے علاوہ موجودہ حکومت نے ملک کی اقتصادی صورتحال کی کل ملا کر صحیح تصویر پیش کی ہے صرف اس میں ترجیحات صحیح طے نہیں کی ہیں۔ اس میں نمایا طور پر روزگار، کسان اور مہنگائی کو ترجیح دینے کی ضرورت تھی۔ حکومت نے بجٹ سفارشات کے ذریعہ حکومت تو بچا لی ہے لیکن عوام کی ترجیحات کو ایک مرتبہ پھر کہیں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined