کورونا وبا کے اس دور میں بے روزگاری اپنے عروج پر ہے، اور کئی لوگوں پر ملازمت جانے کا خطرہ اب بھی برقرار ہے۔ اس درمیان ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ مودی حکومت آئندہ سال اپریل سے ’نیو کمپنسیشن رول‘ نافذ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، اور اگر ایسا ہوا تو پرائیویٹ کمپنیوں میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہوں پر زبردست اثر دیکھنے کو ملے گا۔ دراصل نیا کمپنسیشن ضابطہ نافذ ہوتا ہے تو اس کے بعد ملازمین کے سیلری اسٹرکچر میں تبدیلی ہوگی جس سے پہلے کے مقابلے ہاتھ میں آنے والی نئی تنخواہ بھی بدل جائے گی۔
Published: undefined
نئے کمپنسیشن ضابطہ کے تعلق سے ’منی کنٹرول‘ پر ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ نئے ضابطوں کے تحت کمپنیوں کے ذریعہ ملازمین کو دی جانے والی تنخواہ کا اسٹرکچر بدل جائے گا۔ عموماً پرائیویٹ کمپنیوں میں ’نان الاؤنس‘ حصہ کم ہوتا ہے۔ کئی کمپنیوں میں تو یہ 50 فیصد سے بھی کم ہوتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ نئے ضابطہ سے ملازمین کی گریچوئٹی اور پروویڈنٹ فنڈ تعاون میں اضافہ ہوگا، لیکن ہاتھ میں ملنے والی تنخواہ یکساں تناسب میں کم ہو جائے گی۔
Published: undefined
اگر موجودہ سیلری اسٹرکچر کو دیکھا جائے تو بیشتر کمپنیوں میں بیسک سیلری کے مقابلے میں الاؤنس کمپوننٹ زیادہ ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ مرکزی حکومت کا نیا ضابطہ نافذ ہو جانے کے بعد پرائیویٹ سیکٹر کے ملازمین پر زیادہ اثر پڑنے والا ہے۔ مودی حکومت کے اس قدم سے ان لوگوں کے لیے مسائل کافی بڑھ جائیں گے جو ہاتھ میں آنے والی تنخواہ کا ایک بڑا حصہ ای ایم آئی پر خرچ کرتے ہیں۔ کئی لوگ تو اپنی تنخواہ کا 40 یا 50 فیصد حصہ بینکوں کی ای ایم آئی میں لگاتے ہیں، اور ایسے لوگوں کو جب ہاتھ میں کم تنخواہ ملے گی تو معمولات زندگی پر اثر پڑنا لازمی ہے۔ حالانکہ ’اِن ہینڈ سیلری‘ کم ہونے سے ریٹائرمنٹ کے بعد آپ کو کافی فائدہ مل سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز