صنعت و حرفت

نیرو-میہل 2 ہزار کا ہیرا 50 لاکھ میں بیچتے تھے

نیرو کا ماموں میہل چوکسی لوگوں سے ٹھگی کرنے میں استاد تھا وہ 2-3 ہزار کا ہیرا لاکھوں میں بیچ دیتا تھا اور سیلی بریٹیز کو بھی کام نکالنے کے بعد نقلی ہیرے تھما دیتا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا نیرو مودی اور میہل چوکسی

نئی دہلی۔ گھوٹالہ باز نیرو مودی کا ماموں میہل چوکسی نہ صرف فرضی کاموں میں ماہر تھا بلکہ جھوٹ بول کر لوگوں سے ٹھگی کرنے میں بھی استاد تھا۔ وہ 2-3 ہزار روپے قیمت والے ہیرے لاکھوں میں بیچتے تھے اور جو لوگ اس کی کمپنی کے لئے کام کرتے تھے انہیں بھی وہ چونا لگانے میں جھجک محسوس نہیں کرتا تھا۔ یہ تمام انکشافات نیرو مودی اور میہل چوکسی کی کمپنی گیتانجلی جیمس کے سابق ایم ڈی سنتوش کمار شریواستو نے کئے ہیں۔

ایک نیوز چینل اور کچھ ویب سائٹوں سے بات کرتے ہوئے سنتوش شریواستو انے دعویٰ کیا ہے کہ میہل چوکسی سے متعلق انہوں نے وزیر اعظم دفتر اور ای ڈی کو معلومات فراہم کی تھیں لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ چوکسی نے نہ صرف پی این بی کو دھوکہ دیا بلکہ ان کے لئے اشتہارات بنانے والے مشہور موسیقی کار ہمیش ریشمیا کو بھی ٹھگا۔ سنتوش شریواستو انے کہا کہ ہمیش ریشمیا کو ایک ٹی وی اشتہار کےعوض میں 50 لاکھ کے ہیرے دینے کا وعدہ کیا گیا اور ریشمیا کو ہیرے دے بھی دئیے لیکن جب ریشمیا نے دوسری جگہ ان ہیروں کی جانچ کرائی تو پتہ چلا کہ ہیروں کی قیمت بے حد کم ہے۔ سنتوش شریواستو ا کا کہنا ہے کہ ایسا صرف ریشمیا کےساتھ ہی نہیں ہوا بلکہ کئی اور فلمی ہستیوں کے ساتھ ہواہے۔

سنتوش نے دعویٰ کیا کہ اتنا ہی نہیں وہ 10 گنا زیادہ قیمت پر ہیرا بیچتا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایسے کئی واقعات ان کے سامنے آئے جب گاہک کو نقلی اور کم قیمت کے ہیرے دے دئیے گئے۔ مثال کے طور پر ایک گاہک کو ایک ہیرا 50 لاکھ میں دیا گیا۔ اصل میں اس کی لاگت 2 ہزار سے 3 ہزار کے درمیان ہی تھی ۔ سنتوش نے الزام عائد کیا کہ میہل اکثر اصلی اور نقلی ہیرے کو ملا کر ایسا کیا کرتا تھا۔

سنتوش نے کہا کہ وہ جویلری کی قیمت طے کرنے میں سیدھا جڑا نہیں تھا لیکن یہ سب اس کی معلومات میں ہو رہا تھا۔ اس نے دعویٰ کیا کہ ’’میں نے کئی بار ان معاملات کو میہل چوکسی کے سامنے اٹھایا لیکن چوکسی نے کہا کہ اس سے تمہارا کوئی واسطہ نہیں ہے ، تم اپنے کام سے کام رکھو۔‘‘

Published: undefined

ان کا دعویٰ تھا کہ اس دوران انہوں نے کئی مشتبہ سرگرمیاں دیکھیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’’کمپنی کا زور فرینچائزی بزنس پر رہتا تھا۔ اس میں 10 روپے کے برابر ویلیو کو 500 روپے دکھا کر بل جنریٹ کئے جاتے تھے اس طرح کروڑوں کی دولت فرموں سے وصول کی جاتی تھی۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined