نئی دہلی: نندن نیلیکنی کو دس سال بعد دوبارہ انفوسس کا چیئرمین مقرر کیا گیا ہے۔ وِشال سکّہ کے انفوسس چھوڑنے کے بعد کمپنی کی ساکھ متاثر ہوئی تھی ۔عالمی مارکیٹ میں کمپنی کی ساکھ اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کرنے کے لئے نیلیکنی کو دوبارہ ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ وشال سکّہ کے استعفیٰ کے بعد گزشتہ شام آر شیسیّا اور کو-چیئرمین روی وینکٹسن نے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔
انفوسس کا نیا چیئرمین مقرر کیے جانے کے بعد نیلیکنی نےبطور سی ای او وشال سکّہ کی خدمات کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔ساتھ ہی نیلیکنی نے کہا کہ ’’انفوسس میں واپسی سے خوش ہوں اور کمپنی کے بورڈ اراکین کے ساتھ مل کر کام کروں گا۔ کمپنی کلائنٹس، شیئر ہولڈروں اور ملازمین کو کاروبار کے نئے مواقع کا فائدہ حاصل ہوگا۔
گزشتہ روز ہی انفوسس کے سابق چیف فائنانس افسر (سی ایف او) ٹی وی موہن داس پئی نے کہا تھا کہ کمپنی کے اہم سرمایہ کار کو-فاؤنڈر کے ساتھ اس سلسلے میں صلاح و مشورہ کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا تھا کہ یہ صلاح و مشورہ مستقبل میں کمپنی کے انتظامی معاملات سے متعلق چل رہا ہے۔ پئی نے اس کے ساتھ یہ بھی واضح کیا تھا کہ کمپنی کے سابق سی ای او نندن نیلیکنی کو انفوسس میں واپس لانے کا فیصلہ کو-فاؤنڈر آپس میں مل کر کریں گے۔
جہاں تک نیلیکنی کے اب تک کے سفر کا سوال ہے، آئی ٹی شعبہ میں اپنا کیریر شروع کرنے والے نندن نیلیکنی نے 1980 کی دہائی میں نارائن مورتی کے ساتھ مل کر انفوسس قائم کیا تھا۔ عارضی طور پر 2009 تک وہ کمپنی سے منسلک رہے اور سی ای او سے لے کر مختلف عہدوں پر کام کیا۔ اس کے بعد یو پی اے حکومت کے دوران سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی تجویز پر وہ کمپنی سے استعفیٰ دے کر یونک آئیڈنٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا کے چیئرمین رہے۔ انھیں کابینہ کا درجہ دیا گیا تھا۔ ’آدھار‘ کو لازمی بنانے کی ان کی تجویز کی مخالفت بھی ہوئی اور اس کے لیے وہ یو پی اے حکومت کے دوران موضوع بحث بھی رہے۔ 2014 کے عام انتخابات میں انھوں نے بنگلورو سے انتخاب لڑنے کے لیے یونک آئیڈنٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیا سے استعفیٰ دے دیا۔ حالانکہ یہ انتخاب وہ بی جے پی کے اننت کمار سے ہار گئے۔ ملک میں ڈیجیٹل پیمنٹ کو فروغ دینے کے لیے مودی حکومت نے بھی 2016 میں ان کی مدد لی تھی۔
Published: 25 Aug 2017, 11:50 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 25 Aug 2017, 11:50 AM IST
تصویر: پریس ریلیز