صنعت و حرفت

ایم ٹی این ایل تباہی کے دہانے پر، ایس بی آئی نے سینکڑوں کروڑ روپے کے قرض کوغیر فعال قرار دیا

ایم ٹی این ایل پر کل 31,944.51 کروڑ روپے کا قرض ہے۔ خدشہ ہے کہ اسٹیٹ بینک کے بعد دیگر بینک بھی ٹیلی کام کمپنی کے خلاف کارروائی شروع کر سکتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

پبلک سیکٹر کی ٹیلی کام کمپنی ایم ٹی این ایل مشکلات کی دلدل میں پھنستی جا رہی ہے۔ ایس بی آئی یعنی اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے قرض کی عدم ادائیگی کی وجہ سے اس قرض کو غیر فعال اثاثے یعنی این پی اے قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ، ایس بی آئی نے خبردار کیا ہے کہ اگر وہ ادائیگی کرنے میں ناکام رہتا ہے، تو اس سے جرمانے کے ساتھ سود وصول کیا جائے گا۔ واضح رہے ایم ٹی این ایل کو ایس بی آئی کا 325.53 کروڑ روپے کا قرض ادا کرنا ہے۔ ایس بی آئی نے کہا ہے کہ اگر ادائیگی وقت پر نہیں کی گئی تو وہ قانونی کارروائی بھی شروع کر دے گا۔

Published: undefined

ایم ٹی این ایل (مہانگر ٹیلی فون نگم لمیٹڈ) نے اپنی ایکسچینج فائلنگ میں بتایا کہ ایس بی آئی (اسٹیٹ بینک آف انڈیا) نے اسے این پی اے کے زمرے میں رکھا ہے۔ اسے 30 ستمبر 2024 تک بینک کو 325 کروڑ روپے سے زیادہ کی ادائیگی کرنی ہے۔ اس سے قبل پنجاب نیشنل بینک اور دیگر بینکوں نے 9 ستمبر کو ایم ٹی این ایل کے خلاف ایسی ہی کارروائی کی تھی۔ ایس بی آئی نے ٹیلی کام کمپنی کو بھیجے گئے اپنے خط میں لکھا ہے کہ وہ 30 جون تک قسط ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اس کے بعد، 90 دن کے بعد، ان کے اکاؤنٹ کو 28 ستمبر کو این پی اے قرار دیا جا رہا ہے۔

Published: undefined

ایس بی آئی کا یہ فیصلہ ایم ٹی این ایل کے لیے مسائل کے پہاڑ کھڑا کر سکتا ہے۔ ایس بی آئی نے فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے۔ بینک نے ایم ٹی این ایل سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر 325.52 کروڑ روپے میں سے 281.62 کروڑ روپے ادا کرے تاکہ اس کا اکاؤنٹ دوبارہ کھولا جا سکے۔ اگر ایم ٹی این ایل یہ رقم ادا نہیں کرتا ہے، تو یونین بینک آف انڈیا اور بینک آف انڈیا بھی اس کے خلاف اسی طرح کی کارروائی شروع کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ پنجاب اینڈ سندھ بینک اور یوکو بینک بھی اس معاملے پر جلد فیصلہ کر سکتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined