نریندر مودی براعظم ایشیا کی 1.3 بلین کی آبادی پر مشتمل ریاست کی حکومت سازی ایک مرتبہ پھر کر رہے ہیں۔ وہ سن 2014 سے وزیراعظم چلے آ رہے ہیں۔ گرچہ بھارت براعظم ایشیا کی تیسری بڑی اقتصادی قوت ہے تاہم اس ملک میں پائی جانے والی غربت، بے روزگاری، کسانوں کے مسائل، حفظان صحت اور تعلیمی شعبے میں پائے جانے والے گوناگوں مسائل اس ملک کی حکومت کے لیے ہمیشہ ہی سے چیلنج رہے ہیں۔
Published: 24 May 2019, 11:10 PM IST
یہی وجہ ہے کہ رواں برس کے انتخابات سے قبل نریندر مودی کی انتخابی مہم میں انہوں نے ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ اپنے ملک کی غریب آبادی کے حالات کو بہتر بنانے کا عزم کو اپنی انتخابی مہم کا ایجنڈا بنایا۔
Published: 24 May 2019, 11:10 PM IST
تجزیہ کاروں کے مطابق انتخابی مہم کے دوران نریندر مودی نے بھاری بھرکم وعدے کیے ہیں اور بظاہر ان وعدوں کا پورا کرنا کسی حد تک مشکل امر دکھائی دیتا ہے۔ اس میں سب سے اہم کسانوں کی آمدن کو دوگنا کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں کھیتی باڑی کے لیے پرکشش مالی قرضوں کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
Published: 24 May 2019, 11:10 PM IST
انتخابی مہم میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر نے اس عزم کا بھی اظہار کیا ہے کہ وہ سن 2030 تک بھارتی اقتصادیات کو دنیا کی تیسری بڑی معیشت کی حیثیت سے مضبوط تر بنابنانا ہے۔ اس دوران وہ حکومتی اخراجات کا حجم 1.4 ٹریلین کرنے کی کوشش کریں گے۔ یہ موجودہ بجٹ کو چار گنا کرنے کے مساوی ہو گا۔ وہ حکومتی اخرجات میں اضافے سے بنیادی ملکی ڈھانچے کو جدید اور بہتر کرنا چاہتے ہیں۔
Published: 24 May 2019, 11:10 PM IST
تجزیہ کاروں کے مطابق نریندر مودی کے یہ وعدے اور باتیں بظاہر کھوکھلے دکھائی دیتی ہیں کیونکہ اگلے دس برسوں میں ملک کی شرح بیروزگاری کو خاص طور پر قابو کرنا ہو گا۔ اس وقت بھارت میں 6.1 فیصد بیروزگاری کی شرح ہے، جو ایک ارب سے زائد آبادی کے حامل ملک میں بہت بڑی دکھائی دیتی ہے۔ یہ شرح گزشتہ کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ ہو چکی ہے۔
Published: 24 May 2019, 11:10 PM IST
اسی طرح ماہرین مجموعی شرح پیداوار میں تیزی کی جگہ سست روی دیکھ رہے ہیں۔ انتہائی بڑے ریلوے کے نیٹ ورک کو جدید بنانے کا سلسلہ ابھی تک سست رفتاری کا شکار ہے۔ بھارتی بیوروکریسی کو مودی کس طرح مزید مؤژ اور فعال بنائیں گے، یہ بھی ایک اہم سوال ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ ووٹرز نے ان بڑے بڑے وعدوں کے تناظر میں نریندر مودی کو ’’بینیفٹ آف ڈاؤٹ‘‘ دیتے ہوئے کامیاب کیا ہے۔
Published: 24 May 2019, 11:10 PM IST
بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگلی حکومت قائم کرنے کے بعد مودی حکومت کے بعض اقدامات سے بھارتی معیشت کو کم مدتی بڑھاوا مل سکتا ہے لیکن اس کے دوررس اثرات کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ اس باعث اگلے برسوں میں مودی کے اقتصادی اصلاحاتی ایجنڈے پر فوکس برقرار رہے گا۔ دوسری جانب مودی کو اپنی نئی کابینہ میں ارون جیٹلی جیسے ذہین وزیر خزانہ کی بھی تلاش ہے۔ ارون جیٹلی کو صحت کے شدید مسائل کا سامنا ہے۔
Published: 24 May 2019, 11:10 PM IST
بھارتی اقتصادی امور کے محکمے کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2018-19 میں بھارتی سالانہ ترقی کی رفتار آٹھ فیصد سے کم ہو کر سات فیصد پر آ گئی تھی۔ ابھی تک بھارتی معیشت کا پہیہ پوری رفتار کے ساتھ گھوم نہیں رہا ہے اور اس کی وجہ عالمی اقتصاد پر بتدریج پیدا ہونے والا جمود ہے، جو چین اور امریکی تجارتی جنگ کا نتیجہ ہے۔ ایسے میں مودی حکومت کو معاشی پالیسیوں کو فعال رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
Published: 24 May 2019, 11:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 24 May 2019, 11:10 PM IST