مارگن اسٹینلی نے خام تیل کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ اور عالمی معیشت کی سست رفتاری کو دیکھتے ہوئے مالی سال 23-2022 کے لیے ہندوستان کی جی ڈی پی شرح ترقی کے اندازہ کو 7.9 فیصد سے گھٹا کر 7.6 فیصد کر دیا ہے۔ امریکی بروکریج فرم مورگن اسٹینلی نے ساتھ ہی مالی سال 24-2023 کی ترقی کے اندازے کو بھی 7 فیصد سے گھٹا کر 6.7 فیصد کر دیا ہے۔
Published: undefined
مارگن اسٹینلی کا کہنا ہے کہ عالمی معیشت اوسطاً 2.9 فیصد کی رفتار سے بڑھے گی۔ کیلنڈر سال 2021 میں عالمی معیشت 6.2 فیصد کی شرح سے بڑھی تھی۔ اس کا کہنا ہے کہ مشکل کاروباری حالات اور اراضی پر مبنی سیاسی تناؤ کے سبب کمزور ہوئی سرمایہ کاری نظریہ سے ترقیاتی اندازے پر منفی اثر پڑا ہے۔
Published: undefined
مارگن اسٹینلی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ چیلنجز کے باوجود معیشت سال 2022 اور 2023 میں کورونا وبا کی شرح ترقی سے اوپر رہے گی۔ ہمیں حکومت سے فراہم کنندہ میں حمایت کی امید ہے۔ اس کے علاوہ غیر منظم شعبوں کے کھلے سے بھی خرچ میں تیزی آئے گی۔ حکومت کے ذریعہ پالیسی پر مبنی اصلاحات، عوامی بنیادی ڈھانچوں کے مد میں خرچ بڑھنے اور صلاحیت استعمال کی سطح میں اضافہ سے اگلے 6 سے 9 ماہ میں نجی سرمایہ خرچ میں سدھار آ سکتا ہے۔
Published: undefined
بروکریج فرم نے کہا کہ حالانکہ عالمی شرح ترقی میں سستی، کموڈٹی کی اونچی قیمتوں اور عالمی پونجی بازار میں سرمایہ کاروں کے جوکھم سے بچنے کے امکان کے سبب ہندوستان کی ترقی کے اندازہ پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ مارگن اسٹینلی نے کہا کہ صارفین پرائس انڈیکس پر مبنی مہنگائی اکتوبر 2022 تک 6 فیصد سے زیادہ رہے گی جب کہ مالی سال 2023 کے لیے اوسط خوردہ مہنگائی شرح کے 6.5 فیصد رہنے کا اندازہ ہے۔ خوردہ مہنگائی کے دباؤ کو دیکھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کے 10 سال کی اعلیٰ سطح پر پہنچنے کا اندازہ ہے۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 3.3 فیصد رہنے کا اندازہ ہے۔
Published: undefined
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جون اور اگست کی میٹنگوں میں شرح سود میں 50-50 بیسک پوائنٹس کا اضافہ کیا جا سکتا ہے اور اس کے بعد اسے دسمبر 2022 تک لگاتار بڑھاتے ہوئے 6 فیصد تک کیا جا سکتا ہے۔ ٹرمینل پالیسی شرح 6.5 فیصد ہو سکتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اراضی-سیاسی تناؤ کا مثبت حل اور کموڈٹی کی قیمتوں میں گراوٹ سے گھریلو اور بیرون ملکی طلب کے منظرنامے میں بہتری آئے گی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined